اسلام آباد: قومی ادارہ برائے احتساب (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 2 ریفرنسز، 8 انویسٹی گیشنز اور 15 انکوائریز کی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ہوا۔
تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے احتساب (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں 2 ریفرنسز کی منظوری دی گئی۔
نیب اجلاس میں عمران علی یوسف اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی، مذکورہ کیس میں سرکاری افسران کی ملی بھگت سے سرکاری فنڈز ذاتی فوائد کے لیے استعمال کیے گئے اور قومی خزانے کو 49 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔
دوسرا ریفرنس سابق رکن بورڈ آف ریونیو کوئٹہ سرور جاوید کے خلاف منظور کیا گیا، ریفرنس میں سابق سینئر رکن بورڈ آف ریونیو شہباز خان مندو خیل اور دلشاد اختر بھی نامزد ہیں۔
دوسرے ریفرنس میں ملزمان پر غیر قانونی طور پر سرکاری زمین دلشاد اختر کے نام الاٹ کرنے کا الزام ہے، غیر قانونی الاٹمنٹ سے قومی خزانے کو 6 کروڑ 48 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 8 انوسٹی گیشنز اور 15 انکوائریز کی منظوری دی گئی، مسلم لیگ ن کے مدثر قیوم نہرا اور ایم این اے اظہر قیوم نہرا کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔
علاوہ ازیں محمد آصف بلال سابق ڈائریکٹر فوڈ پنچاب، احمد شیر ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ خوراک پنجاب، بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی انتظامیہ اور دیگر، بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورس مینجمنٹ پراجیکٹ کوئٹہہ، پی ڈی اے میں حاجی ظریف کنٹریکٹر ضلع موسیٰ خیل، ریونیو ڈپارٹمنٹ ضلع نوشکی کی انتظامیہ، ڈی ایچ کیو ہاسپٹل ڈیرہ غازی خان کے افسران و اہلکار اور عبد اللہ شوگر ملز لمیٹڈ دیپال پور لاہور کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی گئی۔
نیب کے اجلاس میں سیف الملوک کھوکھر، سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک، ثنا اللہ زہری، اکبر درانی اور سابق سیکریٹری ہوم ڈپارٹمنٹ کوئٹہ کے خلاف انکوائریز کی منظوری دی گئی۔
نیب اجلاس میں پبلک لمیٹڈ کمپنیز پنجاب کے چیف ایگزیکٹوز، سابق وزیر تعلیم رحیم زیارت، ایم پی اے جمعہ خان، سابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری نصیب اللہ بازئی، طارق مرتضیٰ میسرز سٹار ٹیک ٹریڈرز، سابق ایم پی اے اعجاز احمد اچلانہ، رئیس ابراہیم خلیل، ریونیو ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں، سابق چیئرمین ریلویز عارف عظیم، جنرل مینیجر گیپکو محسن رضا، سابق اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر ریونیو گجرات رانی حفصہ کنول، اختر حسین، سبینہ سیماب، شہناز قمر، مقصود احمد، احسن سرور بٹ اور دیگر کے خلاف بھی انکوائریز کی منظوری دی گئی۔