اتوار, دسمبر 1, 2024
اشتہار

عذیر بلوچ کو جیل میں سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، نبیل گبول

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: معروف سیاسی رہنما نبیل گبول نے کہا ہے کہ لیاری کے بے گناہ لوگوں کو قتل کیا گیا تاہم اب اس علاقے سے لاشیں اٹھنے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے، عذیر بلوچ کو جیل میں سہولیات فراہم کی جارہی ہیں یہی وجہ ہے کہ اب تک عدالت میں اُس کا کوئی چالان پیش نہیں کیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔ نبیل گبول نے کہا کہ لیاری سے جرائم کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے، 2005 سے پہلے گینگ وار کا کوئی وجود نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر گینگ وار کو مدد فراہم کی گئی، سندھ کے وزیر داخلہ نے گینگ وار کے کارندوں کو ہتھیار پھینکنے کے بجائے مقابلہ کرنے کے احکامات دیے اور گینگ وار کے لوگوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

- Advertisement -

پڑھیں: ’’ لیاری پولیس مقابلہ : بابا لاڈلہ گروپ کا کارندہ ہلاک، اسلحہ برآمد ‘‘

ماریہ میمن کے ساتھ لیاری کی گلیوں میں گھومتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ جس وقت میں اس حلقے سے قومی اسمبلی کا رکن بنا تو نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کیں اور لوگوں کو اسلحے سے دور رکھنے کی کوشش کی مگر پھر حکومت نے اس طرف دھیان دینا چھوڑا اور لوگوں کو اسلحہ فراہم کیا۔

ویڈیو دیکھیں

نبیل گبول نے کہا کہ صوبائی حکومت نے لیاری گینگ وار کے کارندوں کو مکمل تعاون فراہم کیا اور برا وقت آنے پر نوجوانوں کو چھوڑ کر بیرونِ ملک فرار ہوگئے، گینگ وار کے گرفتار سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف ابھی تک عدالت میں کوئی چالان پیش نہیں کیا گیا بلکہ حکومت اُسے جیل میں سہولتیں فراہم کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: ’’ بابا لاڈلہ یا عزیربلوچ جیسا کوئی گروپ دوبارہ نہ بننے پائے، ڈی جی رینجرز ‘‘

ماریہ میمن سے گفتگو کرتے ہوئے لیاری کے مکینوں نے امن و امان کی صورتحال کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز آپریشن کی وجہ سے اس علاقے کے حالات بہت بہتر ہوگئے ہیں ورنہ ایک وقت ایسا تھا کہ ہم اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور تھے۔

لیاری میں امن قائم ہونے کے بعد سے کھلیوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد بچے باکسنگ، فٹ بال اور دیگر کھیلوں کی مثبت سرگرمیوں کا حصہ بن رہے ہیں، نبیل گبول نے باکسنگ کلب پہنچ کر اپنے اندر چھپے باکسر کو متعارف کرواتے ہوئے باکسنگ بھی کھیلی جس پر علاقہ مکینوں نے خوشی کا اظہار کیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں