تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

پوری ریاست مری واقعے کی ذمہ دار ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد : چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ  پوری ریاست مری واقعےکی ذمہ دار ہے  اس کے ذمہ دار پھانسی کے حق دار ہیں، کیس میں انکوائری کی کوئی ضرورت نہیں۔

 سانحہ مری کی تحقیقات اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لئے درخواست دائر کردی گئی، سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

درخواست کی سماعت کے موقع پر مری کے رہائشی حماد عباسی وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے، وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سانحہ مری کے ذمہ داروں کے خلاف مجرمانہ غفلت برتنے پر کارروائی کی جائے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ جاں بحق اے ایس آئی نوید کےاہل خانہ نےاعلیٰ حکام کو صورتحال سے آگاہ کیا تھا، وزیر اعظم، وزیرداخلہ اور پولیس نے اطلاع ملنے کے باوجود کوئی ایکشن نہ لیا۔

وکیل نے مزید کہا کہ مری میں ایک لاکھ سے زائد سیاحوں کی آنے کی اجازت کیوں دی گئی؟ تمام اعلیٰ حکام کا واقعے پر ایکشن نہ لینا ان کی مجرمانہ غفلت ظاہر کرتا ہے۔

اس کے بعد عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ کو روسٹرم پر طلب کرلیا، چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا مطلب کیا ہے؟

 عدالت نےاین ڈی ایم اے حکام کو11بجے طلب کرلیا۔بعد ازاں  وہ عدالت میں پیش ہوئے انہیں چیف جسٹس نے روسٹرم پر بلا لیا اور سخت الفاظ میں این ڈی ایم اے حکام کی سرزنش کی۔

عدالت نے این ڈی ایم اے حکام کی غفلت پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے ان سے استفسار کیا کہ سانحے میں 22اموات ہوئیں، اس کا ذمہ دارکون ہے؟ اس موقع پر این ڈی ایم اے کی کارکردگی سب کو نظر آنی چاہیےتھی۔

چیف جسٹس نے این ڈی ایم اے حکام کو ادارے کا قانون پڑھنے کو کہا ان کہنا تھا کہ کیا این ڈی ایم اے حکام نے قانون پڑھا ہے؟ پارلیمنٹ نے این ڈی ایم اے کا قانون بنایا ہے۔

این ڈی ایم اےحکام نے عدالت کو بتایا کہ13-2010اور2018کو میٹنگ ہوئی ہے، 2018کے بعد این ڈی ایم اے کا کوئی اجلاس نہیں ہوا، جس پر عدالت نے کہا کہ چلیں وزیراعظم نے میٹنگ نہیں بلائی تو رکن این ڈی ایم اے ہی میٹنگ کرلیتے۔

این ڈی ایم اے حکام کا اپنی صفائی میں کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران این ڈی ایم اے نے بہت کام کیا،

چیف جسٹس نے کہا کہ این ڈی ایم اے کا واحد قانون ہے جس پر تمام صوبے اتفاق کرتے ہیں، این ڈی ایم اے اپنے فرائض منصبی کی انجام دہی میں مکمل ناکام ہوئی ہے، یہ کیا وتیرہ بنایا ہوا ہے کہ ہر کوئی ذمہ داری دوسرے پر ڈال دیتا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ کیس میں انکوائری کی کوئی ضرورت نہیں، باہر جا کر تقریر سارے کرتے ہیں، کام کسی نے نہیں کرنا، ریاست کایہ حال ہے کہ 2010 سے2021 تک کوئی کارگردگی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ مری کے ذمہ دار پھانسی کے حق دار ہیں، سارے لوگ مری کے لوگوں پراعتراض کرتے ہیں،9بچے مری واقعے میں مرے ہیں، این ڈی ایم اے اور پوری ریاست مری واقعے کی ذمہ دار ہے۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ وزیراعظم این ڈی ایم اے کا اجلاس فوری طور پر طلب کریں، بعد ازاں عدالت نے درخواست پر سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

Comments

- Advertisement -