بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شکیب الحسن کے خلاف شکنجہ سخت ہوگیا ہے اور عدالت نے کرکٹر کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مفرور وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے ٹکٹ پر منتخب سابق رکن قومی اسمبلی شکیب الحسن کے خلاف قانون کا شکنجہ سخت ہوگیا ہے اور عدالت نے کرکٹر کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
شکیب الحسن نے 2016 میں بنگلادیش میں ستکھیرا میں ایک کیکڑے کا فارم بنایا تھا، جو 2021 سے غیر فعال ہے۔ شکیب کی اس کمپنی نے بینک سے لیا تھا جس کی ادائیگی کے چیکس ناکافی فنڈز کی وجہ سے باؤنس ہو گئے تھے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈھاکا کے ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ضیا الدین رحمان نے شکیب الحسن کو چیک باؤنس کیس میں جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیدیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2024 میں بنگلادیشی بینک نے باؤنس ہونے والے چیکس کے معاملے پر قانونی نوٹس جاری کیا تھا اور بعد میں 24 دسمبر کو شکیب اور ان کی کمپنی کے 3 دیگر عہدیداروں کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔
بعد ازاں شکیب الحسن کو گزشتہ برس 18 دسمبر کو عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد انہیں 19 جنوری کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا تاہم کرکٹر پیش نہ ہوئے۔
شکیب الحسن کی عدم پیشی پر عدالت نے اس کیس میں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
واضح رہے کہ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم کی معزولی اور مفرور ہونے کے بعد شکیب الحسن مسلسل مشکلات کا شکار ہیں۔ وہ گزشتہ سال حکومت مخالف مظاہروں کے دوران نوجوان کے قتل کے مقدمے میں بھی نامزد ہیں۔ تاہم کرکٹر مسلسل بنگلہ دیش سے باہر ہیں۔