ہوم بلاگ صفحہ 6

تھوڑا سا ٹیلکم پاؤڈر اور سارے داغ غائب، ویڈیو دیکھیں

0

کام کی زیادتی اور وقت کی کمی کے باعث اکثر بے دھیانی میں ہمارے کپڑوں پر مختلف قسم کے داغ دھبے لگ جاتے ہیں، جو بہت شرمندگی کا باعث بنتے ہیں۔

کپڑوں پر بعض اوقات چکنائی یا تیل کے ایسے داغ دھبے لگ جاتے ہیں جو دھونے سے بھی نہیں جاتے، تاہم ان دھبوں کو دھونے سے قبل نہایت آسانی سے ختم کیا جاسکتا ہے۔

اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں کپڑوں پر لگنے والے چکنائی کے داغ دھبے صاف کرنے کا نہایت آسان طریقہ بتایا گیا۔

ایسے کپڑے جن پر تیل کے داغ لگے ہوں، دھونے سے قبل ان دھبوں پر ٹیلکم پاؤڈر چھڑکیں، پاؤڈر اتنی مقدار میں ڈالنا ہے کہ پوار دھبہ کوَر ہوجائے۔

پاؤڈراچھی طرح چھڑکنے کے بعد کپڑوں کو 15 سے 20 منٹ کے لیے رکھ دیں اس دوران ٹیلکم پاؤڈر ساری چکنائی کو جذب کرلے گا۔

stains

آدھے گھنٹے بعد کپڑوں کو حسب معمول کسی ڈٹرجنٹ سے دھو لیں، تیل کے دھبے غائب ہوجائیں گے۔

 

اظفر علی نے تیسری شادی کرنے کا اشارہ دے دیا

0
اظفر علی

شوبز انڈسٹری کی معروف اداکار، ہدایت کار اظفر علی نے تیسری شادی کرنے کا اشارہ دے دیا۔

اداکار اظفر علی نے حال ہی میں یوٹیوب چینل پر پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جس میں میزبان نے ان سے سوال کیا کہ زندگی میں کونسے تین کام کرنے باقی رہ گئے ہیں؟

جواب میں اظفر علی نے تین کام بتاتے ہوئے کہا کہ ایک فلم کرنا ضروری ہے، دوسرا کام ایک اور شادی کرنا ہے اور آخری کام پاکستان سے باہر سیٹل ہونا ہے۔

واضح رہے کہ اظفر علی شوبز انڈسٹری کا جانا پہچانا نام ہیں، ان کی پہلی شادی 2001 میں اداکارہ سلمیٰ حسن سے ہوئی تھی اور ان کی ایک بیٹی فاطمہ علی ہے۔

شادی کے 11 سال بعد جوڑی میں 2021 میں طلاق کے بعد علیحدگی ہوگئی۔

طلاق کے فوری بعد اظفر علی نے 2012 میں اظفر علی نے ماڈل و اداکارہ نوین وقار سے شادی کی تھی تاہم ان کی یہ شادی بھی نہ چل سکی اور 2015 میں دونوں نے راہیں جدا کرلیں۔

قانون کے مطابق صارفین کی سمز اچانک بند نہیں کرسکتے، ٹیلی کام کمپنیاں

0

اسلام آباد: پاکستان میں کام کرنیوالی ٹیلی کام کمپنیوں کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق ٹیلی کام کمپنیاں صارفین کی موبائل سم اچانک بند نہیں کرسکتیں۔

نان فائلرز کی موبائل سمز بند کرنے کے معاملے میں ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے وزارت آئی ٹی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو خط لکھا گیا ہے جس میں ٹیلی کام کمپنیز کی انکم ٹیکس جنرل آرڈر پر عملدرآمد کے حوالے سے قانونی رکاوٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی کام کمپنیاں ٹیلی کام ایکٹ کے تحت بلاتعطل سروسز فراہم کرنے کی پابند ہیں، قانون کے مطابق ٹیلی کام کمپنیاں صارفین کی موبائل سمز کو اچانک بند نہیں کرسکتی ہیں۔

آئی جی ٹو او پر عملدرآمد سے صارفین کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ لاکھوں سموں کی بندش کے احکامات پی ٹی اے اور صارفین کے قانونی حقوق سے متصادم ہیں۔

ٹیلی کام انڈسٹری کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ سموں کی بندش کے فیصلے سے قبل آئینی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ نہیں لیا گیا۔

موبائل سموں کی بندش ٹیکس دہندہ ٹیلی کام کمپنیوں کے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ سموں کی بندش سے قبل مروجہ قانونی تقاضے پورے کرنا ضروری ہیں۔ آئی ٹی جی او کے تحت موبائل سمز بند کرنے سے پہلے وسیع میڈیا مہم شروع کی جائے۔

خط میں کہا گیا کہ میڈیامہم کے ذریعے نان فائلرز کو سم بندش سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے۔ ایف بی آر قانونی اور مجوزہ طریقہ کار کے مطابق شفاف طریقے سے ٹیکس قوانین کا نفاذ کرے۔

