حماس نے اسرائیلی حکومت کے دعوے کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اسرائیلی اسیران کی لاشیں رکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔
حماس نے واضح کیا کہ وہ گزشتہ روز حوالے کی گئی اسیر کی لاش کے بارے میں دعوؤں سے آگاہ ہے اور انہیں "مکمل سنجیدگی کے ساتھ” دیکھ رہی ہے۔
گروپ نے ٹیلی گرام پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ہم لاشوں کے حوالے سے کسی غلطی یا اوورلیپ کے امکان کی نشاندہی کرتے ہیں جو کہ قابض کی جانب سے اس جگہ کو نشانہ بنانے اور بمباری کے نتیجے میں ہو سکتا ہے جہاں یہ خاندان دوسرے فلسطینیوں کے ساتھ تھا۔
حماس نے کہا کہ وہ ثالثوں کو تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کرے گی، اس کے ساتھ ساتھ لاش کی واپسی کا بھی مطالبہ کرے گی جس کے بارے میں اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک فلسطینی خاتون کی ہے۔
گروپ نے مزید کہا کہ "نتائج کا اعلان شفاف طریقے سے کریں گے”۔ حماس نے زور دیا کہ اسے قیدیوں کی "کسی بھی لاش کو رکھنے” میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے جمعرات کو جن چار یرغمالوں کی لاشیں حوالے کی تھیں ان میں سے ایک لاش کسی اور کی ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے حماس نے کل جس خاتون کی لاش دی وہ اسرائیلی یرغمالی نہیں ہیں، فرانزک کے ثابت ہوا ہے یہ لاش شری بیباس کی نہیں ہے، چاروں لاشیں اسرائیل پہنچنے پر اسرائیلی حکام نے فوری طور پر 83 سالہ لیف شیٹس کی لاش کی شناخت کر دی تھی۔
تاہم جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارنسک میڈیسن نے دو بچوں کی لاشوں کی شناخت کر لی ہے لیکن بچوں کی والدہ کی لاش تبدیل ہے۔