اسلام آباد : وزارتِ تجارت نے قومی اسمبلی کوبتایاہے کہ بھارت کے ساتھ مونا باؤ کھوکھرا پار بارڈر کے ذریعے تجارت کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، اس روٹ سے تجارت میں بھارت دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج بروز جمعے کو قومی اسمبلی میں پاکستان، بھارت اور برازیل کی جانب سے حلال فوڈ کی برآمدات کی تفصیلات پیش کر دی گئیں۔ و زارت کے مطابق پاکستان سالانہ 21 لاکھ 6378 امریکی ڈالرز کے چاول برآمد کرتا ہے۔
وزارت تجارت نے بتایاکہ بھارت 73 لاکھ 99162 اور برازیل 467912 ڈالرز کے چاول برآمد کرتا ہے۔وزارت تجارت کے مطابق پاکستان دولاکھ پچاس ہزار ،بھارت بارہ لاکھ تیس ہزار اور برازیل ایک لاکھ تیرہ ہزار ڈالر کی سبزیاں برآمد کرتا ہے۔
وزارت تجارت کے مطابق پاکستان چارلاکھ بتیس ہزار بھارت تریسٹھ لاکھ انچاس ہزار اور برازیل ڈھائی لاکھ ڈالر کی مچھلی برآمد کرتا ہے ۔یہ بھی بتایاکہ پاکستان دولاکھ اٹھائیس ہزار بھارت سینتیس لاکھ اور برازیل ایک کروڑ بتیس لاکھ ڈالر کا گوشت برآمد کرتا ہے۔
قومی اسمبلی میں وزیر تجارت نے تحریری جواب میں بتایاکہ بھارت کے ساتھ مونا باو ٔ کھوکھرا پار بارڈر کے ذریعے تجارت کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔وزارت تجارت کے مطابق یہ صرف مسافروں کی ٹریفک کے لیے کھولی گئی ہے۔
وزارت تجارت کے مطابق کھوکھرا پار مونا باؤ روٹ تجارت کے لیے نہ کھولنے کی وجوہات ہیں،اس روٹ کے ذریعے تجارت کرنے پر بھارت کی جانب سے دلچسپی میں کمی ہے۔
وزارت تجارت کے مطابق بھارتی حکام نے ورکنگ سطح کے اجلاس میں اس روٹ سے تجارت کی تجویز کو موخر کرایا،اس روٹ پر تجارت کے لیے کوئی انفراسٹرکچر اور ڈرائی پورٹ نہیں ہے۔وزارت تجار ت کے مطابق اس روٹ سے تجارت کے لیے 4 کلو میٹر لمبی سڑک تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