ہوم بلاگ

کراچی میں مویشی منڈی کب اور کہاں لگے گی؟

0
مویشی منڈی

کراچی میں  قربانی کے جانوروں کی مرکزی منڈی 10 مئی سےلگائی جائے گی۔

گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی قربانی کےجانوروں کی منڈی تیسرٹاؤن ناردرن بائی پاس پر لگائی جائےگی۔ منڈی کیلئے تیسر ٹاؤن ناردرن بائی پاس پر ایک ہزار ایکڑ رقبے کا انتخاب کر لیا گیا۔

مویشی منڈی میں سیکیورٹی کے موثر انتظامات کیےجائیں گے۔ مویشیوں کی صحت کی تصدیق کیلئے ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کا سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

منڈی کے باضابطہ آغاز سے قبل ہی ملک کے مختلف حصوں سے جانوروں کی کراچی کا آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

مرکزی منڈی کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں سالوں سے قائم مویشی منڈی میں بھی رونق بڑھ گئی ہے۔

خیبر میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 3 دہشت گرد مارے گئے

0

راولپنڈی: سیکیورٹی فورسز کے ضلع خیبر میں آپریشن کے دوران 3 دہشت گرد مارے گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ضلع خیبر میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا اس دوران فائرنگ کے شدید تبادلے میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشت گردوں میں سرغنہ سہیل عرف عظمتو شامل ہے جبکہ دہشت گرد حاجی گل عرف زرقاوی بھی مارا گیا ہے۔

آْئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران دہشت گردوں کا ٹھکانہ تباہ کردیا گیا ہے، ہلاک دہشت گردوں سے ہتھیار اور گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں کی جانب سے آپریشن کو سراہا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ علاقے میں ممکنہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن بھی کیا گیا، سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

11 سالہ لڑکی کی انجانے میں بہت بڑی دریافت، سائنس دان تجزیہ کر کے حیران رہ گئے

0

برطانیہ کی ایک 11 سالہ لڑکی نے انجانے میں ایک قدیم فوسل دریافت کیا، سائنس دان جس کا تجزیہ کر کے حیران رہ گئے ہیں۔

برطانیہ میں 2020 میں جب گیارہ سالہ لڑکی روبی رینالڈز نے اپنے والد جسٹن رینالڈز کے ہمراہ ایک برطانوی ساحل سمرسیٹ پر کسی جانور کا فوسل دریافت کیا تھا، تو اس وقت ان کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ انھوں نے دراصل 2 کروڑ سال قدیم جانور کی دریافت کی ہے۔

اب سائنس دانوں نے اس فوسل کا جو ابتدائی تجزیہ کیا ہے، اس کے بعد انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ یہ 82 فٹ کے اکتھیوسار (ichthyosour) کا ہے جو ڈائناسار کے زمانے میں سمندر میں تیرا کرتا تھا، اور زمین پر بھی رینگ سکتا تھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ دریافت ہونے والی باقیات 202 ملین سال پرانے سمندری ڈائناسار کی ہیں، اسے سائنس دانوں نے اکتھیوسار کہا ہے جو ڈائناسار ہی کا ہم عصر جانور ہے۔

نیویارک ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق دل چسپ بات یہ ہے کہ 1811 میں میری ایننگ نامی ایک 12 سالہ لڑکی نے جنوب مغربی انگلینڈ میں اپنے گھر کے قریب ساحل سمندر پر ایک فوسل دریافت کیا تھا، جو ڈائنوسار کے زمانے کے ایک ڈولفن نما، سمندر میں رہنے والے رینگنے والے جانور اکتھیوسار کا پہلا سائنسی طور پر شناخت شدہ نمونہ تھا۔ اور اب دو صدیوں بعد 50 میل سے بھی کم فاصلے پر روبی رینالڈز نامی ایک 11 سالہ لڑکی کو ایک اور اکتھیوسار کا ایک اور فوسل ملا ہے۔

جسٹن رینالڈز براؤنٹن میں اپنے گھر کے قریب 12 سال سے فوسل کی تلاش میں ہیں، روبی رینالڈز جو اب 15 سال کی ہیں، اپنے والد کے ساتھ مئی 2020 میں دریائے سیورن کے ساحل کے ساتھ ایک گاؤں بلیو اینکر میں تفریح کے لیے نکلی تھیں کہ اس دوران انھیں ایک چٹان پر موجود فوسل شدہ ہڈی کا ٹکڑا ملا۔

