اسلام آباد : نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اور میڈیکل آفیسر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کرادیا ، جس میں کہا موجودہ علاج کے دوران نوازشریف کی طبی حالت درست ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اور میڈیکل آفیسر کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کرایاگیا۔
سپرنٹنڈنٹ جیل نے استدعا کی کہ نواز شریف کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹائی جائے، میڈیکل آفیسر نے رائے دی کہ موجودہ علاج کے دوران نوازشریف کی طبی حالت درست ہے۔
میڈیکل آفیسر نے کہاکہ نواز شریف کو ای سی جی کرانے کا کہا لیکن انہوں نے انکارکر دیا، دل کے دورے اور ذیابیطس کا ٹیسٹ کرانا تجویز کیا گیا۔ نوازشریف کی روزانہ کی بلڈپریشر اور شوگر رپورٹ جواب کے ساتھ منسلک ہیں ،نوازشریف کو دی جانے والی روزانہ کی ادویات کی لسٹ بھی شامل ہے ۔
جواب میں کہاگیاکہ شوگر، بلڈ پریشر، دل کی بیماری ہے2011 اور 2016 کے درمیان بائی پاس ہوا جبکہ 2001 اور 2017 میں شریانوں میں اسٹنٹ ڈالے گئے۔
یاد رہے دو روز قبل نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرایا تھا ، جس میں نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں : نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ، طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب
نیب نےموقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، پہلے بھی اس نوعیت کی درخواست مسترد کی جاچکی ہے، لہذا مجرم کی یہ درخواست بھی قابل سماعت نہیں۔
نیب نے استدعا کی تھی کہ نواز شریف کی درخواست مسترد کرکےجرمانہ عائد کیاجائے۔
خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 19 جون کو ہو گی، جس میں نیب کی جانب سے تحریری جواب پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جرح کریں گے۔
یاد رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔
بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