تازہ ترین

شوگر کے مریضوں کو انسولین فراہم کرنے والی نئی ڈیوائس تیار

ذیابیطس تاحیات ساتھ رہنے والے ایسی طبی حالت ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو اپنا شکار بناتی ہے اور یہ کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔پاکستان کی اگر بات کی جائے لاکھوں افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سائنس دانوں نے ذیابیطس کے مریضوں کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک نئی ڈیوائس بنائی ہے جو ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا افراد کے زیر استعمال انسولین انجیکشن کی جگہ لے لے گی۔

امریکا کے میسا چوسیٹس اِنسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے محققین کی جانب سے یہ کارنامہ سر انجام دیا گیا ہے، انہوں نے چیونگ گم کے سائز کی ایک ڈیوائس تیار کی ہے، جو شوگر کے مریضوں کے جسم میں انسولین بنانے والے خلیے داخل کرنے کے ساتھ اس عمل کے لیے ضروری آکسیجن کو لامحدود مقدار میں فراہم کرسکتی ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق یہ ڈیوائس (جس کی آزمائس جلد ہی انسان پر کیے جانے کا منصوبہ ہے) مطلوبہ پروٹین کی فراہمی کے ذریعے دیگر بیماریوں کے علاج کے طور پر بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔

اس ڈیوائس کو سب سے پہلے چوہوں پر آزمایا گیا تھا، جس کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ یہ ڈیوائس ذیا بیطس کے مریضوں کو ان کے بلڈ شوگر کی مقدار اور انسولین کا انجیکشن لگانے کی مجبوری ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ڈاکٹر ڈینیئل کے مطابق اس کو ایک زندہ میڈیکل آلے کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے جو انسانی خلیوں سے بنا ہے اور انسولین خارج کرتا ہے ساتھ ہی اس میں ایک برقی لائف سپورٹ سسٹم بھی ہے۔اس کے سبب شوگر کے مریضوں کو بڑی سہولت مل جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی اکثریت انسولین پر انحصار کرتی ہے اور انسولین کے انجیکشن لگاتے ہیں لیکن ان کی بلڈ شوگر سطح صحت مند نہیں ہوتی۔ اگر ان کے بلڈ شوگر مقدار کو دیکھا جائے (ان کے بھی جو بہت احتیاط برتتے ہیں) تو انسولین وہ کام نہیں کرسکتی جو فعال پتہ کر سکتا ہے۔

ماہرین کو انسولین پیدا کرنے والے ٹرانسپلانٹڈ خلیوں کو مناسب آکسیجن کے ساتھ سپلائی کرنے کے حوالے سے مشکلات درپیش تھیں، تاہم اس مسئلے کو ایم آئی ٹی کے سائنس دانوں نے جسم میں آبی بخارات کو اس کے اجزا (ہائڈروجن اور آکسیجن) میں توڑنے کا سراغ لگا کر حل کیا۔

Comments

- Advertisement -