لاہور: سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو پیش کر دی گئی، رپورٹ کے مطابق تمام متعلقہ محکموں کی غفلت ثابت ہو گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 والیمز اور 27 صفحات پر مشتمل سانحہ مری کی انکوائری رپورٹ میں تمام افسران اور مقامی لوگوں کے بیانات لیے گئے ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں تمام متعلقہ محکمو ں کی غفلت ثابت ہو گئی ہے، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ سانحے کے دوران افسران واٹس ایپ پر چلتے رہے اور منیجمنٹ ساری واٹس ایپ پر ہوتی رہی، وہ صورت حال کو سمجھ ہی نہ سکے، افسران نے صورت حال کو سنجیدہ لیا نہ کسی پلان پر عمل کیا، کئی افسران نے واٹس ایپ میسج بھی تاخیر سے دیکھے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اور اسسٹنٹ کمشنر سمیت سبھی کو غفلت کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، سی پی او، سی ٹی او بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے۔
سانحہ مری: متاثرہ افراد کی ریسکیو سے رابطے کی ریکارڈنگز مل گئیں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ جنگلات، اور ریسکیو 1122 کا مقامی آفس بھی سانحے کے وقت کارکردگی نہ دکھا سکے، ہائی وے محکمہ بھی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا۔
سانحہ مری سے متعلق تحقیقات میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ برفانی طوفان میں 14 درخت گرے تھے، تاہم اداروں میں رابطے کے فقدان کی وجہ سے روڈ کلیئرنس میں بہت تاخیر ہوئی۔
یہ حقیقت سامنے آئی کہ محکمہ جنگلات کے پاس درخت ہٹانے کی اپنی مشینری موجود نہیں، اس کے لیے وہ مکینکل ڈیپارٹمنٹ کی مدد لیتا ہے۔ پنجاب ایمرجنسی سروسز ریسکیو کو شدید برف باری میں پھنسے 100 سے زائد افراد نے کالیں کر کے مدد مانگی تھی، جن کی ریکارڈنگز بھی حاصل کی گئیں۔
یاد رہے کہ 8 جنوری کو مری اور اطراف میں سردی کی شدت سے گاڑیوں میں دم گھٹ کر 22 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