تازہ ترین

ابو ظہبی، مساجد میں خطابات و دروس سے متعلق سخت قوانین لاگو

ابوظہبی : متحدہ عرب امارات میں نئے قوانین کے تحت حکومت سے پیشگی اجازت لیے بغیر مذہبی رسومات سے متعلق تقریبات، قرآن کی درس و تدریس اور مذہبی تقاریر پر پابندی عائد کردی گئی ہے نئے مسودہ قانون میں مساجد میں کام کرنے والے ملازمین کے چناؤ کے لیے معیار وضع کیے گئے ہیں۔

یہ مسودہ قانون وفاقی قومی کونسل کی منظوری سے تیار کیا گیا ہے جس میں مساجد میں کام کرنے والے ملازمین اور پیش اماموں کی تنخواہوں اور ان کے چناؤ اور مذہبی تقاریر و دروس سے متعلق قانون وضع کیے گئے جن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا اور جرمانے کے ساتھ جیل کی ہوا بھی کھانی پڑے گی۔

یہ مسودہ قانون وفاقی قومی کونسل ( Federal National Council) کے فوکل پرسن ڈاکٹر امل کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جو یو اے ای میں قائم مساجد اور دیگر عبادت گاہوں سے متعلق ضابطہ اخلاق مرتب دینے اور انہیں قانونی رنگ دینے کے لیے بلایا گیا تھا جہاں طویل غور و خوص کے بعد یہ مسودہ متفقہ طور پر مرتب دیا گیا۔

فوری طور پر نافذ العمل نئے مسودہ قانون کے تحت بلا اجازت مذہبی لیکچرز اور تقاریر کرنے اور مذہبی تقریبات منعقد کرنے پر جرمانہ عائد ہوگا اور خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے کے ساتھ ساتھ چند ماہ قید کی سزا بھی دی جائے گی۔

اراکین ایف این سی نے اس بات پر زور دیا کہ مساجد میں صرف اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تربیت شدہ ملازمین رکھے جائیں اور کسی بھی شدت پسند جماعت، سیاسی ونگ یا کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والا شخص مساجد میں کسی قسم کی ملازمت حاصل نہیں کرسکے گا۔

مساجد کے ملازمین کی کسی سیاسی، مذہبی یا انتہا پسند جماعت کے لیے مسجد سے باہر بھی کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ مسجد کو کسی سیاسی و مذہبی ایجنڈے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا اور نہ ہی مسجد کے باہر قرآن کی تعلیم دینے کی اجازت ہوگی۔

علاوہ ازیں ’جنرل اتھاڑتی آف دی اسلامک افیئرز اینڈ اینڈومنٹ‘ کی اجازت کے بغیر اسلامی مراکز کی تعمیر یا کسی اور مقصد کے لیے چندہ اکٹھا کرنے پر پابندی عائد ہوگی جس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین ماہ جیل قید یا پانچ ہزار درہم کا جرمانہ عائد ہوگا۔

نئے مسودہ قانون کے تحت مسجد کی حرمت اور حفاظت کے خلاف قدم اُٹھانے والوں کو 20 ہزار درہم سے 50 ہزار درہم تک کا جرمانہ یا تین ماہ کے لیے قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے اسی طرح مسجد کے اندر یا باہر بھیک مانگنے اور امام مسجد سے الجھنے والوں پر 5 ہزار درہم جرمانہ یا تین ماہ کی قید ہوسکتی ہے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -