تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

معمر قذافی نے موت سے قبل 30 ملین ڈالر کی رقم کہاں چھپائی؟

طرابلس: لیبیا کے سابق مرد آہن کرنل معمر قذافی کے مرنے کے بعد ان کی مزید دولت منظر عام پر آگئی۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کرنل قذافی نے سنہ 2011 میں 30 ملین ڈالر جنوبی افریقہ کے سابق صدر جیکوب زوما کی رہائش گاہ پر چھپائے تھے۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کے سابق صدر جیکوب زوما کی رہائشگاہ سے کرنل قذافی کی چھپائی گئی رقم نکال کر افریقا کی اسواتینی نامی ریاست منتقل کی گئی ہے، ماضی میں یہ ریاست سوازی لینڈ کے نام سے جانی جاتی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ لیبین حکومت نے جنوبی افریقہ کے موجودہ صدر سیریل راما فوزا کو ایک درخواست دی ہے جس میں ان سے کرنل قذافی کی رقم واپس طرابلس کے حوالے کرنے کو کہا گیا ہے۔

صدر راما فوزا نے مارچ میں اسواتینی ریاست کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے میں وزرا بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے اسواتینی ریاست کے بادشاہ مسواتی سوم کے ساتھ کرنل قذافی کی رقوم سے متعلق بات چیت کی تھی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسواتینی ریاست کے بادشاہ نے راما فوزا کے ساتھ دوسری ملاقات جوہانس برگ کے تامبو بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کی۔ اس دوسری ملاقات میں بھی کرنل قذافی کے چھاپے گئے اثاثوں کی واپسی کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق کرنل قذافی نے تیل کے وسائل سے اربوں ڈالر کی رقم حاصل کی اور اسے دنیا کے مختلف ملکوں میں خفیہ طریقے سے چھپا دیا تھا۔

سنہ 2010 میں لیبیا کی تیل سے حاصل ہونے والی سالانہ آمدن 30 ارب ڈالر تھی مگر اس وقت بے روزگاری کی شرح بھی زیادہ تھی اور عام شہری معاشی مسائل سے دو چار تھے۔

برطانوی اخبار کے مطابق سنہ 2010 میں کرنل قذافی نے ملک میں سونے کے محفوظ ذخائر کا پانچواں حصہ ایک ارب ڈالر میں فروخت کردیا تھا۔ انہوں نے رقم کا ایک بڑا حصہ خفیہ بینک کھاتوں اور کمپنیوں کے ذریعے چھپا دیا تھا۔

خیال رہے کہ معمر قذافی 42 برس تک لیبیا کے حکمران رہے، وہ صرف 27 سال کی عمر میں حکمران بنے اور سنہ 1900 کے بعد سے اقتدار میں آنے والے کم عمر ترین رہنما تھے۔

سنہ 2011 میں جنگجو باغیوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران معمر قذافی باغیوں نے انہیں قتل کردیا تھا۔

Comments

- Advertisement -