بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

بغیر اجازت جج کی گاڑی استعمال کرنے پر ویٹر کو جبری ریٹائر کرنے کا حکم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے ہی سرکاری ملازم کے خلاف محکمانہ کارروائی کرتے ہوئے بغیر اجازت جج کی گاڑی استعمال کرنے پر جج کے گھریلو ویٹر کو جبری ریٹائر کرنے کا حکم دیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ملازم اسحاق نے رجسٹرار کے جبری ریٹائر کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی جس پر ایڈمن جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ملازم کی محکمانہ اپیل پر ہائیکورٹ کے سرکاری ملازم کو جبری ریٹائر کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا۔ ہائیکورٹ کا سابق ملازم جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے گھر میں بطور ویٹر کام کر رہا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملازم نے تسلیم کیا کہ 25 فروری آدھی رات کو جج کی گاڑی بغیر اجازت استعمال کی اور اس نے گاڑی 110 کلومیٹر تک لے جانے کے پیچھے حساسیت کو محسوس نہیں کی۔

ایڈمن جج کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جج کے گھر کے ویٹر کو گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بھی بیٹھنے کی اجازت نہیں تھی۔ ملازم کی اس حرکت سے متوقع خطرناک نتائج کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ایڈمن جج نے رجسٹرار ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ملازم کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق ملازم نے پہلے بھی کئی بار ڈسپلن کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔ رجسٹرار نے ملازم کو جبری ریٹائر کرکے پنشن دینے کا فیصلہ دیا ہے۔ جاتی ہے ، ایڈمن جج

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملازم پر ثابت ہوا جج کی گاڑی 110 کلومیٹر استعمال کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔

اس حوالے سے جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ ملازم نے آدھی رات کو بغیر اجازت ڈیوٹی کی جگہ چھوڑی اور اس نے پولیس اہلکاروں کو غلط بتایا کہ جج کی ہدایت پر گاڑی لے کر جا رہا ہوں۔

ملازم اسحاق نے اپنی اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ جج صاحبہ کے گھر ڈیوٹی کرتا تھا میں ڈرائیور نہیں ویٹر ہوں۔ میری بیٹی ایک رات سخت بیمار ہوگئی تھی جس کے باعث میں جج صاحبہ کی گاڑی لے کر چلا گیا۔ یہ میری غلطی تھی جس کو میں نے تسلیم کیا، مجھے معاف کیا جائے۔

ملازم نے اپنی اپیل میں درخواست کی کہ میں اپنی بیٹی کی خاطر پریشانی میں یہ غلطی کر بیٹھا مجھے نوکری سے نہ نکالیں اور معاف کردیں۔

اہم ترین

مزید خبریں