ہفتہ, جون 28, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 1543

آپ اسپنر کی ڈیلیوری کھیل نہیں سکتے اور الزام دھند کو دیتے ہیں، ایشون

0

روی چندرن ایشون نے اسپنر کی ڈیلیور نہ کھیل پانے والے انگلش بیٹر کو کھری کھری سناتے ہوئے کہا کہ وہ بولر کے ہاتھ کو پڑھنے سے قاصر ہیں۔

اس وقت بھارت اور انگلینڈ پانچ میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں مدمقابل ہیں، سیریز کے پہلے دو میچز میں میزبان کے ہاتھوں انگلش ٹیم کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے بعد سے انگلش بیٹرز پر کافی تنقید ہورہی ہے۔

بھارتی اسپنر ورون چکرورتی انگلش ٹیم کے لیے کافی تباہ کن ثابت ہورہے ہیں اور ان کی گھومتی ہوئی گیندوں کو انگلش بیٹر خصوصاً ہیری بروک سمجھنے میں ناکام رہے ہیں۔

کولکتہ میں شکت کے بعد ہیری بروک کا کہنا تھا کہ انھیں دھند کی وجہ سے ورون چکرورتی کی گیندیں سمجھنے میں مشکل پیش آئی۔

ان کے اس بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارت کے سابق کرکٹر روی چندرن ایشون نے کہا ہے کہ اس سے قبل چنائے میں کوئی دھند نہیں تھے جبکہ اب وہ کہہ رہے کہ کہ کولکتہ میں دھند تھی، آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ورون زیادہ لیگ اسپن بولنگ نہیں کرتے۔

ایشون نے کہا کہ وورن کی بال گگلی ہوتی ہے، ہیر لیگ اسٹمپ کی طرف آگئے اور گیند کو صحیح سے پڑھ نہیں پائے، آپ گگلی کو پڑھ نہیں پائے اور دوبارہ بولڈ گئے۔

’بابر اعظم کو موتی سے بیٹنگ سیکھنے کی ضرورت ہے‘

0
بابر اعظم

پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے ویسٹ انڈیز کیخلاف ملتان ٹیسٹ میں بابر اعظم کی کارکردگی پر کڑی تنقید کی ہے۔

ملتان میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں بابر اعظم پانچ گیندوں پر صرف ایک رن بناسکے اور دوسری اننگز میں بہتر آغاز کے باوجود وہ 67 گیندوں پر 31 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔

یوٹیوب چینل پر باسط لعی نے بابر کو کہا کہ وہ ویسٹ انڈیز کے اسپنر گڈاکیش موتی سے کچھ سیکھیں جنہوں نے دباؤ میں شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔

موتی نے نمبر 9 پر بیٹنگ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں 87 گیندوں پر 55 رنز کی اہم شراکت قائم کی جس سے ان کی ٹیم کو ایک اہم برتری حاصل کرنے میں مدد ملی۔

انہوں نے کہا کہ بابر اعظم کو موتی سے بیٹنگ سیکھنے کی ضرورت ہے وہ جانتا ہے کہ کب آگے جانا ہے اور کب پیچھے کھیلنا ہے، یہاں تک کہ بڑے کھلاڑیوں کو بھی ہمیشہ سیکھنے کے عمل میں رہنا چاہیے، موتی اس ٹیسٹ میں بہترین بلے باز تھا۔

سابق کرکٹر نے ویسٹ انڈیز کی کمزور ٹیم سے ہارنے پر بھی کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ مہمان ٹیم سے اہم کھلاڑی غائب تھے اور نسبتاً نامعلوم نام شامل تھے جیسے میکائل لوئس، امیر جنگو، کیویم ہوج،جسٹس گریوز اور ڈیون املاچ وغیرہ۔

باسط علی نے کہا کہ نامعلوم کھلاڑی کی بی یا سی ٹیم نے پاکستان کو 120 رنز سے شکست دی، جیت اور ہار کھیل کا حصہ ہے لیکن یہ شرمناک تھا۔

واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو 254 رنز کے تعاقب میں صرف 133 رنز پر ڈھیر کرتے ہوئے 120 رنز سے شکست دے کر دو میچز کی سیریز 1-1 سے برابر کردی تھی۔

