تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

نقیب اللہ قتل کیس آخری مراحل میں داخل، اہم شواہد پیش

کراچی: انسداددہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس آخری مراحل میں داخل ہو گیا۔

منگل کے روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان پیش ہوئے بیان ریکارڈ کروایا۔

عدالت میں جیو فینسنگ سی ڈی آر رکارڈ سمیت اہم شواہد پیش کر دیےگئے۔ وکیل نے بتایا کہ پیش کردہ شواہد سے راؤ انوارکی جائے وقوعہ پر موجودگی ثابت ہوتی ہے۔

عدالت میں ڈاکٹر رضوان کے بیان پر وکلا نے جرح مکمل کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پرملزمان کےبیان رکارڈ کئے جائیں گے۔ عدالت نے مزیدسماعت 24مارچ تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے نومبر 2020 میں موبائل سی ڈی آر ایکسپرٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی وقوعہ سے عدم موجودگی کا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ راؤ انوار جائےوقوعہ پر مقابلے کے وقت موجود نہیں تھے، یہ افسران مقابلہ ختم ہونے کے بعدپہنچے۔

یاد رہے جنوری 2019 کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا، ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔

نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا تھا۔

Comments

- Advertisement -