تازہ ترین

عوام کے ووٹوں کی حرمت کے لیے باہر نکلا ہوں، جلد ایجنڈا دوں گا، نواز شریف

راولپنڈی : سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کروڑوں ووٹوں سے منتخب ہوا،5 ججوں نے یک جنبش قلم مجھے باہر کردیا اب میں منتخب حکومتوں کو کچلنے کے عمل کے خلاف اور عوام کے ووٹوں کی حرمت کے لیے ایک ایجنڈے کا اعلان کروں گا اور اپنی جدو جہد کو مقصد کے حصول تک جاری رکھوں گا۔

سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ اس سے قبل 2013 میں جہلم آیا تھا آج اس سے بھی زیادہ جوش و خروش ہے میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ ملک کے اندھیروں کو مٹاؤں گا اور تباہ حال معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ سال 2013 میں بجلی غائب تھی، سی این جی کے لیے گاڑیوں کی قطاریں لگی رہتی تھیں، کراچی کا امن تباہ تھا، بلوچستان میں انارکی تھی اور معیشت زبوں حالی کی جانب رواں تھی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت نے آکر ملک کو اندھیروں سے نکالا، کراچی میں امن قائم کیا بلوچستان میں مخلوط حکومت قائم کر کے احساس محرومی کو ختم کیا، موٹر وے تعمیر کرائے اور معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا۔

انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ سے منتخب ہونے والے وزیراعظم کو یک جنبش قلم سے فارغ کردیا گیا، کیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین نہیں ہے ؟ کیا آپ لوگ اس پر آواز نہیں اٹھائیں گے؟ کیا آپ کے وزیراعظم نے کوئی غلط کام کیا تھا؟

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پانچوں ججوں نے کہا کہ کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی لیکن پھر بھی عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی کیا مجھے اس لیے ہٹایا گیا کہ ملک میں اندھیرے چھٹ رہے تھے؟ روزگارکے مواقع پیدا ہورہے تھے؟ اور سی پیک پر تیزی سے کام جا رہا تھا؟ کیا مجھے ان کاموں کی سزا دی گئی؟

انہوں نے کہا کہ میں اپنے اقتدار کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کے لیے پریشان ہوں، آج ریلی میں نوجوانوں کی آنکھوں میں ایک چمک دیکھی ہے یہ نوجوان ملک کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، میں نوجوانوں کو پیغام دیتا ہوں کہ مایوس نہیں ہونا پوری قوم اور نوازشریف کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ 70 برس سے ملک میں یہی کھیل کھیلا جا رہا ہے کسی منتخب وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی، سازشیں کر کے عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی اور مینڈیٹ کو کچلا گیا آکر یہ کب تک چلتا رہے گا؟

انہوں نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ اپنے وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر آواز نہیں اُٹھائیں گے؟ آپ کو نکلنا ہوگا اور اپنے ووٹوں کی توہین کے خلاف آواز اُٹھانا ہو گی اور میرے شانہ بشانہ جدوجہد میں حصہ لینا ہوگا اور ووٹ کی پرچی کا تقدس بحال کرنا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر حکومت سے نکال دیا گیا بھلا کوئی باپ اپنے بیٹے سے تنخواہ لیتا ہے؟ ایسے حیلے بہانوں سے عوام کی آواز اور امنگوں کا گلا گھونٹا گیا اور کسی جمہوری حکومت کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی لیکن آمر دس دس سال تک حکومت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی ایسی عدالت ہے جو آئین توڑنے پر کسی آمر کو سزا دے سکے؟ آمر تو کمر درد کا بہانہ بنا کر ملک سے فرار ہو جاتے ہیں کیا کوئی عدالت کسی آمر کا احتساب بھی کر سکتی ہے ؟ یا صرف عوامی نمائندوں پر بس چلتا ہے؟

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری حکومت کو چلنے نہیں دیا گیا اس لیے ملک کبھی اس سمت پر گامزن ہوا تو کبھی اس جانب رواں ہوا اور ایسی ڈانواں ڈول ہوتی ریاست کیسے ترقی کرے گی؟ کیا اس کا بھی حساب ہو گا؟