سائنسی جریدے پلوس وَن میں شائع شدہ تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر ڈین لومیکس نے کہا کہ اب تک دریافت ہونے والی یہ سب سے بڑے سمندری رینگنے والے جانور کی باقیات ہیں۔ یونیورسٹی آف برسٹل کے ماہر حیاتیات ڈاکٹر لومیکس نے کہا جب ہم نے اس فوسل کا دیگر اکتھیوسارز کے فوسلز سے موازنہ کیا تو اندازہ لگایا گیا کہ اس مخلوق کی لمبائی تقریباً 25 میٹر ہو سکتی ہے، جو بلیو وہیل کے سائز کے برابر ہے۔

دریافت شدہ ہڈی کا تجزیہ

مقالے کے مصنفین نے اکتھیوسار کو ’دریائے سیورن کی دیوہیکل مچھلی چھپکلی‘ کا نام دیا ہے۔ جو ہڈی دریافت ہوئی ہے اس کے نقوش دیکھ کر ریسرچ ٹیم نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ یہ اکھتیوسار کے جبڑے کی ہڈی ہے۔

اس کی شناخت کی مزید تصدیق کے لیے محققین نے جرمنی کی بون یونیورسٹی کے ماہر حیاتیات مارسیلو پیریلو کا تعاون حاصل کیا، مارسیلو نے جب ایک خوردبین کے نیچے اس ہڈی کا جائزہ لیا تو انھوں نے مخصوص کرس کراس انداز کے کولیجن ریشوں کو پایا، جو کہ ایک اکتھیوسار کی خاصیت ہے۔ مارسیلو نے یہ اندازہ بھی لگایا کہ اگرچہ جبڑے کی ہڈی کا سائز بڑا تھا اس کے باوجود یہ جانور جب مرا تھا تو اس وقت بھی اس کی نشوونما جاری تھی۔

ڈاکٹر لومیکس کے مطابق اکھتیوسار وہ جانور ہے جو عظیم نابودگی (big extinction) سے عین قبل زندہ تھا، اس عظیم نابودگی یا فنا نے ٹریاسک دور (Triassic Period) کا خاتمہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ جب اس طرح فنا کے بڑے واقعات رونما ہوتے ہیں تو سب سے پہلے وہ مخلوق فنا ہوتی ہے جو سب سے بڑی ہوتی ہے، چناں چہ اندازے کے مطابق اکتھیوسار اس دور کی سمندر کی سب سے بڑی مخلوق تھی، جو عظیم نابودگی کا شکار ہوئی۔

’مجھے بوڑھی اور موٹی کہا تو۔۔۔‘ سابقہ مس یونیورس لارا دتہ نے کیا کہا؟

0

سابقہ مس یونیورس اور بالی وڈ کی معروف اداکارہ لارا دتہ نے سوشل میڈیا پر تنقید سے نمٹنے کا آسان طریقہ بنادیا۔

حال ہی میں بھارتی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لارا دتہ نے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تبصروں اور ٹرولنگ سے متعلق گفتگو کی اور کہا کہ سوشل میڈیا پر اتنی فین فالونگ نہیں ہے لیکن مجھے بھی ٹرول کیا جاتا ہے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’ میں اپنے لیے زیادہ سوچتی ہوں، میری سوشل میڈیا پر بہت زیادہ فالوؤنگ نہیں ہے، لیکن اگر فالوورز اور تبصروں کا زیادہ شوق ہوگا تو مجھے مثبت کے ساتھ منفی تبصروں کیلئے بھی خود کو تیار کرنا ہوگا‘۔

سابقہ مس یونیورس نے کہا کہ میں سوشل میڈیا پر وہی چیزیں شیئر کروں گی جو میرے لیے خاص ہوں گی اور جو میرے حقیقی چاہنے والے ہوں گے وہ اسے پسند کریں گے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں خوش قسمت ہوں مجھے زیادہ تنقید اور نامناسب تبصروں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، اور سوشل میڈیا پر کچھ لوگ صرف منفی تبصرہ کرنے آتے ہیں، لہذا انہیں نظر انداز کرنے میں ہی سکون ہے۔