’فلسطینیوں نے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا‘

0
آیت اللہ خامنہ ای ایران پاکستان

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں نے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔

تہران میں سرکاری حکام سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہتھیاروں سے لیس اور امریکی حمایت کے باوجود اسرائیل گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوا۔

آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے یہ بیان 15 ماہ سے جاری غزہ جنگ کے اختتام پر اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی معاہدے کے ردعمل میں آیا ہے۔

اس دوران ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے منصوبے کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ اس کے بجائے اسرائیلیوں کو اس مسئلے کے حل کے لیے گرین لینڈ بھیجا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے بجائے، اسرائیلیوں کو نکالنے کی کوشش کریں انہیں گرین لینڈ لے جائیں، ایک پتھر سے دو پرندے مارے جائیں۔

قیامت کی گھڑی کو امریکا میں اپ ڈیٹ کردیا گیا

0

امریکا میں خودساختہ قیامت کی گھڑی کو اپ ڈیٹ کردیا گیا، گھڑی دنیا کو درپیش خطرات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کیلئے بنائی گئی تھی۔

قیامت کی اس خودساختہ گھڑی کو 1947 میں بنایا گیا تھ، یہ گھڑی بلیٹن آف دی جوہری سائنسدان تنظیم کی جانب سے بنائی گئی تھی، گھڑی کا وقت بتاتا ہے کہ جوہری ہتھیاروں، موسمیاتی تبدیلیوں اور دیگرخطرات کے باعث دنیا تباہی کے قریب ہے۔

گھڑی کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں میں زندگی کو لاحق خطرات سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے، امریکا میں موجود خودساختہ قیامت کی گھڑی کاوقت اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔

امریکی ریاست کیلیفورنیا اس وقت شدید آگ کی لپیٹ میں ہے اور وہاں مزید پانچ مقامات پر آگ بھڑک اٹھی ہے جس کے بعد مزید پچاس ہزار افراد کو نقل مکانی کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعرات کو لاس اینجلس، سان ڈیاگو، وینچورا اور ریوَر سائیڈ کاؤنٹیز میں 5 مقامات پر لگنے والی آگ کو لاگونا، سیپولویدا، گبل، گلمن اور بارڈر 2 فائر کے نام دیے گئے ہیں۔

امریکی ریاست میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران لگنے والی آگ نے تباہی مچا رکھی ہے، پیلیسیڈس اور ایٹن میں لگنے والی آگ نے مجموعی طور پر 40 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے کو جلا کر خاکستر کر دیا ہے اور کم از کم 28 افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔

لاس اینجلس آگ بجھانے کیلیے سپر پاور امریکا کی پاور کم پڑ گئی، قیدی مدد کیلیے طلب

جوتے کا ترجمہ…

0
ibn e insha ابن انشا

لاہور میں ایک چینی موچی کی دکان ہے۔ سڑک پر گزرتے ہوئے ایک صاحب نے اس دکان کے شو کیس میں رکھا ہوا ایک انوکھا اور خوب صورت جوتا دیکھا۔ فوراً وہیں رک کر دکان میں داخل ہوئے اور اس کے مالک سے پوچھنے لگے، اس جوتے کے کیا دام ہیں؟ دکان دار بولا مگر آپ اسے خرید کر کیا کیجیے گا، یہ آپ کے پاؤں کا جوتا نہیں ہے۔ وہ صاحب بولے "مگر میں تو اسے خریدنا چاہتا ہوں۔ میں اس کا ترجمہ کروں گا۔”

یہ صاحب ابنِ انشا تھے۔ ایک پر اسرار اور انوکھی، طباع اور رومانی شخصیت۔ "جوتے کا ترجمہ” تو محض ان کی "خوش طبعی” کا ایک مظاہرہ تھا مگر اس جوتے کی بدولت انہیں چینی شاعری کی تلاش ہوئی۔ طرح طرح کے مجموعے اور انتخابات ڈھونڈ ڈھونڈ کر لائے اور ان کے منظوم ترجمے اردو میں کر ڈالے۔ اور چینی نظمیں کے نام سے ایک کتاب بھی شائع کی۔ اس کتاب میں قدیم چین کے لوک گیت ہیں۔ صحیفۂ کنفیوشش کی نظمیں ہیں، چرواہوں کی تانیں، جوگیوں اور بیراگیوں کی خود کلامیاں اور ان کے اقوالِ دانش ہیں اور عہدِ جدید کے منظومات بھی۔

