نئی دہلی: عالمی ادارہ صحت نے بھارتی دارالحکومت کی فضا کو آلودہ ترین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر سال اسموگ کے باعث 10 لاکھ سے زائد شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نومبر کا آغاز ہوتے ہی ہرسال بھارت کے مختلف شہروں میں اسموگ (زہریلے دھوا) تشویش ناک حد تک بڑھ جاتا ہے، ماہرین کے مطابق تغیراتی تبدیلیوں سے نئی دہلی سب سے زیادہ متاثر ہوا۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے نئی دہلی میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے پیش نظر دیوالی کے موقع پر آتش بازی کا وقت رات 8 سے 10 بجے تک مقرر کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
مزید پڑھیں: دنیا میں ہرسال 70 لاکھ افرادفضائی آلودگی کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں
عدالتی حکم میں حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ دو گھنٹے سے پہلے یا بعد میں آتش بازی کرنے والے افراد کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق نومبر کے آغاز ہوتے ہی اسموگ کی وجہ سے 2 کروڑ سے زائد بھارتی متاثر ہوئے جنہیں مختلف اسپتالوں میں دکھایا گیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے گنگارام اسپتال کے سرجن گوپی ناتھ کا کہنا تھا کہ ’دہلی کی آلودہ ہوا شہریوں کے لیے سزائے موت کے مترادف ہے کیونکہ گھروں سے باہر نکل کر ہم زیادہ عرصے تک زندہ نہیں رہ سکتے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’اسموگ سے متاثرہ افراد کو ٹی بی اور سینے کے مختلف امراض لاحق ہوجاتے ہیں اور یہ اس قدر بڑھتے ہیں کہ سیکڑوں لوگوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب
گوپی ناتھ کا کہنا تھا کہ ’دیوالی کی وجہ سے شہر کی فضا مزید آلودہ ہوجائے گی، اسپتال سے گھر جانے والا مریض آتش بازی سے ضرور متاثر ہوا اور ممکن ہے وہ پھیپھڑوں کے کسی مرض میں مبتلا ہوجائے‘۔