منگل, اپریل 29, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 3816

پرنس، جس نے موسیقی کی طاقت سے ہر ایک کو جھومنے پر مجبور کر دیا!

0

کچھ لوگ قسمت کے دھنی ہوتے ہیں ایسے دھنی کہ شہرت اور مقبولیت کی دیوی گویا ان کے آگے ہاتھ باندھ کر کھڑی ہوں‌ اور وہ مسلسل کام یابیاں سمیٹتے چلے جائیں۔ پرنس انہی میں سے ایک تھا لیکن فن کی دنیا میں‌ مقام و مرتبہ پانے کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنے اندر چھپے فن کار کو پہچانے اور اپنی خداداد صلاحیتوں کا استعمال کرسکے۔ پرنس اس میں کام یاب ہوا اور اپنی گلوکاری اور موسیقی کی طاقت سے ہر ایک کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔

امریکا کا یہ مشہور اور مایہ ناز گلوکار 2016ء میں آج کے دن چل بسا تھا۔ امریکی شہر مینیسوٹا میں پرنس اپنی رہائش گاہ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا اور بعد میں‌ ڈاکٹروں‌ نے اس کی موت کی تصدیق کر دی۔ پرنس کی عمر 57 برس تھی۔

پرنس، امریکی پاپ سنگر، منجھا ہوا موسیقار، پروڈیوسر اور مشہور اداکار بھی تھا جس کے گانوں پر مشتمل البمز معرکہ آرا ثابت ہوئے اور ان کی کاپیاں کروڑوں‌ کی تعداد میں فروخت ہوئیں۔ پرنس 1980ء کی دہائی میں اس وقت سپر اسٹار بنا جب 1999، پرپل رین اور سائن آف دا ٹائمز جیسے البم ریلیز ہوئے اور لوگ اس کے گانوں‌ کے دیوانے ہوگئے۔ بعد کے برسوں‌ میں پرنس کو سات بار ’گریمی ایوارڈ‘ سے نوازا گیا اور ’پرپل رین‘ کے گانے نے آسکر کے ’بہترین تخلیقی کاوش‘ کے زمرے میں شامل ہو کر یہ ایوارڈ اپنے نام کیا۔

اس گلوکار، موسیقار اور اداکار کا پورا نام روجرز نیلسن تھا اور وہ امریکا میں 7 جون 1958 کو پیدا ہوا۔ روجرز نیلسن نے 2000 میں‌ اپنے مداحوں سے کہا تھا کہ وہ انھیں پرنس کے نام سے پکاریں اور تب سے وہ ‘پرنس’ مشہور ہوگیا تھا۔ پرنس نے اپنے تقریبا سبھی گانے خود لکھے جب کہ وہ متعدد ساز بجانے میں‌ بھی مہارت رکھتا تھا۔موسیقی کی دنیا میں تین دہائیوں تک پرنس چھایا رہا۔ وہ اکثر اپنا حلیہ اور نام بھی تبدیل کر لیتا تھا اور اس کا یہ انداز بھی اس کی شہرت کا ایک سبب تھا۔

امریکا میں موسیقی کے شائقین کے درمیان پرنس کی شہرت کا ایک سبب زندگی سے بھرپور وہ گانے تھے جن پر پرنس کے مداح والہانہ انداز میں جھومتے دکھائی دیتے ہیں۔

