کراچی : سندھ حکومت نے نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، جس پر عدالت نے سندھ حکومت کے جواب کا جائزہ لیں گے ، آئندہ سماعت پر تمام فریقین پیش ہوں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، چیف سیکرٹری سندھ ، سیکرٹری خزانہ اور آبپاشی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت سندھ حکومت نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے نئی گاج ڈیم کہ تعمیر پر کبھی اعتراض نہیں کیاسندھ حکومت نے کبھی نہیں چاہا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر ہو۔
ان کا کہنا تھا نئی گج ڈیم کی مکمل فنڈنگ وفاقی حکومت نے کرنی ہے، سندھ حکومت نے ڈیم کے لیے زمین کا حصول،سیٹلمنٹ اور سیکورٹی کے معاملات کو دیکھنا ہے، سندھ حکومت پہلے سال کےلیے اپنے ذمہ 188 ملین دینے کو تیار ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے استدعا کی وفاقی حکومت کو پی سی ون، پی سی ون نظر ثانی کے مطابق ڈیم کی تعمیر پر اقدامات کا حکم دیا جائے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا ڈیم کی ٹوٹل 47 ارب لاگت سے سندھ حکومت نے 1899 ملین دینے ہیں، سندھ حکومت نے 1899 ملین روپے کا انتظام کر لیا ہے، ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا ذمہ دار سندھ حکومت کو ٹھہرانا حقائق کے منافی ہے، گومل زیم ڈیم اور میرانی ڈیم سمیت دیگر مثالیں موجود ہیں جن کی تعمیر وفاقی حکومت نے کی۔
عدالت نے کہاکہ سندھ حکومت کے جواب کا جائزہ لیں گے اور آئندہ سماعت پر تینوں افسران کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔
گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو طلب کر لیا تھا۔
مزید پڑھیں : نئی گج ڈیم تعمیر کیس ، سپریم کورٹ سندھ حکومت پربرہم
جسٹس عظمت سعید کا ریمارکس میں کہنا تھا چیف سیکرٹری بیان دیدیں کہ دادوکی زمین سیراب کرنےکی ضرورت نہیں، سندھ حکومت کہہ دے دادو کے عوام کو پانی ضرورت نہیں، سندھ والوں کو پانی نہیں چاہیے تو انکی مرضی، چیف سیکرٹری کے بیان کے بعد احکامات پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا ہر گزرتے دن کیساتھ ڈیم کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے، سندھ حکومت پھر کہے گی پانی نہیں ملتا تو کوکا کولا پی لیں۔
یاد رہے مارچ میں سپریم کورٹ نے نئی گج ڈیم کی فوری تعمیر کاحکم دیا تھا، جسٹس گلزار نے وفاقی اور سندھ حکومتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا تیس سال سے نئی گج ڈیم کامعاملہ چل رہاہے، ہر سال پیسہ مختص ہوتاہے، جوضائع کردیا جاتا ہے ، سندھ حکومت کوآخرمسئلہ کیاہے۔
خیال رہے ایک بریفنگ میں بتایا گیا تھا نئے گج ڈیم کا منصوبہ وفاقی حکومت کا ہے، اصل لاگت 9 ارب روپے تھی، پروجیکٹ کی نظر ثانی شدہ لاگت 16.9 ارب روپے تھی جبکہ دوبارہ نظر ثانی شدہ لاگت 47.7 ارب ہوگئی ہے۔