سرینگر : مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی مزید دو بڑی سیاسی جماعتوں کو غیرقانونی قرار دے کر ان کی سرگرمیوں پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔
نام نہاد جمہوریت کی دعویدار بھارتی حکومت 2019 سے اب تک مقبوضہ کشمیر کی 10سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کرچکی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق میر واعظ عمر فاروق کی زیرقیادت عوامی ایکشن کمیٹی پر 5 سال کیلیے پابندی عائد کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر بھی بھارتی وزارت داخلہ نے 5 سال کی پابندی کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں تنظیموں کے علیحدگی پسند مسلح سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
نوٹی فیکشن میں کہا گیا ہے کہ اگر ان دونوں سیاسی جماعتوں نے اپنی سرگرمیوں کو ختم نہ کیا تو یہ پابندی مستقل طور پر بھی عائد کی جا سکتی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے مودی سرکار کے اس اقدام کو جمہوریت پر شب خون قرار دیا ہے۔
دوسری جانب دفتر خارجہ پاکستان کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کو غیر قانونی قرار دینے کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں ختم کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کشمیری سیاسی جماعتوں پر پابندیاں جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بھارتی حکومت اختلاف رائے دبانے کے لیے آہنی ہتھکنڈے اپنا رہی ہے، کشمیری سیاسی قیدیوں کی رہائی اور یو این قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