سابقہ مس یونیورس اور بالی وڈ کی معروف اداکارہ لارا دتہ نے مزید کہا کہ ہر ایک کی اپنی رائے ہوتی ہے کسی نے مجھے بوڑھی اور موٹی کہا تو اس سے میری زندگی میں کوئی فرق نہیں پڑا  بلکہ ایسا کہنے والوں کی سوچ ہی کا پتہ چلتا ہے۔

دلّی کی وہ تاریخی مساجد جنھیں بادشاہوں یا شاہی خاندان کی شخصیات نے تعمیر کروایا

0

برصغیر میں مغل بادشاہت قائم ہونے سے پہلے دہلی پر مسلمانوں کی حکومت رہی اور سلطان شہاب الدّین غوری کے ہندوستان کا رُخ کرنے کے بعد یہاں‌ مختلف عمارتوں کے ساتھ خاص طور پر مساجد بھی تعمیر گئیں۔ اس زمانے کی اکثر آج نہایت شکستہ حالت میں‌ ہیں لیکن مغلیہ دور میں دہلی میں تعمیر ہونے والی بعض‌ مساجد کسی حد تک بہتر حالت میں‌ ہیں۔ یہ ایسی ہی چند قدیم مساجد کا تذکرہ ہے۔

مسجدِ قوّتُ اسلام
دہلی میں‌ پہلے پہل 1191ء میں مسلمانوں‌ کی حکومت قائم ہوئی تو مہرولی کو انھوں‌ نے بھی اپنا پایۂ تخت بنایا۔ پرتھوی راج کا 1143ء میں بنوایا ہوا ایک مندر وہاں‌ پہلے سے موجود تھا جس میں پوجا کرنے والے اب نہیں‌ رہ گئے تھے۔ بادشاہ قطب الدّین ایبک نے اس مندر توڑ پھوڑ کر برباد کرنے یا اسے کسی دوسرے کام میں‌ لانے کے بجائے مسجد میں تبدیل کرنے کا حکم دے دیا تاکہ عبادت خانہ عبادت کرنے والوں کے بدل جانے کے بعد بھی عبادت خانہ ہی رہے۔

جب یہ مسجد بنائی گئی تو قطب الدّین نے اس کے پورب والے دروازے پر فتحِ دلّی کی تاریخ‌ کندہ کروا دی۔ سلطان قطب الدّین کے وقت اس مسجد کی لمبائی 72 گز اور چوڑائی 50 گز تھی۔ (چند برس بعد اس کی عمارت میں مزید تبدیلیاں‌ کی گئیں)

پرانے قلعے کی مسجد
پرانے قلعے کی مسجد کے بارے میں دو نظریے ہیں۔ ایک یہ کہ اسے شیر شاہ سوری نے 1541 میں‌ بنوایا تھا اور دوسرا نظریہ یہ ہے کہ اسے خود ہمایوں‌ بادشاہ نے بنوایا تھا۔

مسجد کے سامنے کا حصّہ لال پتھر کا بنا ہوا ہے اور اس میں سنگِ مرمر کا استعمال بھی ہے۔ قرآن کی آیتیں‌ اور بیل بوٹے پتھروں‌ کو کاٹ کر بنائے گئے ہیں۔ اس مسجد کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کے اندر طاقوں‌ اور دروں کے اوپر دوسری مسجدوں کے برخلاف آںحضرت صلّی علیہ وسلم سے پہلے کے انبیاء مثلاً حضرت آدم، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ‌ وغیرہ کے نام بھی کندہ ہیں۔

مسجد خیرُ المنازل
1561ء میں‌ اکبر بادشاہ کی انّا ماہم بیگم نے پرانے قلعے کی فصیل کے باہر ایک مسجد اور اس میں ایک مدرسہ بنوایا تھا جسے خیر المنازل کہا جاتا ہے۔ یہ چونے اور لال پتھر سے بنی ہوئی بہت خوب صورت عمارت تھی۔ خیرالمنازل تاریخی نام ہے۔ مسجد کی پیشانی پر فارسی زبان میں ایک کتبہ لگا ہوا ہے۔

