تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ایم کیو ایم پاکستان نے فاروق ستار کا بطور رکن رابطہ کمیٹی استعفی منظورکرلیا

کراچی : متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے فاروق ستار کا بطور رکن رابطہ کمیٹی استعفی منظورکر لیا، رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں فاروق ستار کی جانب سے نظریاتی پارٹی بنانے سے متعلق اعلان پر مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں فاروق ستار سے متعلق رابطہ کمیٹی نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے ان کا بطور رکن رابطہ کمیٹی استعفی منظور کر لیا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو شو کاز نوٹس بھی جاری کردیا ہے، شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ فاروق ستار نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے، فاروق ستار شوکاز نوٹس کا جواب دیں۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ میں 1986جیسی نظریاتی اور فعال منظم ایم کیو ایم چاہتا ہوں، ہر کارکن اور ذمے دار کو5 فروری کی پوزیشن پر بحال کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی میں چند افراد کی اجارہ داری ہے، پارٹی کو تنظیمی بحران سے نکالنے کے لیے 22رکنی کمیٹی کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم اس وقت بحران کا شکار ہے۔

رابطہ کمیٹی نے 2018 کے الیکشن میں امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اُرائیں، پیسے والے خاندانوں کو پارٹی ٹکٹ دئیے گئے چند افراد ایم کیو ایم پر قابض ہیں جو کسی قابل نہیں۔

مزید پڑھیں: فاروق ستار کا ایم کیو ایم کو نظریاتی جماعت بنانے کا اعلان

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ بہادر آباد والے کچھ کہیں گے مگر میں انہیں ابھی بتادینا چاہتا ہوں کہ 15 جنوری کو میری واپسی کے بعد پوری رابطہ کمیٹی سے مشاورت نہیں کی جاتی تھی اور رابطہ کمیٹی میں چند افراد کی اجارہ داری ہے۔

Comments

- Advertisement -