امریکا میں‌ پرنس کی شہرت اور مقبولیت عام لوگوں‌ تک محدود نہ تھی بلکہ مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ ممتاز اور نمایاں‌ شخصیات بھی اس کے فن و انداز کو سراہتے تھے اور اس کے گانے پسند کرتے تھے۔ اس کا ثبوت ناگہانی موت پر امریکی اور دنیا بھر کے میڈیا پر اس کی کوریج ہے۔ پرنس کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے تمام بڑے ٹی وی چینلوں نے پروگرام پیش کیے۔ پرنس کے مداح اپنے محبوب سنگر کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوگئے اور محبوب گلوکار کی یاد میں‌ دہلیز پر پھول رکھے اور شمعیں روشن کی گئیں۔ اس طرح مداحوں نے پرنس سے اپنی محبّت کا اظہار کیا۔ یہی نہیں‌ بلکہ وہ فن و تخلیق کی دنیا کا ایسا ستارہ تھا جس کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے اس کے مشہور گانے ’پرپل رین‘ کی مناسبت سے امریکا کے مشہور نیاگرا فالز اور پیرس کے ایفل ٹاور سمیت دنیا کی متعدد مشہور عمارتوں کو اُن برقی قمقموں سے سجا دیا گیا جن سے ’پرپل روشنی‘ پھوٹ رہی تھی۔

روجرز نیلسن المعروف پرنس بطور پروڈیوسر بھی اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ پرنس کے میگا ہٹ گانے بھی اُسی کے تحریر کردہ تھے۔ اس گلوکار کے تیس سے زائد البم سامنے آئے۔

سنہ 2004 میں پرنس کا مومی مجسمہ بھی ’روک اینڈ رول ہال‘ میں نصب کیا گیا تھا۔

بی جے پی اور کانگریس کے حامیوں نے انتخابی مباحثے کو میدانِ جنگ بنا دیا

0
بی جے پی اور کانگریس کے حامیوں نے انتخابی مباحثے کو میدانِ جنگ بنا دیا

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (پی جے پی) اور اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنماؤں و حامیوں نے انتخابی مباحثے کو میدانِ جنگ میں بدل دیا۔

ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ٹیکم گڑھ میں نجی ٹی وی چینل کی جانب سے لوک سبھا انتخابات کے سلسلے میں انتخابی مباحثے کا انعقاد کیا گیا جس میں دونوں جماعتوں کے مقامی رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی۔

انتخابی مباحثے کے دوران کانگریس کے حامی نے بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نعرہ بلند کیا تو حکمران جماعت کے رہنما و حامی طیش میں آگئے۔

دونوں جماعتوں میں شدید تلخ کلامی ہوئی اور بعد میں شرکا آپس میں گتھم گتھا ہوئے۔ انہوں نے ایک دوسرے لاتوں، مکّوں اور پروگرام کیلیے رکھی کرسیوں کی بارش کر دی۔

چند لمحے میں مباحثے کا پروگرام میدانِ جنگ بن گیا جہاں لوگ ایک دوسرے کی پٹائی کرتے رہے۔

پولیس کے مطابق جھگڑے میں ملوث دو افراد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے کہا کہ ملزمان نے مبینہ طور پر بی جے پی کے خلاف نعرے لگائے اور وزیر اعظم کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا۔

دوسری جانب، بی جے پی رہنما دویدی کی درخواست پر پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

ادھر، کانگریس کے ضلعی صدر نوین ساہو نے اپنے بیان میں وضاحت کی کہ ملزمان کا ان کی پارٹی سے کوئی لینا دینا نہیں، وہ تماشائی بن کر انتخابی مباحثے میں شامل ہوئے تھے۔

ریاست مدھیہ پردیش میں ٹی وی چینل کے انتخابی مباحثے کے دوران اس طرح کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 13 اپریل کو منعقدہ بحث کے دوران کانگریس اور بی جے پی کے کارکنوں اور لیڈروں نے مبینہ طور پر ایک دوسرے پر لاٹھیوں اور پلاسٹک کی کرسیوں سے حملہ کیا تھا۔

بے روزگاروں کی بارارت کس شہر میں نکلی؟

0

بے روزگاری سے تنگ آئے نوجوانوں نے احتجاج کا انوکھا طریقہ اختیار کیا اور شہر میں بے روزگاروں کی بارات نکالی۔

بھارتی ریاست ہریانہ میں یہ انوکھا واقعہ پیش آیا جہاں کرنال کی سڑکوں پر ریاست بھر کے نوجوانوں نے رقص کیا اور بی جے پی کی حکومت کو اس کے وعدے یاد دلائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت 37 فیصد کے قریب لوگو ہریانہ میں بے روزگار ہیں۔

ہریانہ میں اب بے روزگاروں کی تعداد اتنی زیادہ ہوچکی ہے کہ انھوں نے حکومت کو شرمندہ کرنے کے لیے ’بارات‘ نکالی ہے جبکہ نوجوانوں نے ڈھول کی تھاپ پر رقص بھی کیا۔

اس بھارتی ریاست میں گزشتہ 5 سالوں میں بے روزگاری کافی بلند سطح پر چلی گئی ہے، ہریانہ اسکل ایمپلائمنٹ کارپوریشن بنا کر کانٹریکٹ پر نوکریاں دینے والی ریاستی حکومت نے نوجوانوں کے ساتھ ایک طرح سے مذاق کیا ہے۔

بارات کرنال کے پرانے بس اسٹینڈ سے شروع ہوئی اور پورے شہر سے ہوتی ہوئی ڈی سی آفس پہنچی، جہاں بے روزگاروں نے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی اور سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے نام ایک میمورنڈم پیش کیا۔

نوجوانوں نے حکومت پر گمراہ کرنے کا الزام بھی لگایا، انھوں نے کہا کہ مشترکہ اہلیتی امتحان (سی ای ٹی) کے پرچے پاس کرنے کے بعد بھی نوجوانوں کی بھرتی نہیں ہوئی ہے اور بے روزگار نوجوان سڑکوں پر بھٹک رہے ہیں۔

احتجاج کی قیادت عام آدمی پارٹی کے سابق ریاستی صدر نوین جے ہند نے کی، ان کا کہنا تھا کہ ریاست میں کوئی بھرتی مکمل نہیں ہو رہی ہے۔ ٹی جی ٹی سے لے کر سی ای ٹی تک کی تمام بھرتیوں کے خلاف عدالتی مقدمات چل رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ آج یہ تمام بے روزگار لوگ بی جے پی حکومت کو ان کا وعدہ یاد دلانے آئے ہیں کہ اس حکومت نے روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا۔

کرنال میں بارات میں شریک دیگر بے روزگار نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے ایک عہد کیا تھا، اس لیے نوجوان اسے یاد دلانے کے لیے کرنال میں بارات لے کر آئے ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ نے اسمبلی میں 29 فروری 2024 تک 29 ہزار نوکریاں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ وعدہ وفا نہیں ہوا اور وہ اپنی بات سے مکر گئے۔ نوجوانوں میں بی جے پی حکومت کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔

ویسٹ انڈیز کیخلاف آخری بال پر میچ ہارنے کے بعد قومی ویمنز کپتان نے کیا کہا؟

0
ندا ڈار ذہنی مسائل کا شکار، کرکٹ سے بریک لے لیا

ویسٹ انڈیز ویمنز کرکٹ ٹیم کے خلاف دوسرا ون ڈے میچ آخری بال پر ہارنے کے بعد قومی ویمنز کپتان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کی کپتان ندا ڈار کا کہنا تھا کہ آخری گیند پرمیچ کا فیصلہ ہوا۔ بدقسمتی سے ہم ہارنے والی ٹیم تھے، اس میچ کا نتیجہ کچھ بھی ہوسکتا تھا۔

قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کی کپتان نے کہا کہ ابتدا میں رنز کرنا آسان نہیں ہوتا، سدرہ نے بہت اچھی اننگز کھیلی۔

قومی کرکٹر بسمہ معروف نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ موجودہ فائٹنگ اسپرٹ آخری میچ تک برقرار رہے۔

انھوں نے کہا کہ چھوٹی چھوٹی پارٹنرشپ سے اسکور اچھا جارہا تھا، بولنگ کے ساتھ آج فیلڈنگ میں بھی کارکردگی اچھی رہی۔

