جمعرات, اپریل 17, 2025
اشتہار

نیتن یاہو حکومت کو بڑا دھچکا

اشتہار

حیرت انگیز

اسرائیل کی ہائی کورٹ آف جسٹس نے ملک کی داخلی سلامتی ایجنسی کے سربراہ کو برطرف کرنے کی نیتن یاہو کی کوششوں کو ایک بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔

ایک عبوری حکم امتناعی میں، سپریم کورٹ نے کہا کہ شن بیٹ کے سربراہ رونن بار کو اگلے نوٹس تک عہدے پر رہنا چاہیے جب کہ حکومت اور اٹارنی جنرل کا دفتر ممکنہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔

عدالت نے فیصلہ دیا کہ حکومت فی الحال بار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکتی، بشمول ان کے متبادل کا اعلان کرنا، اور سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ کی حیثیت سے ان کے اختیارات کو مسدود نہیں کرنا چاہیے۔

وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ وہ شن بیٹ ڈومیسٹک سیکیورٹی سروس کے سربراہ رونن بار کو ’’جاری عدم اعتماد‘‘ کی وجہ سے برطرف کرنے والے ہیں۔

تاہم شن بیٹ کے سربراہ رونن بار نے وزیر اعظم کا فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا ہے، انھوں نے کہا وزیر اعظم کی ذاتی وفاداری کی خواہش اسرائیلی مفادات کے خلاف ہے، اسرائیلی اٹارنی جنرل کا بھی کہنا ہے کہ فیصلے کے حقائق اور قانون پر مبنی ہونے کا جائزہ لینے تک یہ برطرفی ممکن نہیں ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے اس فیصلے کے خلاف لوگ بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں، اور وہ نیتن یاہو کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں کابینہ کی ووٹنگ کے ذریعے اسرائیل خفیہ ایجنسی شن بیٹ کے ڈائریکٹر کو برطرف کرنے کی کوشش کریں گے، ان کے اس اقدام سے اسرائیل میں آمریت کی مزید مضبوطی کے اشارے مل رہے ہیں۔ انھوں نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ’’جاری عدم اعتماد نے ان کے لیے رونن بار کے ساتھ کام جاری رکھنا ناممکن بنا دیا یت۔‘‘

رونن بار 2021 سے شن بیٹ کی قیادت کر رہے ہیں، نیتن یاہو نے ان کے بارے میں کہا ’’ہم اپنی بقا کی جنگ کے درمیان ہیں، ایسی وجودی جنگ کے دوران وزیر اعظم کو شن بیٹ کے ڈائریکٹر پر مکمل اعتماد ہونا چاہیے، تاہم بدقسمتی سے صورت حال اس کے برعکس ہے۔‘‘

یاد رہے کہ شن بیٹ فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کی نگرانی کے لیے ذمہ دار ہے، اس ایجنسی نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں 7 اکتوبر کے حماس کے حملے کے سلسلے میں اپنی ناکامی کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی، تاہم ساتھ ہی نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ حکومتی پالیسیاں بھی اس کی وجوہ میں شامل ہیں۔ نیتن یاہو نے اس حملے کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، جس میں 1,200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں