تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

قومی پرچم کی اہمیت اور اس کا تقدس

جشن آزادی کے موقع پر پورا پاکستان جھنڈوں، جھنڈیوں اور سبز اور سفید روشنیوں سے سجادیا جاتا ہے اور یہ منظر نہ صرف انتہائی حسین اور دلکش معلوم ہوتا ہے بلکہ پاکستانی قوم کے اپنے ملک سے سچے جذبے کی بھی عکاسی بھی کرتا ہے۔

پرچم،جھنڈا یا عَلَم کسی بھی ملک و قوم کا امتیازی نشان اور اس کے عزت و وقار کی علامت ہوتا ہے۔ پاکستان کا قومی پرچم بھی پاکستانی قوم کا فخر ہے۔ پاکستانی عوام ہر سال یوم آزادی 14اگست اور اہم قومی دنوں پر قومی پرچم خرید کر بڑے ذوق و شوق سے اپنے گھروں پر لہراتے ہیں۔

اس موقع پر بعض کاروباری افراد قومی جھنڈوں کی تیاری میں اس کے تقدس اور اس کی اہمیت کا بھی خیال نہیں کرتے، وہ قومی پرچم کو بھی پرکشش بنانے کے لیے سبز رنگ سے ملتے جلتے رنگوں اور اُس پر مختلف قومی یادگاروں کی تصاویر چھاپ کر قومی پرچم کی اصل شکل ہی بگاڑ دیتے ہیں۔

ہمارا قومی پرچم ہماری آزادی اور قومی وقار کی علامت بھی ہے اور ضامن بھی۔ یہ قومی پرچم جب پہلی دفعہ دستور ساز اسمبلی میں پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے لہرایا تو یہ اس امر کا اعلان تھا کہ اب پاکستان کے عوام اب کسی غیر ملک کے غلام نہیں رہے۔

قومی پرچم کی تاریخ

پاکستان کے قومی پرچم ( نام پرچمِ ستارہ و ہلال )کی منظوری 11اگست1947ء کو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی میں دی گئی تھی۔ اس قومی پرچم کا تناسب3:2(چوڑائی سے ڈیڑھ گنا زیادہ لمبائی) نمونہ تیز سبز رنگ زمین پر سفید چاند (ہلالی شکل کا) اور ستارہ(پانچ کونوں والا) بائیں جانب ایک عمودی سفید پٹی۔ اس کے علاوہ باریک اونی دوہرے کپڑے کے دونوں طرف سفید تِلّے سے کڑھائی کیا ہوا چاند ستارہ۔

پاکستان کے قومی پرچم کا ڈیزائن امیر الدین قدوائی نے قائد اعظم کی ہدایت پر مرتب کیا تھا۔ یہ گہرے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل ہے جس میں تین حصے سبز اور ایک حصہ سفید رنگ کا ہے۔

پرچم کا سبز رنگ مسلمانوں اور سفید رنگ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ سبز حصے کے بالکل درمیان میں چاند(ہلال) اور پانچ کونوں والا ستارہ ہے۔

سفید رنگ کے چاند کا مطلب ترقی اور پانچ کونوں والے ستارے کا مطلب روشنی اور علم کو ظاہر کرتا ہے اور پانچ ارکان اسلام کلمہ، نماز،روزہ، حج اور زکوۃ کی طرف اشارہ بھی ہے۔

قانونی طور پر پاکستان کے قومی پرچم پر نہ تو کوئی عبارت لکھی جاسکتی ہے اور نہ ہی کوئی تصویر بنائی جاسکتی ہے۔ پہلا قومی پرچم ٹیلر ماسٹر افضال حسین نے اپنے ہاتھوں سے سی کر تیار کیا۔

قومی پرچم لہرانے کی افتتاحی تقریب میں قائد اعظم ؒ کے ایما پر کراچی میں علامہ شبیر احمد عثمانیؒ اور ڈھاکہ میں مولانا ظفر احمد عثمانی ؒنے قومی پرچم لہرایا۔

فلیگ پروٹوکولز کے تحت عمارتوں، گاڑیوں اور دفتروں میں میزوں پر لگائے جانے والے پرچم کی پیمائش بھی مقرر ہے۔ قومی تقاریب میں لہرائے جانے والے پرچم کے چار سائز مقرر کیے گئے ہیں مثال کے طور پر اگر پرچم کی لمبائی 9فٹ ہوگی تو چوڑائی6.14فٹ رکھی جائے گی۔

قومی پرچم لہرانے کے آداب

بوسیدہ، خراب اور غلط بنا ہوا پرچم نہیں لہرانا چاہیے۔ کوئی بھی دوسرا پرچم قومی پرچم سے اونچا نہیں لہرایا جاتا سوائے اقوام متحدہ کے پرچم کے لیکن صرف اقوام متحدہ کی عمارت پر۔
دیگر ممالک کے پرچموں کے ساتھ اگر اسے لہرایا جائے تو ہمیشہ اسے برابر کی بلندی پر لہرایا جاتا ہے۔
صوبائی فوجی یا کسی بھی دوسرے پرچم کے ساتھ لہرانے پر قومی پرچم ہمیشہ اونچا رکھا جاتا ہے۔
تین پرچموں میں قومی پرچم درمیان میں ہونا چاہیے۔
دو پرچموں میں قومی پرچم داہنی جانب (دیکھنے والے کے بائیں جانب) ہونا چاہیے۔
قومی پرچم سینے پر دائیں جانب جیب سے اوپر لگایا جائے۔
٭قومی پرچم کسی بھی گاڑی کے پچھلے حصے پر نہ لہرایا جائے بلکہ پرچم گاڑی کے اگلے حصے پر اندر بیٹھے ہوئے شخص کے دائیں جانب لگا ہونا چاہیے۔
قومی پرچم دیوار پر اس طرح لگائیں کہ پرچم کا سفید حصہ دیکھنے والے کے بائیں جانب رہے۔
اسٹیج پر قومی پرچم مقرر کی دا ہنی جانب ہونا چاہیے۔
قومی پرچم سڑک پر لٹکائیں تو اس کا سفید حصہ اوپر کی جانب ہونا چاہیے۔ قومی پرچم زمین سے نہیں لگنا چاہیے۔
قومی پرچم کو زمین یا کسی کے پیروں کو ہرگز نہیں چھونے دینا چاہیے۔
اندھیرا ہونے کے بعد قومی پرچم لہرایا نہیں جاتا۔
قومی پرچم سحر کے وقت لہرانا چاہئیے اور شام کو اتار لینا چاہیے۔ صرف ایک جگہ پاکستان کی پارلیمنٹ پر پرچم رات کو نہیں اُتارا جاتا اور اسے پوری رات مصنوعی روشنی کے ذریعے روشن رکھا جاتا ہے۔
جب جنگی صورتحال ہو یا ڈر ہو کہ دشمن حملہ کرکے شدید نقصان پہنچائے گا تو ایسی صورت میں الٹا پرچم لہرا کر ہنگامی بنیادوں پر مدد طلب کی جاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -