پیر, فروری 17, 2025
اشتہار

نورمقدم قتل کیس: مرکزی ملزم ظاہر جعفر کےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : نورمقدم قتل کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرکزی ملزم ظاہرجعفرکےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور کہا یہ کیس ہمارے ملک میں کرمنل کیسز کا مستقبل طے کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نورمقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفرکےوالدین کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔

دوران سماعت وکیل شاہ خاور نے کہا ہم نے کیس میں غیرضروری گواہان کو شامل نہیں کیا، اٹھارہ گواہ ہیں جس میں پرائیویٹ گواہ دو ہی ہیں، ہم انتہائی جلدی ٹرائل مکمل کر لیں گے ضمانت نہ دی جائے۔

شاہ خاور ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ شواہدکےمطابق والدین ملزم سےرابطےمیں تھےجرم سے ان کاتعلق ہے، ہم ٹرائل میں جو شواہد لائیں گے اس پر وہ جرح کر لیں گے ، انتہائی بہیمانہ قتل تھا اس میں ضمانت نہ دی جائے۔

پولیس نے عدالت کو بتایا ایف آئی اے سے ہمیں موبائل فونز کی فرانزک رپورٹ آنا باقی ہے، ایک مسئلہ ہے ظاہر جعفر کے موبائل کی سکرین ٹوٹی ہوئی ہے اور نور مقدم کے آئی فون کو پاس ورڈ بھی نہیں مل رہا۔

جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا آج کل بہت ایکسپرٹ موجود ہیں سب کچھ کرلیتے ہیں، بدقسمتی سے کہنا پڑ رہا ہےمارکیٹ سے کوئی ہیکر ہی پکڑ لیں۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا تھراپی ورکس والوں اور پٹیشنرز کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا ظاہر جعفر کی والدہ تھراپی ورکس والوں کیلئےکنسلٹنٹ کام کرتی رہی ہیں، ذاکرجعفر نےتھراپی ورکس کے طاہرظہورکوسات بجے کے بعد دو کالز کیں، 6بجکرچالیس منٹ پرچوکیدارافتخارنے عصمت ذاکر کو کال کی۔

عدالت نے استفسار کیا تھراپی ورکس والے اور پولیس کس وقت جائے وقوعہ پر پہنچی ؟پولیس نے بتایا فوٹیج کے مطابق تھراپی والے8بجکر6منٹ پر پہنچے اور پولیس10بجے وہاں پہنچی تھی۔

جسٹس عامرفاروق نے کہا اس کامطلب ہے2گھنٹےبعدپولیس پہنچی تھی، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ابھی نامکمل عبوری چالان عدالت میں پیش کیاگیا، اس اسٹیج پرکوئی بھی بات شواہدثابت شدہ نہیں ہے، اس موقع پران شواہدپرضمانت کےحق سےمحروم نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس عامر فاروق نے دلائل مکمل ہونے پر مرکزی ملزم ظاہرجعفرکےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا یہ کیس ہمارے ملک میں کرمنل کیسزکامستقبل طےکرےگا، واقعاتی شواہد کوکیسے جوڑنا ہےاسے سب نےدیکھنا ہے۔

اہم ترین

مزید خبریں