سری نگر : مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ ہے، درجنوں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا، انتہا پسند ہندوؤں نے کشمیری مسلمانوں کی املاک نذر آتش کردیں۔
تفصیلات کے مطابق دو روز قبل پلواما میں ہونے والے کار خود کش حملے میں پنتالیس بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد قابض بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔
بھارت نے مزید فوجی تعینات کردیئے، نام نہاد آپریشن میں درجنوں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر زندگی تنگ کردی گئی۔
کرفیو کے باوجود پولیس کی سرپرستی میں ہندو انتہاپسندوں نے کشمیری مسلمانوں کے گھروں پر دھاوا بولا اور کئی املاک کو نذرآتش کیا۔ گلی کوچوں میں بھارتی فوجی دندناتے پھر رہے ہیں، مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔
مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند ہے، جنت نظیر وادی کو جیل میں تبدیل کردیا گیا، جموں کشمیر میں بی جے پی اور دیگر انتہا پسند تنظیموں کے غنڈوں نے درجنوں گاڑیاں جلا دیں۔
مسلمانوں کے گھروں پرحملے کئے گئے، گھر گھر تلاشی کے دوران بھارتی فوجی چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کررہے ہیں اس دوران بھارتی فورسز نے پوچھ گچھ کرتے ہوئے نوجوانوں پر بلاجواز تشدد کیا اور متعدد نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔
“کرفیو‘‘ کے باوجود جموں اور بھارت کے مختلف شہروں میں مقیم کشمیری، طلباء، تاجر پیشہ افراد پر فرقہ پرست عناصر کی جانب سے جان لیوا حملےاورانکے مال و جائیداد کو نقصان پہنچانے کے واقعات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ، ان لوگوں کو کوئی گزند پہنچی تو مقامی حکومتیں ذمہ دار ہونگی
— Mirwaiz Umar Farooq (@MirwaizKashmir) February 16, 2019
علاوہ ازیں کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں کہا ہے کہ کرفیو کے باوجود جموں اور بھارت کے مختلف شہروں میں مقیم کشمیری، طلباء، تاجر پیشہ افراد پر فرقہ پرست عناصر کی جانب سے جان لیوا حملےاوران کے مال و جائیداد کو نقصان پہنچانے کے واقعات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، ان لوگوں کو کوئی گزند پہنچی تو مقامی حکومتیں ذمہ دار ہوں گی۔