کراچی: مصطفی عامر قتل کیس کا ملزم ارمغان اپنے بیان سے پھر مکر گیا اور کمرہ عدالت میں اعتراف جرم سے انکارکردیا۔
تفصیلات کے مطابق جودیشل مجسٹریٹ جنوبی سٹی کورٹ میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت ہوئی، ملزم ارمغان کو اعتراف جرم کے لئے عدالت میں پیش کیا گیا۔
:ملزم ارمغان اپنے بیان سے پھر مکر گیا اور کہا میں کوئی اعترافی بیان نہیں دینا چاہتا، مجھے پھنسایاجارہاہے، مصطفیٰ عامرکی والدہ ایجنٹ ہے۔
ملزم ارمغان نے کمرہ عدالت میں اعتراف جرم سے انکارکردیا، جس پر جج عاصم اسلم نے ملزم کے 164 کے بیان کی درخواست خارج کردی۔
دالت نے کہا کہ ملزم کی ذہنی حالت ایسی نہیں کہ 164 کا بیان ریکارڈ کیا جاسکے ملزم نے پہلے اعتراف جرم کی حامی بھری اور پھر منحرف ہو گیا۔
ملزم نے بیان میں کہا کہ مصطفی عامر کو ذاتی تنازعے پر قتل کیا، مصطفی کے قتل کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی، یہ اچانک کیا جانے والا اقدام تھا۔
مزید پڑھیں : ملزم ارمغان کا مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف، مزید انکشافات سامنے آگئے
جس پر عدالت نے کہا کہ اعتراف جرم کرنے یا نا کرنے کی صورت میں بھی آپ جیل بھیج دیا جائے گا تو ملزم نے کہا کہ یہودی لابی اور اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کی جانب سے پھنسایا جارہا ہے ، موساد کافی عرصے سے میرے پیچھے پڑی ہے مصطفی کی والدہ بھی یہودی لابی کا حصہ ہے۔
ملزم کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے میرے اوپر کالا جادو کروایا گیا ہے، کالے جادو کی وجہ سے جسم میں درد ہوتا ہے میں نے مصطفی عامر کا قتل نہیں کیا۔
ملزم ارمغان نے کہا کہ میں نے مصطفی کو گاڑی میں چھوڑا تھا میں نے گاڑی کے اگلے حصے پر آگ لگائی تھی، مصطفی کا فیصلہ میں نے اللہ پر چھوڑ دیا تھ، اللہ تعالی چاہتے تو مصطفی کو بچا لیتےْ
عدالت نے کہا کہ ملزم نے کچھ وقفے کے بعد کہا کہ اس نے مصطفی کا براہ راست قتل نہیں کیا، مصطفی کے نصیب میں مرنا لکھا تھا ، میں بھی تھوڑا بہت اس میں شریک ہوں ، ہمارے ملک کی سیاسی جماعتیں یہودی لابی کا حصہ ہیں یہودی لابی میرے پیچھے ہے کیونکہ میں انکے خلاف بات کرتا ہوں۔
یاد رہے پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا تھا۔
ارمغان نے تفتیش میں انکشاف کیا تھا کہ وہ خیابان محافظ سے دریجی تک مصطفیٰ کی گاڑی ڈرائیو کر کے پہنچا تھا، پھر مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو وہ زندہ اور نیم بے ہوشی کی حالت میں تھا، اس نے مصطفیٰ عامر کو ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا تھا، رائفل سے تین فائر کیے جو مصطفیٰ کو نہیں لگے، مصطفیٰ پر فائرنگ وارننگ دینے کے لیے کیے تھے۔