واضح رہے کہ ویسٹ انڈین ویمنز کرکٹ ٹیم نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستانی خواتین کیخلاف دوسرا ون ڈے میں بھی فتح حاصل کی تھی۔

پاکستانی خواتین میچ کو آخری بال تک لے آئی تھیں مگر سیریز میں وہ کامیابی کا کھاتہ نہ کھول سکیں۔ ویسٹ انڈین ویمنز کرکٹ ٹیم نے سنسنی خیز مقابلہ 2 وکٹوں سے اپنے نام کیا تھا۔

روی کشن کی خفیہ بیوی اور بیٹی منظر عام پر آگئے

0
روی کشن کی خفیہ بیوی اور بیٹی منظر عام پر آگئے

ممبئی: معروف بالی وڈ اداکار و رہنما بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) روی کشن کی مبینہ خفیہ بیوی اور بیٹی منظرِ عام پر آگئے۔

25 سالہ اداکارہ شنووا نے دعویٰ کیا ہے کہ روی کشن ان کے حقیقی والد ہیں اور اس بات کو ثابت کرنے کیلیے انہوں نے قانونی راستہ اختیار کیا جس سے اداکار مشکل میں پھنس سکتے ہیں۔

شنووا نے اس سلسلے میں ممبئی کی ایک عدالت میں درخواست دائر کی جس میں مبینہ والد سے ڈی این اے ٹیسٹ کا مطالبہ کیا گیا۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ روی کشن کو سرکاری طور پر ان کا والد اور والدہ اپرنا سونی کا شوہر تسلیم کیا جائے۔

اس سے قبل شنووا نے بمبئی ہائی کورٹ میں اپرنا سونی اور دیگر کے خلاف اتر پردیش میں ولدیت کے انکشاف کے بعد درج کی گئی ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

لکھنؤ میں درج ایف آئی آر اداکارہ کی قانونی کارروائی سے صرف تین دن قبل روی کشن کی بیوی پریتی شکلا نے درج کروائی تھی۔

عدالت میں دائر حالیہ درخواست کے مطابق اپرنا سونی ایک صحافی ہیں جن کا ماضی میں روی کشن سمیت فلم انڈسٹری کی مختلف شخصیات سے سامنا ہوا، کچھ عرصے بعد صحافی اور بالی وڈ اداکار میں محبت ہوئی اور دونوں نے 1991 میں شادی کر لی تھی۔

درخواست کے مطابق جوڑے کے 19 اکتوبر 1998 کو شنووا کی پیدائش ہوئی تھی۔ بالی وڈ اداکار اور اپرنا سونی نے آپس مں معاہدہ کیا تھا کہ ان کی بیٹی روی کشن کو ’انکل‘ (uncle) کہہ کر مخاطب کرے گی۔

حالیہ الزامات اس وقت سامنے آئے جب اپرنا سونی اور ان کی بیٹی شنووا لوک سبھا انتخابات کے سلسلے میں روی کشن سے ملاقات کیلیے گئے لیکن اداکار نے ملنے سے انکار کیا۔

تیسرا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ نے پاکستان کیخلاف ٹاس جیت لیا

0

راولپنڈی: نیوزی لینڈ نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کا تیسرا میچ آج اتوار کو راولپنڈی میں کھیلا جارہا ہے۔ کیویز نے پاکستان کیخلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا انتخاب کیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم میں 2 تبدیلیاں کی گئی ہیں جبکہ تیسرے ٹی ٹوئنٹی مقابلے کیلئے قومی ٹیم میں بھی ایک تبدیلی کی گئی ہے۔

محمدعامرکی جگہ عباس آفریدی کو ٹیم میں شامل کیاگیا ہے، بابراعظم کا کہنا تھا کہ وکٹ بیٹنگ کیلئےآسان لگ رہی ہے بڑا اسکور کرنے کی کوشش کریں گے۔