شخصیت کی اسی پر اسراریت اور انوکھے پن کی وجہ سے وہ ایڈگر ایلن پو کو اپنا "گرو دیو” کہتے تھے۔ ایڈگر ایلن پو کی انوکھی شخصیت اور اس کی شاعری نے سب سے پہلے ہمارے یہاں میرا جی کو اپنا دلدادہ بنایا تھا اور انہوں نے بہت پہلے پو کی شخصیت اور شاعری پر ادبی دنیا میں ایک مضمون لکھا تھا اور اس کی کچھ نظموں کے منظوم تراجم بھی کیے تھے۔ پو کے دوسرے عاشق ابنِ انشا تھے جنہوں نے پو کی پُراسرار کہانیوں کو اردو میں منتقل کیا اور اسے "اندھا کنواں” کے نام سے ایک مجموعے کی صورت میں شائع کیا۔ اس کتاب کے دیباچے میں انہوں نے اپنے اس خیال کا اظہار کیا تھا کہ پو کی تنقیدیں بھی خاصے کی چیز ہیں اور آیندہ وہ اس کے تنقیدی مضامین کا ترجمہ بھی کریں گے۔ معلوم ہوتا ہے اس ارادے کی تکمیل نہ ہو سکی۔

خود ابنِ انشا کی اپنی شاعری میں یہی پُراسراریت اور نرالی فضا ہے۔ ان کی نظمیں اگرچہ عصری آگہی کے اظہار میں اپنے عہد کے کسی شاعر سے پیچھے نہیں ہیں، مگر ان نظموں کی فضا اور ان کا تانا بانا اپنے عہد کے مروجہ اسالیب سے بالکل الگ ہے۔ ان کے پہلے مجموعے کا نام "چاند نگر” ہے جو ۱۹۵۵ء میں مکتبۂ اردو، لاہور سے شائع ہوا تھا۔ اس مجموعے کا نام بھی پو کی ایک نظم سے مستعار ہے۔

ابن انشا اپنی اس رومانیت کے باوجود اپنے زمانے کے سماجی مسائل اور عوام کے دکھ درد کے ہی شاعر تھے۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: "گِرم کی پریوں کی کہانیوں میں ایک ضدی بونا سر ہلا کر کہتا ہے کہ انسانیت کا دھیلا بھر جوہر میرے نزدیک دنیا بھر کی دولت سے زیادہ گراں قدر ہے۔ میری کتنی ہی نظمیں اس دھیلا بھر انسانیت کے متعلق ہیں۔ ان میں بھوک کا جاں گداز درد بھی ہے اور جنگ کا مہیب خوف بھی۔ بھوک اور احتیاج سے رست گاری کی جدوجہد مارکس سے ہزاروں برس پہلے شروع ہوئی تھی اور اب بھی جاری ہے۔”

واقعہ یہ ہے کہ ابن انشا ایک ترقی پسند شاعر تھے مگر ان کی ترقی پسندی تحریک، منشور اور پارٹی لائن والی ترقی پسندی سے مختلف تھی۔ جنگ اور امن کے موضوع پر اردو میں ترقی پسند شاعروں نے ہنگامی اور صحافتی انداز کی کیا کیا نظمیں نہیں لکھیں لیکن ان میں سے آج ہمارے حافظے میں کون سی نظم محفوظ رہ گئی ہے؟ مگر ابنِ انشا نے اس موضوع کو جو بظاہر وقتی اور ہنگامی ہے اپنے شاعرانہ خلوص اور فن کارانہ ایمان داری کے بدولت جاوداں کر دیا ہے۔ مضافات، امن کا آخری دن، افتاد، شنگھائی، کوریا کی خبریں، کوچے کی لڑائی وغیرہ نظمیں آج بھی شعریت سے بھرپور معلوم ہوتی ہیں۔

