اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ یرغمالیوں کو فوری رہا نہ کیا گیا تو مغربی کنارے پر بھی حملوں کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔ نیتن یاہو کی دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں بربریت کا سلسلہ ایک بار پھر شروع کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کے غزہ پر رات بھر سے حملے جاری ہیں، جس کے نتیجے میں 37 فلسطینی شہید ہوگئے، شہید ہونے والوں میں نومولود بچی بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی بمباری میں 70 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے، اسرائیلی فوج نے غزہ پر فضائی حملوں کے بعد زمینی حملے بھی شروع کردیئے ہیں۔
حماس نے اسرائیلی فوج کے حملوں پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کو دوبارہ دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے نیٹزارم کوریڈور پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں جاری کشیدگی جس میں پہلے ہی کم از کم 436 افراد مار جا چکے ہیں، اس کا مقصد علاقے میں ”جزوی بفر”پیدا کرنا ہے۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں، فوج نے لکھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس کی افواج نے غزہ کی پٹی کے وسط اور جنوب میں ایک مرکوز زمینی آپریشن شروع کیا ہے جس کا مقصد حفاظتی علاقے کو پھیلانا اور پٹی کے شمال اور جنوب کے درمیان جزوی بفر بنانا ہے۔
ایران فوری حوثیوں کو فوجی سامان بھیجنا بند کرے، ورنہ۔۔۔ ٹرمپ کی کُھلی دھمکی
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ آپریشن کے ایک حصے کے طور پر، اسرائیلی فورسز نے نیٹزارم کوریڈور کا کنٹرول سنبھال لیا، جہاں سے وہ فروری میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت پیچھے ہٹ گئے تھے۔
یہ نام نہاد کوریڈور اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے ابتدائی دنوں میں بنایا تھا، یہ بند فوجی زون تقریباً 6 کلومیٹر چوڑا ہے اور شمالی غزہ کو بقیہ علاقے سے منقطع کرتا ہے۔