اسلام آباد : العزیزیہ ریفرنس میں نیب نے نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کردی اور کہا نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، درخواست مسترد کرکے ان پر جرمانہ عائد کیاجائے۔
تفصیلات کے مطابق العزیزیہ کیس میں نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرادیا ، نیب کی جانب سے 13 صفحات پر مشتمل تفصیلی تحریری جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں جمع کرایا گیا
تحریری جواب پر ڈپٹی ڈائریکٹر محبوب عالم اور ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر احمد کے دستخط بھی موجود ہیں، نیب کی جانب سے تحریری جواب رجسٹرار آفس نے وصول کرلیے ہیں جبکہ نیب نے اپنے تحریری جواب کی ایڈوانس کاپی نواز شریف کے وکلا کو بھی بھجوا دی۔
نیب نےموقف اختیار کیا ہےکہ نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، پہلے بھی اس نوعیت کی درخواست مسترد کی جاچکی ہے، لہذا مجرم کی یہ درخواست بھی قابل سماعت نہیں۔
نیب نے استدعا کی ہے کہ نواز شریف کی درخواست مسترد کرکےجرمانہ عائد کیاجائے۔
گزشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جواب داخل نہ ہونے پر گزشتہ سماعت پر نیب حکام کی سرزنش کی تھی اور نیب سے تحریری جواب اور ڈی جی نیب کو ذاتی طور پر طلب کیا تھا۔
مزید پڑھیں : نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کے لیے ایک اور درخواست دائر
سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 19 جون کو ہو گی، جس میں نیب کی جانب سے تحریری جواب پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جرح کریں گے۔
یاد رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔
بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