تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

تیل کا بحران کیوں پیدا ہوتا ہے؟ سعودی وزیر نے راز سے پردہ اٹھا دیا

عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی خام تیل کی قیمت ستاسی سینٹس کمی سے بیاسی اعشاریہ پچپن ڈالر فی بیرل ہوگئی۔

گزشتہ دنوں برطانوی خام تیل کی قیمت میں1.10 ڈالر فی بیرل کمی ہوگئی، اوپیک بلینڈ خام تیل کی قیمت میں بھی 1.72ڈالر فی بیرل کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

سعودی عرب کے وزیر برائے توانائی نے اوپیک پلس کانفرنس کے دوران پریس کانفرنس سے خطاب میں1979 کی ایک دستاویز شیئر کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کے حالیہ مسائل کی جڑ وہ فیصلہ ہے جو جی سیون گروپ کے تحت ترقی یافتہ ممالک نے کیا۔

عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ جی سیون ممالک نے بجلی کی پیداوار کے لیے تیل کا استعمال محدود کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس کے باوجود انہوں نے کوئلے کے استعمال کی اجازت دی، اس طرح انہوں نے ماحولیاتی خدشات پر سکیورٹی کو ترجیح دی تھی۔

تیل و گیس کی قیمتوں میں اضافے اور صارفین کی شکایات سے متعلق میڈیا کے سوال پر سعودی وزیر توانائی نے یہ تبصرہ کیا تھا۔ ایک اور دستاویز دکھاتے ہوئے سعودی وزیر نے کہا کہ گیس اور کوئلے کے مقابلے میں تیل کی قیمت میں سب سے کم اضافہ ہوا ہے۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی عالمی تنظیم اور ان کے اتحادی ’اوپیک پلس‘ تیل کی پیداوار کا تعین ذمہ داری کے ساتھ کرے گی۔

شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ اوپیک پلس تنظیم بطور ریگیولیٹر مارکیٹ کو مستحکم رکھنے میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوپیک پلس تنظیم ’کارٹل‘ نہیں ہے بلکہ تیل پیدا کرنے والے ذمہ دار (ممالک) کا ایک گروپ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ توانائی کے دیگر ذرائع کے مقابلے میں اس قدر شدید نہیں ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران وزیر توانائی نے قیمتوں میں اضافے کا ٹیبل دکھاتے ہوئے کہا کہ نومبر میں برینٹ تیل کی قیمتوں میں 28 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں یورپی یونین میں ایل این جی کی قیمتوں میں454 فیصد اور کوئلے میں 109 فیصد کا اضافہ ہوا۔

یورپی یونین میں قدرتی گیس کی قیمتوں میں 394 فیصد جبکہ امریکہ میں 105 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔سعودی وزیر توانائی نے کہا کہ تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ توانائی کی مارکیٹ میں بڑی سطح پر اتار چڑھاؤ ہے۔انہوں نے کہا کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کا گروپ ماحولیاتی تبدیلوں پر بھی توجہ دے رہا ہے۔

تنظیم کے چند رکن ممالک کے تیل نکالنے کے کوٹہ پر پورا نہ اترنے کے معاملے پر ایک سوال کے جواب میں شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ مختلف ممالک کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے کوٹے کا تعین خود کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسم سرما کی شدت توانائی کی قیمتوں کا تعین کر سکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -