صوبہ پنجاب کا مشہور شہر چنیوٹ تاریخی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، چنیوٹ لکڑی کے خوبصورت فرنیچر، فن تعمیرات اور مساجد کے لیے مشہور تو ہے ہی ساتھ ہی یہاں پر قائم قدیمی عمر حیات محل بھی اپنی مثال آپ ہے۔
شہر کے مرکز میں واقع لکڑی کی بنی ایک اعلیٰ قسم کی عمارت ہے جسے چنیوٹ کا تاج محل بھی کہا جاتا ہے، اس عمارت کا نام عمرحیات محل ہے جبکہ اسے گلزار منزل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس عمارت کی خوبصورتی سے متاثر ہوکر یہاں اب کئی فلموں اور ڈراموں کی شوٹنگز بھی ہوچکی ہیں۔
اے آر وائی نیوز چنیوٹ کے نمائندے امیر امت چمن کی رپورٹ کے مطابق جیسے مغل بادشاہ نے اپنی اہلیہ کی یاد میں آگرہ میں تاج محل تعمیر کروایا تھا ویسے ہی شیخ عمر حیات نے چنیوٹ میں اپنی پسند کی شادی کے بعد بیوی کی محبت میں اس عظیم الشان محل تعمیر کروایا۔
شادی کے فوری بعد اپنے خاندان کی شدید مخالفت کے بعد شیخ عمر حیات کلکتہ ہجرت کرگئے تھے، شیخ عمر کے بیٹے گلزار کی پیدائش 1920 میں ہوئی تھی، جب شیخ عمر نے کلکتہ سے واپس اپنے آبائی شہر واپس جانے کا فیصلہ کیا اوراپنی محبت کے خواب عمر حیات محل کو پورا کرنے کیلیے اس کی تعمیر شروع کروائی۔
اینٹوں کی خوبصورت انداز میں چنائی لکڑی کے دروازوں اور کھڑکیوں پر نقش نگاری، م شیشے کا کام سے مزین محض یہ ایک عمارت نہیں بلکہ جذبات سے تراشا ہوا ایک خواب ہے۔ شیخ عمر حیات کے صاحبزادے شیخ گلزار کی شادی بھی اسی محل میں ہوئی تھی۔ لیکن یہ خوشی زیادہ دیر نہ رہ سکی اور اگلی صبح گلزار پراسرار طور پر جاں بحق ہوگئے۔
شیخ عمر حیات کی اہلیہ اور گلزار شیخ کی والدہ فاطمہ نے اپنے بیٹے کی موت کو قتل قرار دے کر مقدمہ بھی درج کروایا، ان کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص قسم کے کوئلے پر زہر ڈال کر اسے جلایا گیا اور اس زہر سے اس کی موت واقع ہوئی۔ عمر حیات محل میں دونوں ماں بیٹے کی لاشیں بھی دفن ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ محل کی حالت خستہ ہوتی گئی اور اس کا قیمتی سامان بھی چوری کرلیا گیا، اور یہ ایک کھنڈر کی صورت اختیار کرگیا۔
بعد ازاں سال 1990 میں ڈسٹرکٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے عمر حیات محل کی تزئین و آرائش اور اسے عوامی لائبریری میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جسے عمر حیات لائبریری کا نام دیا گیا۔