یروشیلم: اسرائیل کے وزیر اعظم نتین یاہو نے غزہ جنگ بندی معاہدے کیلیے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سامنے شرط رکھ دی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نتین یاہو نے جنگ بندی ہونے سے ایک روز قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان جاری کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ جنگ بندی کو اس وقت تک آگے نہیں بڑھائیں گے جب تک ہمیں 33 یرغمال اسرائیلی شہریوں کی فہرست موصول نہیں ہو جاتی۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے میں طے ہوا تھا کہ حماس 33 یرغمالیوں کو رہا کرے گی، اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی بلکہ بھی برداشت نہیں کرے گا، اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری حماس پر عائد ہوگی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے لکھا کہ اس وقت تک لچک نہیں دکھائیں گے جب تک تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا، غزہ جنگ بندی معاہدہ سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جوبائیڈن اور نومنتخب ڈونلڈ ٹرمپ کے تعاون سے ممکن ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کا پہلا مرحلہ عارضی ہے، جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں معاہدے کے دوسرے مرحلے میں اسرائیل کے دوبارہ جنگ شروع کرنے کے حق کی حمایت کریں گے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل جنگ شروع کرتا ہے تو اسے نئے اور پہلے سے زیادہ بہتر طریقوں سے لڑے گا۔