فلم انڈسٹری کے معروف اداکار سلطان راہی کی اٹھارویں برسی آج منائی جائیگی، پاکستانی فلم انڈسٹری کے پہلے ایکشن ہیرو اور پنجابی فلموں کے بے تاج بادشاہ سلطان راہی اپنے انتقال کے اٹھارہ سال بعد بھی فلم بینوں کے دلوں پر راج کر رہے ہیں۔
پاکستانی فلم انڈسٹری کے پہلے ایکشن ہیرو سطان راہی 1938 ء میں بھارت کے شہر سہارن پور میں پیدا ہوئے، پیدائش کے بعد انکا خاندان قیام پاکستان کے وقت پاکستان منتقل ہوگیا، انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز 1956ء میں فلم ”باغی“ سے کیا۔
انہوں نے اپنے فلمی کیرئیر کے آغاز میں متعدد اردو فلموں میں ثانوی کردار ادا کیے، اُن کے فلمی سفر کو بام عروج ستر اور اسی کی دہائی میں ملا جب اُن کی ایکشن سے بھرپور پنجابی فلموں نے عوام میں بے انتہا مقبولیت حاصل کی۔
اُن کی انیس سو اناسی میں ریلیز ہونے والی فلم مولا جٹ پاکستانی فلم انڈسڑی میں ٹرینڈ سیٹر ثابت ہوئی اور اُس دور میں پنجابی فلموں نے مقبولیت میں اردو فلموں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا۔
سلطان راہی کی بارعب اور دبنگ ڈائیلاگ ڈلیوری میں کوئی اُن کا مد مقابل نہیں تھا، سلطان راہی نے اپنے ہم عصر مصطفے قریشی کے ساتھ بے شمار ہٹ فلمیں دیں اور دونوں کے درمیان ہونے والے مکالمے آج بھی فلم بینوں کے دل پر نقش ہیں۔
جن ہیروئینوں کی جوڑی سلطان راہی کے ساتھ مقبول ہوئیں اُن میں پہلی جوڑی آسیہ ،دوسری انجمن اور آخری صائمہ کے ساتھ بنی سانگ سلطان راہی نے سات سو سے زائد پنجابی اور سو سے زائد اردو زائد فلموں میں کام کیا ۔
ان کی یادگا ر فلموں میں مولاجٹ ،شیرخان ،سالاصاحب ،چن وریام ،اتھراپتر ،وحشی جٹ ،شعلے ،آخری جنگ ،ظلم دا بدلہ ،اتھر ا پتر ،چن وریام ،جرنیل سنگھ اور دیگر شامل ہیں۔
اِس ایکشن ہیرو کی موت بھی فلمی انداز میں ہوئی، جب نو جنوری انیس سو چھیانوے کو اسلام آباد سے لاہور آتے ہوئے گوجرانوالہ میں وہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے۔