اتوار, مارچ 16, 2025
اشتہار

بن قاسم میں کراچی کی تاریخ کی سب سے بڑی آئل چوری کا انکشاف، منظم گروہ کے ساتھ پارکو ملازمین ملوث نکلے

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: کراچی بن قاسم میں منظم تیل چوری کا انکشاف ہوا ہے، اے آر وائی نیوز مکمل تفصیلات تحقیقاتی رپورٹ کے ساتھ منظر عام پر لے آیا۔

کراچی سمیت سندھ بھر میں جہاں سے آئل کی لائنیں گذرتی ہیں وہاں تیل چوری کے واقعات پیش آتے ہیں، کچھ عرصہ قبل کلفٹن کے علاقے میں بھی تیل چوری کی کوشش کی گئی تھی، جس میں کروڑوں روپے کا آئل ضائع ہوا تھا، اس سے قبل ملیر کے مختلف علاقوں میں سرنگیں بنا کر تیل چوری کے واقعات مسلسل ہوتے رہے ہیں۔

مجموعی طور پر کراچی میں اب تک 7 کے قریب مقدمات بھی درج ہوئے لیکن تیل چوری کا منظم سلسلہ نہیں رک سکا، ذرائع کے مطابق جب تک پارکو ملازمین، پولیس اور منظم تیل چوری کرنے والے عناصر کا گٹھ جوڑ نہ ہو تیل چوری ہو ہی نہیں سکتا، اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق جب پائپ لائن میں کلپ لگایا جاتا ہے تو 40 منٹ کے اندر 8 سے 9 کروڑ روپے مالیت کا آئل چوری کر کے ٹینکرز میں بھر لیا جاتا ہے۔

پارکو ملازمین کی مدد کے بغیر چوری اس لیے ممکن نہیں ہو سکتی کیوں کہ جب تیل لائن میں چھوڑا جاتا ہے تو اس کی مقدار اور منزل تک پہنچنے والے تیل کی مقدار میں فرق آ جاتا ہے، جس کا پتہ ادارے کے ملازمین کو ہوتا ہے لیکن چوں کہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق وہ خود اس میں ملوث ہوتے ہیں، تو بات وہیں دب جاتی ہے۔

دوسری جانب جب مشتبہ افراد کوئی پلاٹ لے کر اس میں سرنگ بناتے ہیں، تو علاقہ پولیس کسی نہ کسی طریقے سے اس معاملے سے واقف ہوتی ہے لیکن منظم گروہ کے ساتھ مل کر کام کیا جاتا ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ

بن قاسم میں تیل چوری کو کراچی کی تاریخ کی سب سے بڑی آئل چوری قرار دیا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک عرب ریفائنری سے کروڑوں کا آئل منٹوں میں چوری کیا جاتا ہے، اہم انکشافات پر مبنی پولیس رپورٹ متعلقہ حکام کو ارسال کر دی گئی ہے۔

اے آر وائی نیوز نے چوری سے متعلق تمام تفصیلات حاصل کر لی ہیں، جس میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ کروڑوں روپے کی آئل چوری میں 7 پارکو ملازمین ملوث ہیں۔

 رپورٹ میں انکوائری افسر کی جانب سے ان ملوث ملامین کو فوری طور پر نوکری سے برطرف کرنے اور پارکو کے مکمل آڈٹ کی سفارش کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ایس ایچ او اور اہل کاروں سمیت 13 افراد کے بیانات قلم بند کیے گئے، جس کے بعد رپورٹ میں بن قاسم سب ڈویژن اور اسٹیل ٹاؤن تھانے کا عملہ بھی تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 29 اپریل کو بن قاسم پولیس نے تین ملزمان امین، گلبہار اور زبیر کو گرفتار کیا، ملزمان 2 لاشوں کو ٹھکانے لگانے کی کوشش کر رہے تھے، انھوں نے تفتیش میں اہم انکشاف کیے ہیں، زاہد اور عبدالغنی پارکو لائن سے تیل چوری کے دوران سرنگ میں دب کر مر گئے تھے۔

انکوائری افسر کی جانب سے تحقیقات میں مزید اہم انکشافات بھی سامنے آئے ہیں، جب گرفتار ملزمان، پارکو ملازمین اور علاقہ پولیس سے تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ خام تیل کی چوری پارکو ملازمین کی ملی بھگت سے کی گئی تھی، کیوں کہ پارکو ملازمین کے علم میں لائے بغیر چوری ہو ہی نہیں سکتی تھی۔

انکوائری افسر نے حقائق اور انکشافات کی روشنی میں تجاویز اور سفارشات بھی ارسال کر دی ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چوری میں ملوث تمام ملزمان پارکو کے مستقل ملازم ہیں، یہ ملزمان کنٹرول روم اور دیگر کلیدی پوسٹوں پر تعینات ہیں، اس لیے انھیں فوری طور پر عہدوں سے ہٹایا جائے، اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کی جائے۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ تیل چوری روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی بنائی جائے، اعلیٰ حکام کی جانب سے مکمل اور جامع سیکیورٹی آڈٹ کرایا جائے، علاقہ پولیس پاک عرب ریفائنری کو سیکیورٹی فراہم نہیں کر سکتی، اس لیے پارکو کی سیکیورٹی سی پیک یونٹ کے حوالے کی جائے، اور تعیناتیاں مکمل تصدیق اور ریکارڈ چیک کیے جانے کے بعد کی جائیں، اور انچارج سیکیورٹی، پٹرولنگ چیکنگ افسران کی تصدیق سے کی جائے۔

رپورٹ کی سفارشات کے مطابق لائن آفیسرز اور کمپیوٹر اسٹاف کو بھی تصدیق کے بعد تعینات کیا جائے، تعینات ہونے والے تمام ملازمین پر مسلسل نظر رکھی جائے، ویجیلنس اسٹاف مشکوک افراد اور سرگرمیوں پر بھی نظر رکھے، چوری روکنے کے لیے کنٹرول روم قائم کیا جائے، جامع سی سی ٹی وی سسٹم  نصب کیا جائے، اور خام تیل کی چوری کی صورت میں آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔

اہم ترین

نذیر شاہ
نذیر شاہ
نذیر شاہ کراچی میں اے آر وائی نیوز کے کرائم رپورٹر ہیں

مزید خبریں