۱۹۵۵ء میں "چاند نگر” کی اشاعت اس سال کا ایک اہم ادبی واقعہ تھی۔ ناصر کاظمی کی "برگ نے” اور راقم الحروف کا "کاغذی پیرہن” بھی اسی سال شائع ہوئے اور اس دور کے کئی نقادوں نے ان تینوں مجموعوں میں کچھ مشترک عناصر کی نشان دہی پر بطور خاص زور دیا۔ میں تو خیر کس شمار قطار میں تھا اور میرا مجموعہ دراصل میری ادھ کچری تخلیقات کا ایک البم تھا، لیکن نئے تنقیدی رویے کی بدولت مجھے بھی اچھی خاصی پذیرائی ملی۔ مگر سب سے دلچسپ بات یہ تھی کہ ابن انشا اور ناصر کاظمی دونوں سے میری ذہنی قربت دوستی میں تبدیل ہو گئی۔ یہ دوستی محض خط و کتابت تک ہی محدود تھی۔ ایک کراچی میں تھا (ابنِ انشا)، دوسرا لاہور میں (ناصر کاظمی) اور تیسرا علی گڑھ میں (راقم الحروف) مگر نصف ملاقاتوں کے ذریعہ خوب پینگیں بڑھیں۔

(اردو کے ممتاز شاعر، ادیب اور مزاح نگار ابنِ انشا کے فن و شخصیت پر بحیثیت دوست اور قلم کار یہ مضمون بھارت کے معروف شاعر اور نقّاد خلیل الرحمٰن اعظمی کے مکتوب کی صورت میں موجود ہے، جو ۱۹۷۸ء میں علی گڑھ میں اعظمی صاحب کے قلم سے نکلا تھا)

غزہ جنگ میں شریک اسرائیلی فوجی کا نیوزی لینڈ میں داخلہ بند، اہم شرائط عائد

0
اسرائیلی فوجیوں

نیوزی لینڈ نے اسرائیلیوں کو ملک میں داخلے کے لیے IDF سروس کی تفصیلات ظاہر کرنے کی شرط عائد کر دی۔

نیوزی لینڈ کی سرکاری امیگریشن اتھارٹی نے ویزے کے لیے درخواست دینے والے اسرائیلیوں کو داخلے کی شرط کے طور پر اپنی فوجی خدمات کی تفصیلات ظاہر کرنا ضروری قرار دے دیا۔

ریزرو سروس کی عمر کے اسرائیلیوں سے جنہوں نے نیوزی لینڈ کے لیے سیاحتی ویزے کے لیے درخواست دی ہے ان سے رپورٹ کرنے کو کہا گیا ہے کہ آیا انھوں نے اسرائیل ڈیفنس فورسز میں خدمات انجام دی ہیں  جیسا کہ تقریباً تمام اسرائیلی شہریوں کو کرنا ضروری ہے – اور آیا وہ فعال ریزروسٹ ہیں۔

پہلے سوالنامے میں، ویزا کے درخواست دہندگان سے ان کی فوجی خدمات کی تاریخوں، ان کے اڈوں کے مقام، کور اور یونٹ جس میں انہوں نے خدمات انجام دیں، ان فوجی کیمپوں، جہاں وہ تعینات تھے، ان کے عہدے، ان کے کردار کی تفصیلات اور ان کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

سیاحتی ویزے کے لیے درخواست دینے والے اسرائیلیوں کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ آیا انہوں نے فوج میں خدمات انجام دیں  جیسا کہ زیادہ تر اسرائیلی کرتے ہیں۔

سوالناموں میں پوچھا گیا کہ آیا انہوں نے "اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے تشدد یا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا استعمال کیا یا اسے فروغ دیا؟  آیا درخواست گزار "جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، یا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث رہا ہے؟

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حالیہ مہینوں میں غزہ میں خدمات انجام دینے والے کم از کم ایک فوجی کو سوالنامہ پُر کرنے کے بعد نیوزی لینڈ میں داخلے سے منع کر دیا گیا۔

نیلم منیر کا شادی کے بعد شوبز سے متعلق اہم اعلان

0
نیلم منیر

معروف پاکستانی اداکارہ نیلم منیر نے شادی کے چند ہفتوں بعد ہی شوبز میں واپسی کا اعلان کردیا۔

فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اداکارہ نیلم منیر نے تصویر شیئر کی جس میں انہیں میک اپ کرواتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

انہوں نے تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ’میں شاندار وقت گزار کر واپس آگئی ہوں اور اب کام کرنے کے لیے ایک نئی سوچ کے ساتھ پرجوش ہوں۔

نیلم منیر نے کہا کہ اداکاری کی وجہ سے اتنی زیادہ محبت ملی ہے اور وہ دوبارہ کام کرکے اس کو مزید بڑھانا چاہتی ہوں۔

اداکارہ نے  شادی پر مبارکباد اور دعائیں دینے والے مداحوں کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ وہ پہلے کی طرح کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

نیلم نے اپنے مداحوں، رشتے داروں، عزیزوں کے ساتھ انڈسٹری کے دوستوں اور سوشل میڈیا انفلوئنسز کا بھی سپورٹ کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

متعدد شوبز ویب سائٹس، اداکاروں اور یوٹیوبرز کے مطابق نیلم منیر نے پنجاب کے شہری محمد راشد سے شادی کی ہے جو کہ دبئی میں اپنا کاروبار کرتے ہیں۔

اداکارہ کی شادی کے بعد ان کے دیور ہونے کا دعویٰ کرنے والے شخص بھی سامنے آئے تھے، جنہوں نے بتایا تھا کہ ان کے بھائی سے اداکارہ کے ڈھائی سال سے تعلقات تھے۔

زیادہ تر افراد کا خیال ہے کہ نیلم منیر نے 2024 کے اختتام پر شادی کی تھی، تاہم انہوں نے اس کی تصدیق کچھ دن بعد کی لیکن اس حوالے سے اداکارہ نے کوئی وضاحت نہیں کی اور اب انہوں نے شادی کے بعد کام پر واپسی کردی۔

شاہد آفریدی داماد شاہین اور بیٹیوں کے ہمراہ کراچی کی فوڈ اسٹریٹ پہنچ گئے

0

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی اپنے داماد شاہین آفریدی اور بیٹیوں کے ہمراہ کراچی کے معروف ریسٹورنٹ پہنچ گئے۔

ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مداحوں کے دلوں میں مقام رکھنے والے معروف جارح مزاج بیٹر شاہد آفریدی قومی ٹیم کے موجودہ پیسر اور اپنے داماد شاہین آفریدی کو لے کر رات کا کا کھانا کھانے کراچی کے معروف ریسٹورنٹ پہنچے، انھیں اہلخانہ کے ہمراہ دیکھ کر عوام کو خوشگوار حیرت ہوئی۔

لیفٹ آرم پیسر اور سابق جارح مزاج بلے باز کو اپنے درمیان دیکھ کر عوام کی بڑی تعداد جمع ہوگئی جو ان کے ساتھ وقتاً فوقتاً سیلفیاں بنواتی رہی۔

اہلخانہ کے ہمراہ کراچی میں کھانے پینے کے مقام پر اس طرح جانے کی ویڈیو شاہد آفریدی نے خود اپنے یو ٹیوب چینل پر اپ لوڈ کی ہے، شاہین شاہ کے مطابق وہ پہلی مرتبہ کراچی میں ایسے عوامی مقام پر آئے ہیں۔

قومی پیسر کا کہنا تھا کہ یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں جبکہ انھوں نے کراچی کے کھانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا یہاں کے لوگ مصالحے دار کھانوں سے زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔

اس موقع پر شاہد آفریدی نے کہا کہ عام طور پر شاہین دنبہ کھاتا ہے لیکن آج ہم نے اسے کراچی کا ’بن کباب‘ کھلایا ہے، ان کے سسر کا کہنا تھا کہ کراچی کراچی ہے،

شاہد آفریدی نے کہا کہ عوامی مقام پر اس طرح کبھی لوگوں کے درمیان بھی آنا چاہیے، تمام سلیبریٹریز کو اس طرح عوام کے درمیان جانا چاہیے، پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