خیال رہے کہ دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان نے بولرز کی شاندار بولنگ کے باعث نیوزی لینڈ کو باآسانی 7 وکٹوں سے شکست دی تھی۔

مارک ٹوین: امریکا کا سب سے بڑا طنز نگار

0

مارک ٹوین امریکا کے ایک ایسے طنز نگار تھے جن کی تحریریں اور بے لاگ تبصرے دنیا بھر میں‌ ان کی وجہِ شہرت بنے۔ حاضر جواب مارک ٹوین ادیب اور مدرّس بھی تھے جو 21 اپریل 1910ء کو چل بسے تھے۔

طنز نگار مارک ٹوین نے اسی قلمی نام سے بچّوں کے لیے کہانیاں اور ناول بھی لکھے جنھیں بہت پذیرائی ملی۔ اس امریکی ادیب کو دنیا سے گئے ایک صدی سے زائد عرصہ بیت چکا ہے، مگر آج بھی لوگ ان کے طنزیہ مضامین کو پڑھ کر امریکی معاشرے کی خرابیوں، طبقۂ اشرافیہ کی من مانیوں، اور فرسودہ نظام اور اس کے تضاد کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

مارک ٹوین 1835ء میں امریکی ریاست فلوریڈا میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا نام سیموئل لینگ ہارن کلیمنز تھا، مگر جہانِ ادب میں انھیں مارک ٹوین کے نام سے شہرت ملی۔ مارک ٹوین کی طنزیہ تحریروں کے علاوہ ان کے ناول ’’دی ایڈوینچرز آف ہکل بیری فن‘ اور ’دی ایڈوینچرز آف ٹام سایر‘ کو بھی قارئین نے بہت پسند کیا۔ ان کے یہ ناول امریکہ ہی نہیں دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہونے کے بعد بڑے شوق سے پڑھے گئے اور یہ ناول اردو زبان میں بھی قارئین تک پہنچے۔ انہی ناولوں کے تراجم کی بدولت مارک ٹوین ہندوستان میں پہچانے گئے تھے۔

امریکی طنز نگار اور ادیب مارک ٹوین گیارہ سال کے تھے جب اپنے والد کی شفقت سے محروم ہوگئے۔ والد کے بعد ان کے کنبے کو مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور اسی وجہ سے مجبوراً مارک ٹوین کو اسکول چھوڑنا پڑا۔ وہ ایک اخبار کے دفتر میں نوکر ہوگئے۔ وہیں کام سیکھنے کے دوران مارک ٹوین اخبار بینی اور کتب کا مطالعہ کرنے کے عادی ہوئے اور انھیں مختلف علوم میں‌ دل چسپی پیدا ہوئی۔ رفتہ رفتہ وہ ادب کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنے وقت کے بڑے ادیبوں اور اہل قلم کی تحریروں کو خاص طور پر پڑھنے لگے۔ اس شوق کی تکمیل کے دوران مارک ٹوین کو احساس ہوا کہ وہ بھی لکھ سکتے ہیں اور اس میدان میں‌ ان کی حس ظرافت اور برجستہ گوئی نے انھیں‌ کام یاب اور مقبول ترین مزاح نگاروں کی صف میں لا کھڑا کیا۔ آج بھی مارک ٹوین کے کئی اقوال لوگ تحریر سے تقریر تک اظہارِ خیال کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

مارک ٹوین نہ صرف امریکی عوام میں مقبول تھے بلکہ ملک کے بڑے بڑے سیاست دان، مشہور و معروف شخصیات جن میں سرمایہ دار، اہلِ علم اور فن کار بھی شامل ہیں، ان سے متأثر تھے۔ ان شخصیات پر مشتمل مارک ٹوین کا حلقۂ احباب نہایت وسیع تھا۔ اس دور کے صاحبان فکر و فن، ناقدین اور ہم عصر شخصیات نے مارک ٹوین کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا اور انھیں ایک منفرد طرزِ فکر کا حامل ادیب اور بے لاگ طنز نگار کہا۔

جس طرح اردو ادب میں مرزا غالب کو شاعری کے علاوہ ان کی شوخیٔ طبع اور حس ظرافت کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے اسی طرح مارک ٹوین سے بھی کئی واقعات منسوب ہیں جنھیں پڑھ کر ہونٹوں پر بے ساختہ مسکراہٹ پھیل جاتی ہے۔ یہاں ہم سلام بن رزاق کے ترجمہ کردہ اس مضمون سے چند لطائف نقل کررہے ہیں جو نئی دہلی سے شایع ہونے والے معروف رسالے کھلونا میں‌ شایع ہوا تھا۔ ملاحظہ کیجیے:

‘مارک ٹوین امریکہ کا زبردست مزاح نگار ہو گزرا ہے۔ غالب کی طرح بات میں بات پیدا کرنے میں اسے کمال حاصل تھا۔ اس کی ہر بات میں عموماً مزاح کا پہلو ہوتا۔’

اس کے چند لطیفے سنو:
مارک ٹوین اور اس کے کچھ دوست بیٹھے شیکسپیئر کے ڈراموں پر بحث کر رہے تھے۔ مارک ٹوین کے ایک دوست نے کہا، ’’بھئی ہم نے تو سنا ہے کہ شیکسپیئر کے ڈرامے دراصل کسی اور کے تھے، شیکسپیئر کے نام سے یوں ہی مشہور ہو گئے ہیں۔ کچھ دوستوں نے اس سے اختلاف کیا۔ بحث طول پکڑتی گئی۔

مارک ٹوین نے بحث ختم کرنے کے ارادے سے کہا، دوستو بحث چھوڑو، میں جب جنت میں جاؤں گا تب خود سیکسپیئر سے پوچھ لوں گا کہ اس کے ڈراموں کا اصل مصنف کون تھا؟‘‘

ایک دوست نے ہنستے ہوئے کہا ’’مارک! کیا یہ ضروری ہے کہ شیکسپیئر جنت ہی میں ہو، یہ بھی تو ممکن ہے کہ وہ دوزخ میں پڑا ہو۔‘‘مارک نے اطمینان سے مسکراتے ہوئے جواب دیا ’’اس صورت میں تم وہاں جا کر پوچھ لینا۔‘‘

مارک ٹوین نے اپنے لڑکپن کا ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا، ’’میں لڑکپن سے ہی بے حد ایمان دار تھا۔ ایک دن میں اپنے گھر کے سامنے کھیل رہا تھا کہ میرے کان میں آواز آئی، ’’میٹھے سیب دو آنے میں، دو آنے میں۔‘‘ ایک شخص ٹھیلا گاڑی دھکیلتا ہوا سڑک سے گزر رہا تھا۔ گاڑی میں گول گول، سرخ و سپید سیب بڑے پیارے لگ رہے تھے۔ میری جیب میں پیسے نہیں تھے مگر میرا دل سیبوں پر للچا رہا تھا۔ میں نے گاڑی والے کی آنکھ بچا کر ایک سیب اڑا لیا اور بغل کی گلی میں گھس گیا۔ جیسے ہی میں نے سیب پر منہ مارا میرا دل مجھے ملامت کرنے لگا۔ میں بے چین ہو گیا اور دوڑتا ہوا گلی سے باہر نکلا، سیب والے کے پاس پہنچ کر میں نے وہ سیب گاڑی میں رکھ دیا۔ اور اس کی جگہ ایک پکا اور میٹھا سیب اٹھا لیا۔‘‘

