اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارتی ریاست آسام میں ہونے والے مسلم کش فسادات کو منظم ظلم قرار دے دیا۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق آسام میں جبری بے دخلی کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر بھارتی انتہا پسندوں کے ظلم اور قتل عام پر او آئی سی نے بھی خاموشی توڑ دی۔
اسلامی تعاون تنظیم نے بھارتی ریاست آسام میں ہونے والے مظالم کو مسلمانوں کے خلاف ’منظم ظلم و تشدد‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
مزید پڑھیں: بھارت: آسام واقعے پر شدید ردعمل، ‘حیوانیت کی انتہا قرار’
او آئی سی کے جنرل سیکرٹریٹ نے میڈیاپر آنے والی خبروں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے بھارتی حکومت سے ذمہ دارانہ موقف اور اقدامات اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا۔
او آئی سی نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلم اقلیت کا تحفظ کرے اور ان کی تمام مذہبی اور سماجی بنیادی آزادیوں کا احترام کرے ۔
یاد رہے کہ بھارتی ریاست آسام میں 25 ستمبر کو غیر قانونی تجاوزات کی آڑ میں دو مسلمانوں کی شہادت پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، واقعے کو ‘حیوانیت کی انتہا قرار دیا گیا تھا۔
آسام میں ‘غیر قانونی تجاوزات‘ کے خلاف پولیس کارروائی میں دو مسلمانوں کی ہلاکت اور لاش کی بے حرمتی کے واقعے کی سخت مذمت کی گئی جبکہ مقاامی لوگوں نے واقعے کے خلاف شدید احتجا ج بھی کیا تھا۔ آسام کے درانگ ضلع کے سیپا جھار علاقے میں حکومتی کارروائی میں پولیس اور لوگوں کے مابین جھڑپ کے دوران پولیس فائرنگ میں دو افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوگئے تھے۔
اس تصادم کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں پولیس کو ایک شخص کو انتہائی بے دردی سے تشدد کا نشانہ بناتے دیکھا جاسکتا ہے، فائرنگ میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی لاش پر ایک کیمرہ مین نہ صرف کودتا نظر آیا بلکہ اسے گھونسے بھی مار کر اپنے وحشیانہ پن کا اظہار کیا تھا۔