جامع مسجد شاہجہانی
شاہ جہاں‌ کی بنوائی ہوئی یہ مسجد شہر کے بیچوں بیچ ایک چھوٹی سی پہاڑی پر واقع ہے۔ مگر وہ پہاڑی مسجد کے رقبہ میں ایسی گم ہوئی کہ نظر نہیں‌ آتی اور اب اس کی کرسی کا کام دیتی ہے۔

جامع مسجد کی بنیاد 1650ء میں پڑی۔ اس مسجد میں روزانہ پانچ ہزار راج مزدور اور سنگ تراش کام کرتے تھے۔ یہ مسجد چھے سال میں یعنی 1656ء میں دس لاکھ روپے کے خرچ سے تعمیر ہوئی۔

مسجد فتح پوری
یہ مسجد شاہ جہاں‌ کی بیوی نواب فتح‌ پوری بیگم نے بنوائی تھی جو 1650ء میں بن کر تیّار ہوئی۔ یہ مسجد ساری کی ساری لال پتھر کی ہے اور اس کا گنبد بھی اسی پتھر کا ہے۔

موتی مسجد
یہ مسجد لال قلعہ کے اندر ہے اور مسجدِ‌ بیت کی حیثیت رکھتی ہے۔ شاہ جہاں کے زمانے میں لال قلعہ میں‌ کوئی مسجد نہیں تھی اور بادشاہ جامع مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے جاتا تھا۔ بعد میں اورنگزیب نے قلعہ میں باغ حیات بخش سے متصل یہ مسجد بنوائی۔ چھوٹی ہونے کے باوجود اس میں‌ مسجد کے تمام اوصاف موجود ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس مسجد کی تیاری میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے خرچ ہوئے تھے۔

مسجد زینتُ‌ المساجد
یہ مسجد لال قلعہ کے باہر جنوب مغرب کی طرف دریا کے کنارے ہے۔ اسے عالمگیر کی بیٹی زینت النساء بیگم نے 1710ء میں‌ بنوایا تھا۔ اور اس میں‌ اپنے دفن ہونے کی جگہ بھی رکھی تھی۔ بعد میں‌ وہیں پر دفن ہوئی۔ یہ مسجد بہت خوب صورت ہے اور پوری لال پتھر کی ہے۔

مسجد شرف الدّولہ
یہ مسجد دریبے کے بازار میں ہے۔ اس مسجد کو شرف الدّولہ نے محمد شاہ بادشاہ کے عہد میں 1722ء میں‌ بنوایا تھا۔ یہ مسجد چونے اور اینٹ کی بنی ہوئی ہے۔

(ماخوذ:‌ دہلی کی چند تاریخی عمارتیں، مؤلفہ زہرہ مشیر )

طالبعلم کی مسلسل غیر حاضری پر اسکول کا نوٹس، والد کے جواب نے رُلا دیا

0

سعودی عرب میں اسکول کے ایک طالبعلم کو طویل غیر حاضری پر نوٹس جاری کیا گیا جس پر اس کے والد کے جواب نے لوگوں کو رُلا دیا۔

سعودی عرب کے عسیر ریجن میں گزشتہ ماہ 18 رمضان المبارک کو ٹریفک حادثے میں 17 سالہ طالب علم محمد عبدالرحمان زندگی کی بازی ہار گیا تھا۔ تاہم اس کی حادثاتی موت سے لاعلم اسکول انتظامیہ نے طالبعلم کی طویل غیر حاضری پر اس کے والد کو نوٹس بھیجا جس کا جواب سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس نے سب کو رُلا دیا۔

سبق نیوز کے مطابق عیسر ریجن کی کمشنری قنا میں اسکول انتظامیہ کی جانب سے طالب علم محمد عبدالرحمان کی طویل غیر حاضری پر اس کے والد کو موبائل پر پیغام موصول ہوا جس میں طالب علم کے غیر حاضر رہنے کی اطلاع دیتے ہوئے اس کی وضاحت طلب کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق مرحوم طالب علم کے والد نے نوٹس کے جواب میں اسکول انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے دردناک الفاظوں میں لکھا کہ میں طالبعلم محمد عبدالرحما کا والد یہ اطلاع دے رہا ہوں کہ آپ کا طالب علم اور میرا بیٹا اب اس دنیا سے ہی غیر حاضر ہو گیا ہے۔

