اسلام آباد: قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس میں رکن اسمبلی رمیش لال نے کہا کہ ٹرین حادثے کی کوئی انکوائری رپورٹ نہیں آئے گی فاتحہ پڑھ لی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس رکن اسمبلی رمیش لال کی زیر صدارت ہوا، سیکرٹری ریلوے بورڈ مظہر رانجھا نے ڈہرکی حادثے پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔
بریفنگ میں سیکریٹری ریلوے بورڈ کا کہنا تھا کہ ڈہرکی حادثے کی ذمہ دار وزارت نہیں ہے، رمیش لال نے کہا کہ ایک ماہ پہلے کہا تھا اس ٹریک پر حادثہ ہوگا۔
سیکریٹری نے کہا کہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے انکوائری جاری ہے، ممکن ہے حادثہ تکنیکی خرابی کے باعث پیش آیا ہو۔ رمیش لال نے کہا کہ ڈی ایس سکھر نے ٹریک کو ان فٹ قراردیا تھا جس پر سیکریٹری ریلوے بورڈ نے کہا کہ ڈی ایس سکھر کا بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، حادثے کا شکار ٹرین کی آخری 3 بوگیاں ڈی ریل ہو گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ وقت کی کمی پر ٹرین روکنے کا آرڈر جاری نہیں ہوسکا، رمیش لال نے برہمی سے کہا کہ افسران بیڑا غرق کر رہے ہیں، بدنام سیاستدان ہو رہے ہیں۔
رمیش لال کا کہنا تھا کہ کراچی میں ڈی ایس کا گھر دیکھیں تو 100 کنال کا گھر ہوگا دوسری طرف عوامی نمائندے ایک کمرے کے اپارٹمنٹ میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے دریافت کیا کہ ریل حادثے میں جاں بحق مسافروں کی موت کا کون ذمہ دار ہے؟
رکمن کمیٹی آفتاب جہانگیر نے کہا کہ 2 دن بعد انکوائری رپورٹ آجائے گی پتہ چل جائے گا جس پر رمیش لال نے کہا کہ کوئی انکوائری رپورٹ نہیں آئے گی فاتحہ پڑھ لی جائے گی۔
یاد رہے کہ آج علیٰ الصبح گھوٹکی اسٹیشن پر کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس، ٹریک پر موجود ملت ایکسپریس سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