پیر, جون 17, 2024
اشتہار

’ماحولیاتی آلودگی سے پاکستان میں غیر متعدی امراض بڑھ رہے ہیں‘

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : طبی اور ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے نتیجے میں انسانی صحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں غیر متعدی امراض یعنی نان کمیونیکیبل ڈیزیز بڑھ رہی ہیں ، بلڈ پریشر، شوگر، فالج اور دل کی بیماریوں کی شرح میں اضافے کی وجوہات میں سے بڑی وجہ ماحولیاتی آلودگی بھی ہے۔

عالمی اداروں کے مطابق پاکستان کے بڑے شہر دنیا کے 20 آلودہ شہروں میں شامل ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں جہاں گرمی کی شدت بڑھ رہی ہے وہیں سیلابی بارشوں کا سامنا ہے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کراچی کا جو اصل درجہ حرارت ہوتا ہے اس کا احساس 6 سات ڈگری زیادہ ہوتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل، آغاخان اسپتال کے دماغی و اعصابی امراض کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع، قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کی پروفیسر رفعت نسیم ملک، آغا خان اسپتال کی ڈاکٹر شفق سلیم، ادارہ تحفظ ماحولیات کراچی کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر عمران صابر، کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر ظفر اقبال شمس، یونیورسٹی آف لاہور کے پروفیسر محمد ظفر ہاشمی، کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر واقر احمد، سینئر صحافی محمد وقار بھٹی آغاخان اسپتال میں عالمی یوم ماحولیات پر نے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بھارت سے منموہن مہندرتا نے وڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا۔

- Advertisement -

ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کے ڈی جی نعیم مغل نے کہا کہ تمام ہی افراد ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہے ہیں، ان تبدیلیوں کی وجہ سے انسانی صحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور گرمی کی شدت میں اضافے کے نتیجے میں ہماری معمول کی سرگرمیاں بھی متاثر ہونے لگی ہیں یہی وجہ ہے کہ کراچی کا جو اصل درجہ حرارت ہوتا ہے وہ اب 6 سات ڈگری زیادہ محسوس ہوتی ہے، دنیا کے دیگر ممالک میں شدید دھوپ میں لوگ چھتری لے کر نکلتے ہیں لیکن پاکستان میں اس کا رجحان نہیں ہے، دھوپ کے نتیجے میں انسان کی جلد متاثر ہوتی ہے میں تمام جامعات سے گزارش کروں گا کہ وہ اپنی جامعات میں چھتریوں کے استعمال کا شعور اجاگر کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پورا سیوریج ان ٹریٹڈ سمندر میں گرتا ہے جس میں کیمیکلز بھی شامل ہیں اور یہ سمندری آلودگی کا سبب بنتا ہے ، پلاسٹک کا بڑھتا ہوا استعمال ہماری زندگیوں کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام مسائل آگہی اور تعلیم کی کمی کی وجہ سے ہیں، یہ صرف ایک ای پی اے کا کام نہیں ہے، اس کے لیے تمام اداروں اور ہر ہر فرد کو مل کر کام کرنا ہوگا، ہمیں لوگوں کو شعور اور آگہی دینی ہوگی۔

دماغی و اعصابی بیماریوں کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کے نتیجے میں پاکستان میں غیر متعدی امراض یعنی نان کمیونیکیبل ڈیزیز بڑھ رہی ہیں ، بلڈ پریشر، شوگر، فالج اور دل کی بیماریوں کی شرح میں اضافے کی وجوہات میں سے بڑی وجہ ماحولیاتی آلودگی بھی ہے۔حتیٰ کہ ڈپریشن اور نفسیاتی امراض بھی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ اسٹروک آرگنائزیشن کی حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ لوگوں کو 40 فیصد فالج، دل کا عارضہ، بلند فشار خون اور شوگر ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہے، پلاسٹک کا بڑھتا ہوا ستعمال ہماری زندگیوں کے لیے خطرہ بن رہا ہے، پلاسٹک کے ذرات جو جسم کے اندر چلے جاتے ہیں وہ پوری زندگی ہمارے جسم میں رہتے ہیں، یہ انسانی جسم میں انڈوکرائن سسٹم کو متاثر کرتے ہیں جس کے نتیجے میں بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلیاں بھی انسانی صحت کو متاثر کر رہی ہیں۔ گرمی کی شدت میں اضافہ، بارشیں اور سیلاب ہماری روزہ مرہ زندگی کو متاثر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں کے مطابق پاکستان کے بڑے شہر دنیا کے 20 آلودہ شہروں میں شامل ہیں، جس دن آلودگی زیادہ ہوتی ہے اس دن اسپتالوں پر دبائو زیادہ ہوتاہے، اسپتالوں میں داخلے بڑھ جاتے ہیں اور اموات بھی زیادہ ہوتی ہیں، کرونا کے دنوں میں لاک ڈائون کے نتیجے میں ماحولیاتی آلودگی میں کمی واقع ہوئی تھی اور اس کے نتیجے میں نان کمیونیکیبل ڈیزیز میں کمی اور اس کے نتیجے میں اموات میں بھی کمی آگئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آدھی آبادی کو کوئی نہ کوئی غیر متعدی مرض لاحق ہے، اس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ ماحولیاتی آلودگی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں