نئی دہلی : بھارت میں مودی سرکار نے مسلمانوں پر زمین تنگ کردی، دہلی میں پولیس اہلکاروں کے تشدد سے زخمی ہونے والا فیضان دم توڑ گیا، مقتول کی والدہ کا کہنا ہے کہ میرے زخمی بیٹے کو اسپتال بھی نہیں بھیجا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو جس میں دہلی پولیس کے اہلکاروں کو چند مسلمان نوجوانوں کو زمین پر لٹا کر تشدد کرتے
ہوئے دکھایا گیا تھا ان میں سے ایک فیضان نامی نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔
When the protector turns perpetrator, where do we go?!
Shame on @DelhiPolice for disrespecting the value of human life. Is this how the Delhi Police fulfills its Constitutional duty to show respect to our National Anthem?
(Maujpur, 24 Feb)#ShameOnDelhiPolice #DelhiBurning pic.twitter.com/QVaxpfNyp5— Shaheen Bagh Official (@Shaheenbaghoff1) February 25, 2020
مقتول فیضان کی والدہ نے کہا ہے کہ پولیس کی حراست میں فیضان کو مزید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اگر میرے میرے بیٹے کو بروقت اسپتال لے جایا جاتا تو وہ بچ سکتا تھا۔
یاد رہے کہ ویڈیو میں پانچ نوجوان سڑک پر لیٹے ہوئے بھارت کا قومی ترانہ گا رہے ہیں اور ان کے چاروں طرف سات پولیس اہلکار کھڑے ہیں۔ دو اہلکار زخمی نوجوانوں کے منہ پر لاٹھی رکھ کر کہتا ہے کہ اچھی طرح گا، ویڈیو میں نوجوانوں پر پولیس کے بہیمانہ تشدد کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ مذکورہ نوجوان کرومپوری محلے سے متصل کچی آبادی میں رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت میں مسلمانوں پرخوف کی فضا برقرار ہے، ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کردی، نئی دہلی میں مسلم کش فسادات میں اموات کی تعداد 47 سے زائد ہوگئی۔
نئی دہلی میں جلاؤ، گھیراؤ اور مسلمانوں کے قتل عام کا بازار گرم ہے، بھارت کی زمین مسلمانوں پرتنگ کردی گئی۔ خوف و ہراس میں مبتلا مسلمان عید گاہوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔
بھارت میں داڑھی، ٹوپی اور کرتا شلوار مسلمان شہری کا جرم بن گیا
بابو نگرمیں کئی مسلمان خاندان پناہ لیے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کے گھر، گاڑیاں اور دکانیں مکانات جلنے کےبعد بعض عید گاہ کو پناہ گاہوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