تازہ ترین

سائنسدانوں نے کینسر کی خطرناک قسم کیلیے دوا تیار کرلی

سائنسدانوں نے کینسر کی نئی خطرناک ترین قسم کے لئے ایک نئی دوا تیار کی ہے، جس سے کینسر کا علاج ممکن ہے۔

لندن کی کوئین میری یونیورسٹی کے محققین کی قیادت میں ایک ٹیم نے مریضوں کی زندگی میں اوسطاً 1.6 ماہ کا اضافہ کیا، جس کی شرح تین سال کے عرصے میں چار گنا بڑھ گئی۔

محققین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کینسر کی نئی قسم کے لئے تیار کی گئی یہ دوا، جو ٹیومر کی غذائی اجزاء کی فراہمی کو روک کر بیماری کا علاج کرتی ہے، 20 سالوں میں میسوتھیلیوما کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی دوا ہے۔اس سے قبل ایسی دوا تیار نہیں ہوسکی۔

میسو تھیلیوما کینسر کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک قسم ہے جو اعضاء کی سطح کے کناروں پر ہوتا ہے، خاص طور پر پھیپھڑوں کے کناروں پر۔ یہ عام طور پر ایسبیسٹوس کی نمائش سے منسلک ہوتا ہے۔

کینسر ریسرچ یو کے کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں ہر سال میسوتھیلیوما کے 2,700 نئے کیسز سامنے آتے ہیں، جس کے سبب ہر سال تقریباً 2,400 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، صرف دو فیصد مریض تشخیص کے بعد 10 سال تک زندہ رہتے ہیں۔

کوئین میری یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹرزلوسریک کی سربراہی میں ہونے والی نئی تحقیق میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ تمام مریضوں کو ہر تین ہفتوں میں چھ ادوار کے لیے کیموتھراپی کرانا پڑتی ہے۔

آدھے مریضوں کو ADI-PEG20 نامی نئی دوا کے انجیکشن لگائے گئے، جبکہ آدھے مریضوں کو دو سال کے لیے پلیسبو دیا گیا۔

بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق

تحقیق کے مطابق مریضوں کا ایک سال تک معائنہ کیا گیا۔ ADI-PEG20 دوا اور کیموتھراپی حاصل کرنے والے مریضوں کی بقا میں اوسطاً 9.3 ماہ کا اضافہ ہوا۔ اس کے مقابلے میں، جن مریضوں نے پلیسبو اور کیموتھراپی حاصل کی، ان کی بقا کا وقت 7.7 ماہ تھا۔

Comments

- Advertisement -