مارک ٹوین کو شام کے وقت ایک لیکچر دینا تھا۔ دوپہر کو وہ بال کٹوانے گیا۔ نائی نے قینچی سنبھالی اور حسبِ عادت زبان بھی قینچی کی طرح چلانے لگا، ’’جناب عالی! آج شام کو مارک ٹوین کا لیکچر ہونے والا ہے۔ کیا آپ نے ٹکٹ خرید لیا ہے؟ نہ خریدا ہو تو خرید لیجیے ورنہ لیکچر کھڑے رہ کر ہی سننا پڑے گا۔‘‘

مارک ٹوین نے بڑی سادگی اور سنجیدگی سے کہا، ’’بھائی تمہاری رائے کا شکریہ۔ لیکن میں بڑا بدنصیب ہوں کیوں کہ جب بھی مارک ٹوین کا لیکچر ہوتا ہے مجھے تو کھڑا ہی رہنا پڑتا ہے۔‘‘

کسی نے مارک ٹوین سے پوچھا، بڑی بھول اور چھوٹی بھول میں کیا فرق ہے؟‘‘

مارک نے ٹھنڈے دل سے جواب دیا۔ ’’دیکھو اگر تم کسی ہوٹل میں چائے پینے کے بعد واپسی میں بھول سے اپنی پرانی چھتری کے بجائے کسی کی نئی چھتری اٹھا لاؤ تو یہ چھوٹی بھول ہے۔ مگر اس کے برعکس اپنی نئی چھتری کے بجائے کسی کی پرانی چھتری اٹھا لاؤ تو یہ بڑی بھول ہوگی۔‘‘

عالمی شہرت یافتہ طنز نگار مارک ٹوین کی ذاتی زندگی کے دو بڑے المیے ان کی دو جوان بیٹیوں کی ناگہانی موت ہیں۔ مارک ٹوین کی 24 سالہ بیٹی سوزی سنہ 1896ء میں انتقال کر گئی تھی۔ بیٹی کی موت کے صدمے سے نڈھال مارک ٹوین کو چند برس بعد 1904ء میں اپنی اہلیہ اولیویا کو بھی کھونا پڑا اور وہ بہت ٹوٹ گئے۔ سنہ 1909ء میں ان کی دوسری بیٹی بھی صرف 29 برس کی عمر میں چل بسی جس کے اگلے برس مارک ٹوین بھی دنیا سے رخصت ہوگئے۔ مارک ٹوین کو بابائے امریکی ادب بھی کہا جاتا ہے۔

لندن میراتھون، 50 ہزار سے زائد افراد کی شرکت، کینیا کے ایتھلیٹس نے میدان مارلیا

0

لندن میں 44 ویں سالانہ میراتھون کا انعقاد ہوا جس میں 50 ہزار سے زائد مرد و خواتین ایتھلیٹس نے شرکت کی۔

برطانوی میڈیا کے مطابق لندن میراتھون میں مرد و خواتین ایلیٹ کے مقابلے کینیا کے ایتھلیٹس نے جیت لیے۔ مردوں کے ایتھلیٹ مقابلوں میں چوتھے نمبر پر محمد نامی ایتھلیٹ آئے۔ ایتھلیٹ محمد نے 26.2 میل کا فاصلہ 2 گھنٹے 7 منٹ 5 سیکنڈ میں مکمل کیا۔

44 ویں سالانہ میراتھون کا آغاز بلیک ہیتھ کے گرینچ پارک سے ہوا۔ میراتھون کی وجہ سے مختلف سڑکیں بند کرکے ٹریفک کیلئے متبادل روٹس کا انتظام کیا گیا۔

میراتھون کے شرکا لندن کے مشہور ٹاور برج اور پارلیمنٹ کے سامنے سے گزرکر دی مال پہنچے۔ لندن میراتھون کا آغاز 1981 میں ہوا تھاجس میں 6 ہزارسے زیادہ ایتھلیٹس نے حصہ لیا تھا۔