اٹلی سے مہاجرین کیلیے برُی خبر

0

اٹلی نے مہاجرین کو البانیہ ڈی پورٹ کرنے کی مہم دوبارہ شروع کر دی۔

اطالوی بحریہ کے ایک جہاز نے 49 افراد کو البانیہ کی بندرگاہ پر پہنچایا ہے۔ روم نے تارکین وطن کی بلقان ریاستوں کو متنازعہ منتقلی دوبارہ شروع کر دی ہے۔

اطالوی حکام نے بتایا کہ جہاز منگل کی صبح شینگجن کی بندرگاہ پہنچا اور تارکین وطن کے ایک گروپ کو نیچے اتارا۔

یہ البانیہ میں پناہ کے دعوؤں پر کارروائی کرنے کی روم کی تیسری کوشش ہے جب اطالوی ججوں نے گزشتہ سال کے آخر میں ایک جوڑے کے خلاف فیصلہ سنایا اور ان کو واپس بھیجنے کا حکم دیا۔

دائیں بازو کی اطالوی حکومت نے نومبر 2023 میں البانیہ کے ساتھ منتقلی پر ایک متنازعہ معاہدہ کیا اور دو استقبالیہ مراکز بنائے ہیں۔ یہ یورپی یونین کے کسی ملک کی طرف سے تارکین وطن کو کسی غیر یورپی یونین کے ملک کی طرف موڑنے کا پہلا معاہدہ تھا۔

49 افراد کو بندرگاہ کے ایک استقبالیہ مرکز میں چیک ان کیا جانا ہے۔ اس کے بعد انہیں مشرق میں تقریباً 22 کلومیٹر (14 میل) کے فاصلے پر Gjader رہائش کے مرکز میں لے جایا جائے گا۔

سہواگ نے کس جونیئر کھلاڑی کے لیے خود کو ٹیم سے ڈراپ کیا؟

0

بھارت کے جارح مزاج بیٹر ویریندر سہواگ نے کس جونیئر کھلاڑی کے لیے ٹیم سے خود کو دراپ کیا تھا، سالوں بعد انکشاف سامنے آگیا۔

ویریندر سہواگ ماضی میں بھارت کے مستقل اوپنر ہوا کرتے تھے، تاہم انھوں نے جونیئر کرکٹر منوج تیواڑی کا کیریئر بچانے کے لیے اپنی جگہ خالی کی تھی، 2011 میں سہواگ اپنے کیریئر کے عروج پر تھے اور انھوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 219 رنز کی شاندار اننگز بھی کھیلی تھی۔

تاہم انھوں نے دسمبر 2011 میں ہی اپنی اوپنر کی جگہ منوج تیواڑی کے لیے خالی کی تھی، منوج تیواڑی نے حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ سہواگ ان کے آئیڈول ہیں اور میں اپنی زندگی کی آخری سانس تک ان کا شکرگزار رہوں گا۔

سابق بھارتی کرکٹر نے بتایا کہ سہواگ، گوتم بھائی اور میرے درمیان اچھے تعلقات تھے، ویرو بھائی نے دیکھا کہ مجھے موقع نہیں مل رہا اور میرے نمبر کو آگے پیچھے کیا جارہا ہے، انھیں لگا کہ میرے ساتھ انصاف نہیں ہورہا۔

منوج تیواڑی نے بتایا کہ اس میچ میں مجھے چانس ملا اور میں نے سنچری اسکور کی تھی جبکہ مین آف دی میچ کا ایوارڈ بھی ملا تھا، کوہلی 20 رنز کی کمی اسے اپنی سنچری اسکور کرنے سے محروم رہے تھے۔

منوج تیواڑی بھارت کے باصلاحیت کرکٹرز میں سے ایک تھے اور ان کا کیریئر بڑا ہوسکتا تھا، مگر وہ بھارت کی جانب سے زیادہ انٹرنیشنل میچز میں نمائندگی کرنے میں ناکام رہے، انھوں نے اپنے کیریئر میں صرف 12 او ڈی آئیز اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچز ہی کھیلے۔

بھارتی کرکٹر نے اتنے کم میچز بھی 7 سالوں کے عرصے میں کھیلے، وہ اس دوران بھارتی کرکٹ ٹیم میں ان اور آؤٹ ہوتے رہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انھیں سنچری بنانے کے بعد ڈراپ کردیا جاتا تھا۔