ہفتہ, دسمبر 28, 2024
اشتہار

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس: بجلی کی طلب 25 ہزار، ترسیل 21 ہزار میگا واٹ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر اور چیئرمین کمیٹی شہباز شریف کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سیکریٹری پاور ڈویژن نے بریفنگ دی جبکہ بجلی چوری کے خلاف مہم کے اعداد و شمار بھی اجلاس میں پیش کیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر اور چیئرمین کمیٹی شہباز شریف کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ شہباز شریف نے تمام وزارتوں کو ورکنگ پیپر اور بریف 48 گھنٹے پہلے دینے کی ہدایت کردی۔

سیکریٹری پاور ڈویژن عرفان علی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آج بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت33 ہزار میگا واٹ ہے، واپڈا 9000 میگا واٹ سے زائد دیتا ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت بجلی منصوبوں کا ٹیرف نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) طے کرتا ہے، سی پیک کے تحت 7 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور یہ آئی پی پیز موڈ پر ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پوری دنیا اب پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کی طرف جا رہی ہے، ساہیوال جیسے زرخیز علاقے میں کول پاور پلانٹ کیوں لگایا گیا۔ جنوبی افریقہ سے مہنگا کوئلہ درآمد کیا جا رہا ہے۔

عرفان علی نے کہا کہ ساہیوال پاور پلانٹ ماحول کے لیے خطرہ نہیں ہے، مٹیاری سے جنوب سے شمال کی جانب لائن بچھائی جائے گی۔ یہ منصوبہ مارچ 2021 میں مکمل ہوگا۔

پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے اراکین نے ساہیوال کول پاور پلانٹ پر کڑی تنقید کی گئی جس پر سیکریٹری توانائی نے کہا کہ ساہیوال کول پاور پلانٹ میں انتہائی حساس ٹیکنالوجی استعمال ہوئی، ساہیوال پاور پلانٹ ماحول کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔

سیکریٹری نے مزید بریفنگ میں بتایا کہ قائد اعظم سولر پاور پارک کی استعداد 400 میگا واٹ ہے اصل پیداوار 360 میگا واٹ ہے، قائد اعظم سولر پارک آئی پی پی ہے، استعداد سے کم پیداوار پر جرمانہ کیا جاتا ہے۔

چیئرمین کمیٹی شہباز شریف نے کہا کہ 2 ایل این جی منصوبے میں نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب میں لگائے تھے، دونوں منصوبوں سے بجلی نیشنل گرڈ سینٹر میں جاتی ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے پاور پلانٹ بھی لگا سکتے ہیں۔

سیکریٹری نے مزید بتایا کہ موسم گرما میں بجلی کی طلب 25 ہزار جبکہ سرما میں 8 سے 9 ہزار میگا واٹ ہوتی ہے، ایک وقت میں 21 ہزار میگا واٹ سے زیادہ بجلی کی ترسیل ممکن نہیں۔ جون 2019 تک 25 ہزار میگا واٹ بجلی کی ترسیل کے قابل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کی بڑی وجہ بجلی کی چوری ہے۔ سندھ میں سیپکو کے 186 فیڈرز پر 70 فیصد چوری تھی۔ مارچ 2019 تک سیپکو علاقوں میں 95 فیصد بجلی چوری ختم کردیں گے۔

سیکریٹری نے بتایا کہ لیسکو میں بجلی چوری کا ایک گینگ پکڑا، لیسکو میں 19 افراد کو جیل بھیجا گیا۔ گینگ سافٹ ویئر سے بجلی کے میٹر کی رفتار کم کر رہا تھا۔

بجلی چوری کے خلاف مہم کے اعداد و شمار بھی پی اے سی میں پیش کر دیے گئے۔ 13 اکتوبر 2018 سے 28 دسمبر 2018 تک ملک بھر میں کارروائیاں کی گئیں۔

سیکریٹری کے مطابق 21 ہزار 475 چوری کے کیسز پکڑے، حکومت نے 15 ہزار 746 افراد کے خلاف مقدمات کی درخواستیں دیں۔ 2 ماہ کے عرصے میں 75 کروڑ کی بجلی چوری پکڑی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ بجلی چوروں سے 16 کروڑ 54 لاکھ روپے وصول کیے گئے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں