کراچی: وینزویلا میں 400 اور 200 میٹر ریس میں گولڈ اور سلور میڈل اپنے نام کر کے ’بلوچ بولٹ‘ نے پاکستان کا نام روشن کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وینزویلا میں منعقدہ ورلڈ ملٹری گیمز 2024 میں معید بلوچ نے 400 اور 200 میٹر ریس میں گولڈ اور سلور میڈل جیتا، وہ پاکستان ایئرفورس کی نمائندگی کر رہے تھے۔
پاکستان کا پرچم سربلند کرنے والے معید بلوچ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ وہ 9 سال سے دن رات محنت کر رہے تھے، ان کی اور کوچ کی بھرپور محنت کا نتیجہ یہ ہے کہ گولڈ میڈل اپنے نام کر لیا۔
انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے کیریئر میں انجری کا بھی شکار رہے لیکن فزیوتھراپسٹ نے ان کی مدد کی، وہ یوسین بولٹ کو میں فالو کرتے ہیں اس لیے انٹر پرووینشل گیمز میں انھیں بلوچ بولٹ کا خطاب ملا تھا، یہ خطاب پنجاب اور خیبر پختون خواہ کے ایتھلیٹس نے دیا۔
معید بلوچ نے کہا ’’میں نیپال، جاپان، ایران اور دیگر کئی ممالک میں ایونٹس کھیل چکا ہوں، پاکستان کا میں ریکارڈ نیشنل چیمپئن ہوں، اب میرا خواب اولمپکس کھیلنا ہے، ارشد ندیم ہم سب کے لیے مشعل راہ بن چکے ہیں۔‘‘
انھوں نے بتایا ’’جب میں نے گولڈ میڈل جیتا تو ایسا لگا کہ کرکٹرز کے بعد اب میری بھی پہچان بننے لگی ہے، شروع سے یہ سلسلہ چلا آ رہا ہے کہ ایتھلیٹ کی جیت کا کریڈٹ سب لینا چاہتے ہیں، اصل میں تیاری کرتے وقت کوئی پوچھنا بھی گوارا نہیں کرتا۔‘‘
اپنی محنت اور کامیابیوں کے باوجود وہ پاکستانی ہیرو ارشد ندیم کے ساتھ اپنا موازنہ نہیں کرنا چاہتے، جب وہ میڈل جیت کر آئے تو ایئرپورٹ پر انھیں جاننے والوں نے ہی ویلکم کیا تھا، انھوں نے کہا ’’گورنر سندھ اگر مجھے سپورٹ کریں تو شکر گزار رہوں گا۔‘‘
معید بلوچ کا کہنا تھا کہ ان کی تمام تر توجہ انٹرنیشنل ایونٹس پر ہے، ابھی ایشین گیمز، کامن ویلتھ گیمز اور پھر اولمپکس کھیلنا ہے۔