بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف آویزاں کیے گیے پوسٹرز کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی گئیں۔
انڈین میڈیا کے مطابق بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ نئی دہلی کے علاقے چانکیہ پوری میں بیلجیئم سفارتخانے کے عملے کے ایک رکن نے نیتن یاہو کے خلاف پوسٹرز لگائے۔
بھارتی حکومت نے کہا کہ بیلجیئم کی حکومت کے ساتھ اس معاملے کو اٹھایا جائے گا، پوسٹرز پر ’مطلوب‘ لکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو حکومت کو بڑا دھچکا
ہائی سکیورٹی ڈپلومیٹک انکلیو میں بجلی کے دو کھمبوں پر پوسٹرز دیکھے گئے جن میں نیتن یاہو کو ایک قاتل کے طور پر دکھایا گیا۔ پوسٹرز لگانے میں بیلجیئم سفارتخانے کے عملے کا ایک رکن ملوث ہے۔
بیلجیئم سفارتخانے کے عملے کا رکن زیرِ تفتیش ہے جس نے اب تک پوسٹرز لگانے کے مقصد کے بارے میں نہیں بتایا۔ پولیس نے ملوث شخص کی شناخت خفیہ رکھی ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے سے آگاہ ہے اور اس کو سرکاری سفارتی چینلز کے ذریعے بیلجیم کے ساتھ اٹھائے گی۔
پوسٹرز لگانے کے ذمہ دار شخص کی شناخت کیلیے دہلی پولیس نے علاقے میں کم از کم 50 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز کا جائزہ لیا، پولیس نے نیلی شرٹ اور کالی پتلون پہنے ایک شخص کو دیکھا جو صبح 5.30 بجے کے قریب سائیکل پر آیا اور بجلی کے کھمبے پر پوسٹرز لگائے۔
سفارتی استثنیٰ کے باعث غیر ملکی شہری کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی لہٰذا پولیس نے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی اور اسے مرکزی وزارت داخلہ کو پیش کر دی۔