والد نے مزید لکھا کہ میری خواہش تھی اپنے سابقہ معمول کی طرح بیٹے کو نیند سے بیدار کروں اور اسکول جانے کے لیے زور دوں لیکن وہ اب اس فانی دنیا سے دور جنت الفردوس میں جا چکا ہے۔

غمزدہ والد نے یہ بھی لکھا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کی جانب سے یہ پیغام غلطی سے آیا ہے تاہم میں اس کا جواب اس امید پر دے رہا ہوں کہ آپ میرے بیٹے کے اساتذہ، اسکول اور کلاس کے ساتھیوں کو سلام کہہ دیں اور اسے ہمیشہ اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

یہ جذباتی دکھ بھرا پیغام مقامی سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گیا جس  نے لوگوں کو رلا دیا اور صارفین کی بڑی تعداد اس پر غمزدہ والد سے تعزیت اور صبر کی تلقین کر رہی ہے۔

کورین گلوکار داؤد کم نے مسجد بنانے کا منصوبہ کیوں روک دیا؟

0

2019 میں اسلام قبول کرنے والے کورین گلوکار داؤد کم نے جنوبی کوریا میں مسجد بنانے کا اعلان کیا تھا تاہم کچھ دن بعد ہی اس پر عملدرآمد روک دیا ہے۔

داؤد کم نے جنوبی کوریا میں انچیون میں واقع یونگ جونگ جزیرے پر مسجد بنانے کا اعلان کیا تھا جس کے لیے انہوں نے ایک لاکھ 36 ہزار 500 ڈالر کی خطیر رقم  سے زمین بھی خرید لی تھی۔

گلوکار نے ابتدائی طور پر مسجد کی تعمیر کے لیے خریدی گئی زمین کی مقامی کرنسی میں 20 ملین وون کی رقم ادا کر دی تھی اور بقیہ رقم آئندہ ماہ ادا کرنا تھی۔

تاہم گلوکار کو مقامی لوگوں کے منفی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد داؤد کم نے یہاں مسجد بنانے کا منصوبہ روک دیا ہے اور دونوں فریق کم اور زمین کا مالک معاہدہ منسوخ کرنے پر راضی ہوگئے ہیں۔

اس کا اعلان کورین گلوکار نے خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کی گئی ایک پوسٹ میں کیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ کوریا میں مسجد بنانے کا فیصلہ کرنے کے بعد میرے لیے مسائل پیدا ہوئے، کوریا میں اسلام پھیلنے سے ڈرنے والوں کے جھوٹ سے دھوکا نہ کھائیں۔

انہوں نے لکھا کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے، میری نیت صرف اللہ کے لیے ہے، میں کوریا میں مسجد بنانے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گا۔

 

داؤد کم نے کہا کہ میں نے کبھی کسی کو تنگ کیا، دھوکا دیا اور نہ لڑائی کی۔ اگر ان میں سے کوئی ایک چیز بھی سچ ہے تو مجھے سزا ملنی چاہیے۔ میں نے مسجد بنانے کے حوالے سے لوگوں سے وصول شدہ تمام رقم ان کو واپس کردی ہے۔

واضح رہے کہ داؤد کم نے ستمبر 2019 میں اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا تھا، داؤد کم کو ’کم کیون وو‘ اور ’جے کم‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

امتحانات میں ناکامی، 9 طالبعلموں نے زندگی کا خاتمہ کر لیا

0

امتحانات میں نمایاں کامیابی ہر طالبعلم کا خواب ہوتا ہے لیکن کامیابی کے بجائے ناکامی ملے تو بعض اوقات طلبہ سنگین قدم اٹھا لیتے ہیں۔

ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ بھارتی ریاست تلنگانہ میں پیش آیا ہے۔ اس ریاست کے مختلف اضلاع میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں فیل ہونے پر 9 طلبہ وطالبات نے خودکشی کر لی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق خودکشی کرنے والوں میں 7 طالبات اور 2 طالب علم شامل ہیں۔ 7 نے نتیجے کے اعلان کے دن جب کہ دو نے دوسرے روز اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

مذکورہ ریاست میں گزشتہ دنوں انٹرمیڈیٹ کے نتائج جاری کیے گئے تھے جن میں سے 7 طلبہ وطالبات نے اسی شام مایوس ہو کر موت کو گلے لگا لیا۔

