تازہ ترین

اولڈ سٹی ایریا میں عید کے دن ایک دل چسپ روایت، جسے جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

عام طور پر کراچی کی شامیں بہت مشہور ہیں، جب شہر کی کچھ تفریحی اور کھانوں کے حوالے سے مشہور جگہیں بقعہ نور بن جاتی ہیں اور لوگ جوق در جوق وہاں کا رخ کرتے ہیں، مگر اولڈ سٹی ایریا کا ایک دن خاص شہرت رکھتا ہے، یہ دن عید کا ہے، جہاں صبح ہی سے چہل پہل کا دل چسپ طور سے آغاز ہو جاتا ہے۔

اولڈ سٹی ایریا میں عید کے دن کی ایک دل چسپ روایت برسوں سے چلی آ رہی ہے، یہ بات ہے اس گذدر آباد کی، جہاں عید کے دن شہری گروپس کی شکل میں ایک جیسے کپڑے پہنتے ہیں اور گروپ اپنے لیے ایک ہی رنگ کا انتخاب کرتے ہیں، اس لیے اس علاقے میں آپ کو عید کے دن جگہ جگہ ایک ہی رنگ کے کپڑے پہنے مختلف گروپ دکھائی دیں گے۔

کراچی کے اولڈ سٹی ایریا میں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی عید پر ایک جیسے کپڑے پہنے گئے، سوال یہ ہے کہ گذدر آباد میں ایک جیسے کپڑے کیوں پہنے جاتے ہیں، اور رنگوں کا انتخاب کون کرتا ہے؟ ان سوالوں کا جواب اے آر وائی نیوز کی اس خصوصی رپورٹ میں آپ کو مل سکتا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گذدر آباد میں روایتی طور پر عید کے دن بچے بڑے سب ایک جیسے کپڑے پہن کر بھرپور خوشیاں مناتے ہیں، عید کے لیے کپڑوں کے رنگوں کا انتخاب گروپ لیڈر مشورے سے کرتا ہے، جس کے بعد اسے مختلف درزیوں کو سلنے دیا جاتا ہے۔

اس علاقے میں آپ کو کچھ لوگ مخصوص عربی لباس پہن کر بھی عید مناتے دکھائی دیں گے اور آپ کچھ دیر کے لیے حیران رہ جائیں گے کہ کہیں آپ کسی عرب ملک تو نہیں نکل آئے، گذدر آباد میں آپ عید کے دن بلاشبہ اسی طرح خوش گوار حیرت سے دوچار ہو سکتے ہیں، جب ایک جیسے کپڑے پہنے بچے اور بڑے عید کے رنگوں کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔

ایک شہری نے بتایا کہ ان کے چالیس پینتالیس دوست ایک ایک گروپ بنا لیتے ہیں، اور پھر آپس میں مشورہ ہوتا ہے کہ کس رنگ کے کپڑے منتخب کیے جائیں، مختلف گروپس مختلف رنگ اور قسم کا کپڑا چُنتے ہیں۔

ایک شہری کا کہنا تھا کہ صرف کپڑا اور رنگ ایک طرح کا لیا جاتا ہے، اس کے بعد درزی اور سلائی کے ڈیزائن کی کوئی پابندی نہیں ہوتی، جو جہاں سے جس اسٹائل میں سلوانا چاہے، سلوا سکتا ہے لیکن آپ کو بیس بیس پچیس پچیس لوگوں کے کپڑوں کا رنگ ایک جیسا ملے گا۔

ایک شہری نے بتایا ’’میں ابھی عمرہ کر کے آیا ہوں تو میں نے سوچا کیوں نہ عربی اسٹائل اپنایا جائے تاکہ سب میں منفرد دکھائی دے۔‘‘ کہا جاتا ہے کہ یہ اس علاقے کی قدیم روایت ہے جس کو نئی نسل نے بھی جاری رکھا ہوا ہے۔

Comments

- Advertisement -