کراچی : گھی ملز مالکان نے کہا ہے کہ ماہ رمضان سے قبل گھی اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گھی ملز مالکان کا کہنا ہے کہ بندرگاھوں پر 3 لاکھ ٹن سے زیادہ خوردنی تیل اور گھی کا خام مال موجود ہے، لیکن بینک ایل سی کھولنے اور دستاویزات کی ریٹائرمنٹ کی درخواستیں مسترد کر رہے ہیں۔
گھی ملز مالکان نے بتایا کہ حکومت ،اسٹیٹ بینک اور نجی بینکوں کی جانب سے ڈالر فراہم نہ کیے جانے پر لاکھوں ٹن پام آئل کلئیر نہیں ہو سکا، اسٹیٹ بینک کی ہدایت کے باوجود بینکوں کی جانب سے ایل سی نہ کھولنے سے صورت حال تشویش ناک ہو گئی ہے۔
مالکان نے کہا کہ خام مال نہ ہونے کی وجہ سے گھی اور کوکنگ آئل بنانے والے کارخانون میں اسٹاک ختم ہو رہا ہے۔
پاکستان بناسپتی ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین امجد رشید کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں کمی لیکن حکومت کی نا اہلی کے سبب مقامی مارکیٹوں میں گھی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتے کے دوران گھی اور تیل کی قیمتوں میں 50 روپے فی کلو گرام اضافہ ہو چکا ہے، اور اگر بندر گاہوں سے فوری پام آئل کلئیر نہ کیا گیا تو گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں 30 سے 40 روپے اضافے کا خدشہ ہے۔
شیخ امجد رشید نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خوردنی تیل کے خام مال کی قیمت 1 ہزار پچاس ڈالر فی ٹن ہے، ایل سیز کلئیر نہ ہونے کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں گھی تیل کا خام مال ایک ہزار 4 سو ڈالر فی ٹن تک پہنچ چکا ہے۔
شیخ امجد رشید نے بتایا کہ حکومت اب انڈونشیا اور ملیشیا سے سعودی عرب ماڈل کی طرح ادھار پر خوردنی تیل حاصل کر سکتی ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ مسلے کے حل کے لیے حکومت،وزارت تجارت،گورنر اسٹیٹ بینک کو متعدد خطوط لکھے ،حکومت سنجیدہ نہیں ہے ،جواب ہی نہیں دیا اگر گھی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے ہوا تو اس کی ذمہ دار حکومت اور وزارت تجارت اور خزانہ ہو گی۔