لندن میراتھون کھیلوں کےعلاوہ سال کا سب سے بڑا فنڈ ریزنگ ایونٹ بھی ہے۔ 2019 تک مراتھون سے مجموعی طور پر 1 ارب پاؤنڈ سے زائد کی رقم جمع کی گئی تھی۔ گزشتہ سال میراتھون کے ذریعے 63 ملین پاؤنڈز جمع ہوئے تھے۔

برطانوی میڈیا نے بتایا کہ میراتھون روٹ کے اطراف موجود افراد تالیاں بجا کر کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ بعض کھلاڑیوں نے دلچسپ لباس پہن کر اور روپ دھار کر بھی مراتھون میں شرکت کی۔

گزشتہ برس میراتھون جیتنےوالے کیلون کپٹم کوخراج تحسین بھی پیش کیا گیا، کیلون فروری میں ٹریفک حادثے کا شکار ہوگئے تھے۔

پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولائیزیشن مسترد کر دی

0
پٹرول پمپس

اسلام آباد: پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت کے پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولائیزیشن کے منصوبے کو مسترد کر دیا۔

چیئرمین پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن عبدالسمیع خان نے اپنے بیان میں کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کو ڈی ریگولائیز کیا گیا تو ملک میں کاروبار بند کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت کے اس عمل سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔

عبدالسمیع خان نے کہا کہ ملک کے دور دراز علاقوں میں پیٹرولیم قیمتیں خوفناک حد تک بڑھ جائیں گی، 8 سال سے مصنوعات کی ڈی ریگولائیزیشن سے منع کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ای سی سی کو پیٹرولیم سیکٹر کو ڈی ریگولائیز کرنے کی تجاویز دی ہیں، حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سیکٹر میں ڈی ریگولائیز نہیں کرے گی، اس سے حکومت عوامی تنقید سے بچنا چا رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت عوامی تنقید سے بچنے کیلیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار منتقل کرنا چاہ رہی ہے۔

اس سلسلے میں اوگرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ 3 روز میں مصنوعات کی ڈی ریگولائیزیشن پر پریزنٹیشن پیش کرے۔ ڈی ریگولائیزیشن کے بعد آئل کمپنیاں مختلف علاقوں میں اپنی قیمتیں مقرر کرنے میں آزاد ہوں گی۔

پی پی 54 نارووال میں (ن) لیگی کارکن جاں بحق، مریم نواز کا اہم بیان سامنے آگیا

0
مریم نواز نے ’چیف منسٹر ڈائیلسز پروگرام کارڈ‘ کی منظوری دے دی

لاہور: پنجاب اسمبلی کے حلقہ 54 نارووال میں مسلم لیگ (ن) کے کارکن کی ہلاکت پر وزیر اعلیٰ مریم نواز کا اہم بیان سامنے آگیا۔

مریم نواز نے اپنے بیان میں بتایا کہ نارووال میں جاں بحق (ن) لیگی کارکن کے قاتلوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی غنڈہ گردی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ سیاست خدمت اور اصلاح کا نام ہے تشدد اور عدم برداشت کا نہیں، سیاست کو ذاتیات اور تشدد کی حد تک پہنچانے والے قوم کے دشمن ہیں۔

پی پی 54 نارووال کے گاؤں کوٹ ناجو میں (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کارکنوں میں تصادم ہوا تھا جس میں 60 سالہ (ن) لیگی کارکن محمد یوسف سر پر ڈنڈا لگنے سے جاں بحق ہوئے تھے۔

واقعے کے بعد وفاقی وزیر احسن اقبال کارکن کی ہلاکت کا سن کر اسپتال پہنچے تھے جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں قتل کا الزام پی ٹی آئی پر لگاتے ہوئے کہا تھا کہ جن کی ایما پر سب ہوا انہیں بھی قانون کی گرفت میں لائیں گے۔

ادھر، الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کے دوران سیاسی کارکن کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا۔ ترجمان ای سی پی نے بتایا کہ متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی گئی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے ڈی پی او سے خود بات کی اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