تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

اوپیک پلس کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں، سعودی عرب

ریاض : سعودی عرب کے وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ اوپیک پلس کے رکن ممالک سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ بات انہوں نے سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہی ان کا کہنا تھا کہ اوپیک ممالک تنظیمی فیصلہ سازی کے عمل، تخمینے اور پیشگوئی میں سیاست کو خاطر میں نہیں لاتے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کئی باراس بات پرزور دیا ہے کہ اوپیک پلس میں ہم سیاست کو اپنے فیصلہ سازی کے عمل سے باہر رکھتے ہیں، ہمارے جائزے اور پیشین گوئی میں سیاست نہیں ہوتی اور ہم صرف مارکیٹ کے بنیادی اصولوں پرتوجہ مرکوز کرتے ہیں۔

شہزادہ عبدالعزیز نے ایس پی اے کو بتایا کہ اس عمل سے ہمیں زیادہ معروضی انداز میں اور زیادہ وضاحت کے ساتھ حالات کا جائزہ لینے میں مدد ملتی ہے اور اس کے نتیجے میں ہماری ساکھ میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے یوکرین کے بحران کو ایک مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے آغاز میں بعض نے تیس لاکھ بیرل یومیہ سے زیادہ کی مارکیٹ میں کھپت کم ہونے کے بڑے نقصانات کی پیش گوئی کی تھی جس کی وجہ سے گھبراہٹ اورانتہائی عدم استحکام کی کیفیت پیدا ہوئی۔

اس وقت بہت سے لوگوں نے اوپیک پلس پرالزام عائد کیا تھا کہ وہ اس اتارچڑھاؤ کے پیچھے کار فرماہے اور بحران کا بروقت جواب نہیں دے رہا ہے لیکن ان متوقع نقصانات نے کبھی عملی جامہ نہیں پہنا تھا۔

انہوں نے اکتوبرمیں اوپیک پلس کے تیل پیداوارمیں کمی کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا اور بتایا کہ کس طرح اس پرشدید تنقید کی گئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ اوپیک پلس کے فیصلے کو بہت خطرناک بدقسمتی کے طور پربیان کیا گیا تھا اور ایسی تجاویز بیان کی گئیں کہ یہ سیاسی محرکات پرمبنی ہے اور یہ کہ اس سے سیاست کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی۔

یہ فیصلہ عالمی معیشت کو کساد میں پھینک دے گا اور ترقی پذیر ممالک کو نقصان پہنچائے گا مگرایک بار پھر پس منظر میں اوپیک پلس کا فیصلہ مارکیٹ اور صنعت کے استحکام کی حمایت کے لیے صحیح ثابت ہوا۔

سعودی وزیر نے اعداد وشمار اورپیش گوئی کو سیاسی بنانے اور اوپیک پلس اوراس کے مستحکم کردار کو بدنام کرنے کی کوششوں پرتنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ رویہ صارفین کو مشتعل کرتا ہے اور مارکیٹ میں الجھن پیدا کرتا ہے اور بے قاعدگیوں اورگمراہ کن تشریحات کو جنم دیتا ہے ، یہ سب عوامل غیر ضروری عدم استحکام میں حصہ لیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دن کے آخر میں اعداد و شمار اور پیشین گوئی کے ساتھ سیاست کھیلنے اور معروضیت کو برقرار نہ رکھنے سے اکثر الٹا اثر پڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں ساکھ کا نقصان ہوتا ہے۔

وزیرنے اس بات پرزوردیاکہ اوپیک پلس کی حکمت عملی میں سرگرمی اورقبل ازوقت احتیاط مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔انھوں نے تیل برآمدکنندہ ممالک کی تنظیم اوپیک اورروس کی قیادت میں غیراوپیک ممالک پرمشتمل گروپ کے نقطہ نظر اور حکمت عملی کی ساکھ پربھی بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ساکھ کے بغیرمارکیٹیں ہر قسم کے شرکاء کے لیے زیادہ غیر مستحکم اور کم پرکشش بن جاتی ہیں۔ تیل کی مارکیٹ بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔

سعودی وزیر نے کہا کہ اوپیک پلس کے طور پر ہم کسی بھی مارکیٹ کی صورت حال کو سنبھالنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے، ہم جتنے زیادہ قابل اعتماد ہوں گے، ہمارا کام مارکیٹوں میں استحکام لانے میں اتنا ہی آسان ہوگا اور ہم جتنا زیادہ استحکام لائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ساکھ اتنی ہی زیادہ مضبوط اور تسلیم کی جائے گی۔ یہ ایک خوش کن چکر ہے جسے اوپیک پلس معروضی اور اعلیٰ معیار کے تجزیے کے ذریعے اور مارکیٹ کے بنیادی اصولوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے کے ذریعے برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

Comments

- Advertisement -