خودکشی کے یہ واقعات سنگار ریڈی ضلع کے مختلف علاقوں میں پیش آئے جہاں کولور میں سائی تیجا، عطاپور کی ہرینی، اوچیلا پور گاؤں کی  ساتوک، ڈورا گاڑی گاؤں کی گٹکا تیجسوینی، موڈی گونڈہ کی ویشالی اور چلوکوڈو گاؤں کی  بھارگوی شامل ہیں۔

اگلے روز ہی رنگا ریڈی کے علاقے میں ایک لڑکی اور منچریال ضلع میں ایک لڑکے بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا ہے۔

جرائم کی سرپرستی کے الزام میں کراچی کے 34 پولیس افسران معطل

0
پولیس افسر

کراچی: آئی جی سندھ کی ہدایت پر کراچی رینج میں تعینات 34 پولیس افسران و اہلکاروں کو معطل کردیا گیا، معطل اہلکار و افسران کو ہیڈ کوارٹر ساؤتھ بی کمپنی بھیج دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئی جی آفس سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق معطل شدگان افسران میں ایس ایچ او سرجانی ٹاون محمد طفیل، ایس ایچ او عوامی کالونی مظہر اعوان، ایس ایچ او مدینہ کالونی ناصر محمود شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ معطل شدگان افسران و اہلکاروں کے طرز عمل کی انکوائری زیرالتوا ہے، انہیں مروجہ قوانین کے تحت معطلی کے دوران پولیس افسران واہلکاروں کی تنخواہ اور دیگر الاونس انہیں ملتے رہیں گے۔

ذرائع کے مطابق منظم جرائم کی سرپرستی کا الزام اور کرائم کنٹرول کرنے پرناکامی پر اعلی افسران نے ایکشن لیتے ہوئے بعض اہلکاروں کے خلاف خفیہ انکوائریوں کے بعد کارروائی کی گئی ہے۔

آئی جی سندھ کی ہدایت پر معطل افسران و اہلکاروں میں متعدد اے ایس آئی، ہیڈ کانسٹیبل اور سپاہی بھی شامل ہیں۔

بھارتی الیکشن میں‌ دلچسپ صورتحال: شوہر کا مقابلہ بیوی سے ہوگا

0

بھارت کے لوک سبھا الیکشن کے لیے ایک حلقے میں دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی ہے کیونکہ وہاں بی جے پی کے امیدوار کے مدمقابل کوئی اور نہیں خود اس کی بیوی آ گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق لوک سبھا کے انتخابات میں ریاست اترپردیش کی ایٹاوہ سے نشست پر دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ اس نشست پر بی جے پی کی جانب سے موجودہ رکن پارلیمنٹ رام شنکر کٹھیریا ہیں لیکن ان کا مقابلہ کسی اور سے نہیں بلکہ اپنی بیوی سے ہے کیونکہ ان کی بیوی مردولا کٹھیریا نے اپنے شوہر کے خلاف آزاد امیدوار کی حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔

رام شنکر کٹھیریا جو مودی حکومت میں مرکزی وزیر بھی رہ چکے ہیں اور تیسری مرتبہ بی جے پی کے امیدوار کے طور پر میدان میں اتر رہے ہیں۔ انہیں حیرت کا شدید جھٹکا اس وقت لگا جب ان کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد اسی حلقے سے کسی اور نے نہیں بلکہ ان کی بیوی مردولا نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔اس موقع پر مردولا کٹھیریا نے کہا کہمیں اسی لیے اپنے شوہر کے خلاف الیکشن لڑ رہی ہوں کہ ہمارے ملک میں جمہوریت ہے اور یہاں ہر کوئی آزاد ہے اور کسی کے خلاف بھی الیکشن لڑ سکتا ہے۔

جب ان سے صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا ماضی کی طرح وہ اس بار بھی اپنے شوہر کے خلاف کاغذات نامزدگی واپس لے لیں گی تو مردولا کا کہنا تھا کہ اس بار انہوں نے میدان چھوڑنے کے لیے کاغذات جمع نہیں کرائے بلکہ وہ میدان میں کھل کر مقابلہ کریں گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل مردولا کٹھیریا نے 2019 کے انتخابات میں اپنے شوہر کے مدمقابل کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے تاہم بعد ازاں انہوں نے واپس لے لیے تھے۔