بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے وطن کی ایک متحرک قوت ہیں جو ترسیلات زر کے ذریعہ ملکی ترقی اور قوم کی خوشحالی کو یقینی بناتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے مطابق، دنیا بھر میں تقریباً 272 ملین بیرونِ ملک مقیم افراد میں سے، پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا اوور سیز پاکستانیوں کا حامل ملک ہے۔ یہ افراد ملک کی ساکھ، معیشت اور سفارت کاری پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملک کی معیشت اور ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ آمدن ہیں۔ورلڈ بینک کے مطابق، پاکستان دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ترسیلات زر وصول کرتے ہیں، جو اس کے جی ڈی پی کا اہم حصہ ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار (2023) کے مطابق، پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات خلیجی ممالک، امریکہ، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ سے موصول ہوئیں۔ مالی سال 2022-23 کے دوران، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پاکستان کو 26 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات بھیجیں۔
ملک کی سطح پر، سعودی عرب ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ رہا، جہاں سے تقریباً 4.4 ارب امریکی ڈالر (کل ترسیلات کا 24 فیصد) پاکستان بھیجے گئے۔ متحدہ عرب امارات اور برطانیہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، جن سے جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران 3.1 ارب (17٪) اور 2.7 ارب (15٪) ڈالر پاکستان آئے۔
ترسیلات زر کا سب سے فوری فائدہ غربت میں کمی ہے۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس جیسے پروگراموں کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ، حکومتی بانڈز اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جو ملک میں غیر ملکی سرمایہ لانے میں مدد دے رہا ہے۔
پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق، بیرون ملک مقیم 53 فیصد پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ ان کی موجودگی میزبان ممالک میں پاکستان کی شبیہہ کو مثبت انداز میں پیش کرتی ہے۔
اوور سیز پاکستانیوں کی جانب سے میزبان ممالک میں کی جانے والی سیاسی و سفارتی سرگرمیاں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اہم اثر ڈال سکتی ہیں۔
امریکا میں مقیم پاکستانی امریکی کمیونٹی نے مختلف سطحوں پر امریکی کانگریس سے رابطے کیے، جن میں پاک-امریکا تعلقات، مسئلہ کشمیر، اور انسانی حقوق جیسے موضوعات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے بھی ایسے اقدامات کیے، جن سے برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی گئی۔ آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستانی طلبہ کے لیے تعلیمی مواقع کے حصول کے لیے سرگرم مہمات چلائیں۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک، جہاں پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد کی بڑی تعداد موجود ہے، وہاں یہ کمیونٹی دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