کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ لندن سے جاری ہونے والے بیان سے کوئی تعلق نہیں ہے اسے ہم سے منسوب نہ کیا جائے۔
RC Pakistan dissociates from London statement by arynews
تفصیلات کے مطابق کنونیئر ایم کیو ایم ندیم نصرت کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’لندن سے جاری ہونے والے بیان کو ایم کیو ایم پاکستان کا بیان نہ سمجھا جائے‘‘۔
اعلامیے میں رابطہ کمیٹی پاکستان کا کہنا ہے کہ ’’22 اگست کے واقعے کے بعد لندن قیادت سے اظہارِ لاتعلقی کرچکے ہیں اس لیے لندن سے جاری ہونے والا بیان ایم کیو ایم پاکستان کے پالیسی کا حصہ نہیں اور اسے کراچی کی قیادت سے نہ جوڑا جائے‘‘۔
پڑھیں: الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کچھ نہیں،ندیم نصرت
یاد رہے کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان نے بانی ایم کیو ایم، لندن قیادت کے بعد ویب سائٹ سے بھی اظہار لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے نئی ویب سائٹ بنانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد آج لندن میں مقیم کنوننئر ایم کیو ایم ندیم نصرت نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے مائنس الطاف حسین فارمولے کو مسترد کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: فاروق ستار کا الطاف حسین اور لندن قیادت سے لاتعلقی کا اعلان
ندیم نصرت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’قائد تحریک ہی ایم کیو ایم ہیں اور اس کے بغیر جماعت کا کوئی تصور پیدا نہیں ہوتا، الطاف حسین نے مہاجروں کو شناخت دلوائی اور ایک قوم بنایا‘‘۔ کنونیئر ایم کیو ایم نے اظہار لاتعلقی کو مائنس ون فارمولا قرار دیتے ہوئے اُسے مسترد کردیا۔
واضح رہے کہ 22 اگست کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار نے اگلے روز تمام ممبران اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائد ایم کیو ایم اور لندن قیادت سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے ملک مخالف تقریر اور نعروں کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی، بعدازاں رابطہ کمیٹی پاکستان نے ایک اجلاس میں فیصلہ کرتے ہوئے پارٹی آئین میں تبدیلی کرتے ہوئے ترمیم کی اور بانی ایم کیو ایم سے ویٹو پاؤر کا اختیار چھین لیا۔
ندیم نصرت کا بیان پالیسی کا حصہ ہے، انیس ایڈووکیٹ
دوسری جانب انیس ایڈوکیٹ کا کہنا ہے ندیم نصرت کا بیان ایم کیوایم کا پالیسی بیان ہے یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں یہ ممکن ہی نہیں کہ الگ ہوجائیں۔
متحدہ لندن اور پاکستان الگ ہو ہی نہیں سکتے، شرمیلا فاروقی
پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اور لندن الگ ہوجائیں یہ ہو ہی نہیں سکتا۔