انہوں نے کہ ایسے نظام کے لیے جدو جہد کرنی ہے جہاں عوام کے منتخب نمائندوں کو عوام کے ذریعے ہی ہٹایا جاسکے جس کے لیے آپ کو میرا ساتھ دینا ہے تو کیا اپ لوگ میرا ساتھ دیں گے؟ جس پر ریلی کے شرکاء نے نعروں کے ذریعے مثبت جواب دیا۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ جب عوام کی ترقی کے لیے کام شروع کیا تو کبھی گالم گوچ کرنے والے دھرنا لے کر آ جاتے ہیں تو کبھی ایک مولوی آ دھمکتا ہے جو رہتا تو کینیڈا میں ہے لیکن ہر سال دو سال بعد ملک میں انتشار پھیلانے آجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے اقتدار کے لیے نہیں بلکہ آپ کے ووٹوں کی عزت اور حرمت کے لیے سڑکوں پر نکلا ہوں کیوں کہ آپ نے تو مجھے منتخب کر کے اسلام آباد بھیجا تھا لیکن اسلام آباد والوں نے مجھے دوبارہ گھر بھیجا کیا یہ آپ کے ووٹوں کی توہین نہیں؟

اس موقع پر نوازشریف نے کہا کہ جلد ایک ایجنڈے کا اعلان کروں گا اور اس ایجنڈے پر آپ سب کو میرا ساتھ دینا ہے اور میری جدوجہد کا ہراول دستہ بننا ہے کیوں کہ یہ جدوجہد آپ کے ووٹوں کی حرمت کے لیے ہے میرے اقتدار کے لیے نہیں، جس پر ریلی کے شرکا نے زبردست جوش و خروش سے حمایت میں نعرے لگائے۔

خیال رہے کہ قبل ازیں دینہ کے مقام پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’’آپ نے نوازشریف کو ووٹ دے کر وزیراعظم بنایا تھا، لیکن معزز ججوں نے نوازشریف کو گھر بھجوادیا، کیاآپ کو یہ منظور ہے؟‘‘۔

انہوں نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے‘ میں آپ کے ساتھ  نااہلی کا مقدمہ لے کر نکلا ہوں اور عوام کے ووٹوں کی حرمت کو بحال کروں گا‘‘۔

آخر میں مسلم لیگی رہنما اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اعلان کیا کہ نوازشریف آج شب پنجاب ہاؤس جہلم میں ہی قیام کریں گے اور کل صبح 10 بجے جہلم برج سے لاہور کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔


راولپنڈی ’’ اُن ‘‘ کا نہیں نواز شریف اور ن لیگ کا شہر ہے، سابق وزیراعظم


یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا قافلہ اسلام آباد سے لاہور کے لیے 9 اگست بدھ کی صبح ساڑھے 11 بجے روانہ ہوا تھا جو 6 گھنٹے بعد فیض آباد پہنچا جہاں کچھ دیر توقف کےبعد یہ قافلہ مری روڈ پر رواں دواں رہا جہاں کارکنان کی بڑی تعداد نے اپنے قائد کا استقبال کیا۔

بعد ازاں میاں نواز شریف نے کمیٹی چوک پر رات ساڑھے 12 بجے عوام کی کثیر تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ راولپنڈی والے انقلاب کا نمونہ پیش کر رہے ہیں، عوام کی آج جیسی محبت پہلے نہیں دیکھی، لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ راولپنڈی ان کا شہر ہے لیکن دراصل یہ مسلم لیگ ن کا شہر ہے۔

نوازشریف کا کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کروڑوں لوگ وزیراعظم منتخب کرتے ہیں اور چند لوگ ختم کردیتے ہیں، مجھے تیسری بار حکومت سے نکالا گیا اور اس بار تو اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے فارغ کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کسی وزیر اعظم کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے نہیں دی گئی، ایک وزیر اعظم کو پھانسی دی گئی، ایک کو جلا وطن کردیا گیا ایسا کب تک چلے گا؟ کیا ملک میں جمہوریت کو چلنے دیا جائے گا؟

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا جس کے بعد سابق وزیراعظم نے اسلام آباد سے اپنے آبائی علاقے لاہور کے لیے سیکیورٹی رسک ہونے کے باوجود ریلی کی صورت میں بہ ذریعہ جی ٹی روڈ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

Comments

- Advertisement -