الماتے: قازقستان میں بدامنی عروج پر پہنچ چکی ہے، ایل پی جی قیمتوں پر احتجاج شروع کرنے والے مظاہرین نے پُر تشدد کارروائیاں بھی شروع کر دیں، مظاہرین نے سابق صدر نور سلطان نذر بائیف کا مجسمہ بھی گرا دیا۔
تفصیلات کے مطابق قازقستان میں حکومت کے خلاف مظاہرے عروج پر ہیں، مظاہرین تالدے کورگن شہر میں سابق صدر نذر بائیف کے مجسمے کو دو دن سے گرانے کی کوششیں کر رہے تھے، آخر کار انھوں نے ایک فوجی ٹرک استعمال کرتے ہوئے مجسمہ زمیں بوس کر ہی دیا۔
ٹوئٹر پر مختلف ویڈیوز کے ساتھ تبصروں میں کہا گیا ہے کہ خود ساختہ بابائے قوم نور سلطان نذر بائیف کے مجمسے کو آخر کار منہدم کر دیا گیا ہے۔
قازقستان: مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم جاری
Protestors are taking down a statue of former president Nazarbayev in Kazakhstan’s Taldykorgan
— Ragıp Soylu (@ragipsoylu) January 5, 2022
واضح رہے کہ 2019 میں حکومت مخالف احتجاج کے پیش نظر نور سلطان نذر بائیف نے اقتدار چھوڑ دیا تھا، تاہم انھوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر قاسم جومارت توقایئف کو جانشین منتخب کیا، جو ایک متنازع انتخاب کے بعد صدارت کا عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں۔
قازقستان: مشتعل شہریوں نے فوجی گاڑی گھیر کر اہلکاروں کو پکڑ لیا (ویڈیو)
New footage finally shows how Kazakh protestors took down the former president Nazarbayev statue
Nazarbayev and his family have reportedly left Kazakhstan pic.twitter.com/k6dGEmuMVZ
— Ragıp Soylu (@ragipsoylu) January 7, 2022
قازقستان میڈیا کے مطابق 81 سالہ نذر بایئف اور ان کے اہل خانہ مبینہ طور پر قازقستان چھوڑ چکے ہیں۔