شمالی کوریا نے سال 2017 کے بعد سب سے بڑے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجزبہ کرلیا جس پر امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے فضا میں ایک ایسا بیلسٹک میزائل لانچ کیا گیا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 2017 کے بعد ملکی تاریخ کا سب سے بڑا میزائل ہے۔
جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ اتوار کی صبح 7 بج کر 52 منٹ پر شمالی کوریا کے مشرقی ساحل کے قریب میزائل کو فضا میں لانچ کیا گیا جو 30 منٹ تک فضا میں رہنے کے بعد بحیرہ جاپان میں جا گرا۔ بیلسٹک میزائل 2 ہزار کلو میٹر کی اونچائی تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
میزائل تجزبے پر جاپان، شمالی کوریا اور امریکا نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں شمالی کوریا کو میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات سے روکتی ہیں جبکہ ملک پر متعدد پابندیاں بھی عائد ہیں۔
شمالی کوریا کے صدر کم جونگ نے ملک پر عائد پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ملکی دفاع کو مضبوط کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔
دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ پابندیوں کے باوجود میزائل تجزبے کی بہت سے وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں عالمی اور علاقائی طاقتوں کو تنبیہ دینا، طویل عرصے سے تعطل کا شکار جوہری مذاکرات کے لیے امریکا پر دباؤ ڈالنا اور نئے انجینئرنگ اور دفاعی نظام کی صلاحیت کو جانچنا ہے۔
یاد رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے یہ اس مہینے کا ساتواں میزائل تجربہ ہے۔