حماس نے غزہ جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی

0

حماس نے غزہ جنگ بندی کی تجویز قبول کر تے ہوئے مصری اور قطری ثالثوں کو آگاہ کر دیا ہے۔

حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی اور مصری وزیر انٹیلی جنس عباس کامل کے ساتھ فون پر بات کی اور انہیں آگاہ کیا کہ حماس تحریک کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے ان کی تجویز کی منظوری دی گئی ہے۔

حماس نے بیان میں کہا ہے کہ گیند اب اسرائیل کےکورٹ میں ہے جب کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سےابھی تک کوئی ردعمل سامنےنہیں آیا۔

اسرائیلی چینل 12 رپورٹ کر رہا ہے کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے پاس ثالثوں سے حماس کا ردعمل موصول ہوا ہے اور وہ اس کا مطالعہ کر رہے ہیں جس کا باضابطہ جواب جاری کیا جائے گا۔

سڑک اور پگڈنڈی (ایک دل چسپ کہانی)

0

ایک گاؤں تھا۔ گاؤں کے قریب سے ایک سڑک گزرتی تھی جو گاؤں کو شہر سے جوڑتی تھی۔ سڑک پکی، ڈامر کی تھی۔ باقاعدہ پلان کر کے ماہر انجینئروں نے بنائی تھی۔ چھوٹی موٹریں، بیل گاڑیاں، تانگے، سائیکلیں سب اس پر سے گزرتی تھیں۔ سڑک کو اپنے کارآمد ہونے پر بہت غرور تھا۔

سڑک کے پاس سے ایک پگڈنڈی بھی گزرتی تھی۔ پگڈنڈی سڑک کی طرح شاندار نہیں تھی۔ بس ایک اوبڑ کھابڑ راستہ تھا جس پر اسے گزر کر گاؤں والے اپنے اپنے گھروں یا کھیتوں میں جاتے، جنگل میں لکڑیاں توڑنے، مہوا چننے جاتے، اسے کسی نے باقاعدہ بنایا نہیں تھا۔ بس لوگ چلنے لگے، پگڈنڈی بنتی گئی۔ کافی آگے جاکر یہ پگڈنڈی چھوٹی چھوٹی اور کئی پگڈنڈیوں میں منقسم ہو جاتی تھی۔

پگڈنڈی کہیں سڑک کے متوازی چلتی، کہیں اس سے دور چلی جاتی اور پھر گھوم گھام کر سڑک کے بازو سے چلنے لگتی۔ ایک روز مغرور سڑک نے اس سے کہا: ’’تم میرے ساتھ چلتی ہوئی بالکل اچھی نہیں لگتی، میں چوڑی کشادہ، کو لتار سے چمکتی ہوئی، تم پتلی، اوبڑکھابڑ، بے رنگ، بے چمک‘‘

پگڈنڈی کیا کہتی، بات تو صحیح تھی۔ سڑک نے پھر کہا، ’’نہ جانے لوگ تمہیں کیوں پسند کرتے ہیں؟ منزل تک جانے کے لئے تمہارا سہارا لیتے ہیں۔‘‘

پگڈنڈی نے خاموشی ہی مناسب سمجھی، کہتی بھی تو آخر کیا کہتی؟ اس کی خاموشی، سڑک کو اکھر گئی، تیز ہوکر بولی۔

’’میری بات کیا تمہاری سمجھ میں نہیں آ رہی ہے؟ آخر میرے آزو بازو تم جیسی مریل اوبڑ کھابڑ پگڈنڈیوں کے جال کی کیا ضرورت ہے؟‘‘

پگڈنڈی کو اپنی خاموشی توڑنی پڑی، بولی، ’’میری بھی سمجھ میں نہیں آتا کہ گاؤں والے مجھے اتنی اہمیت کیوں دیتے ہیں؟ پہلے ایک دو لوگ گزرتے تھے۔ اب تو میں دن رات مصروف رہتی ہوں۔ بغیر کسی منصوبہ کے میں وجود میں آ گئی۔‘‘

’’اور کیا؟ بغیر کسی منصوبے کے بنی ہو اسی لئے نہ خوبصورت ہو نہ چست درست۔ مجھے دیکھو سرکار نے باقاعدہ منصوبہ بنا کر بڑی رقم خرچ کر کے مجھے بنایا ہے۔ پھر کیڑے مکوڑوں اور تمہاری طرح میں اپنے آپ نہیں بن گئی۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئروں کے ہنر کی مثال ہوں میں۔ سیکڑوں کاریگروں کی محنت کا ثمر ہوں میں، ضرورت کے تحت بنی ہوں، سرکار کے خوابوں کی تعبیر ہوں میں۔‘‘

’’ضرورت کے تحت تو میں بھی بنی ہوں سڑک بہن۔‘‘ پگڈنڈی نے پہلی مرتبہ سڑک کی مخالفت کی۔ اب تک وہ اس کی لن ترانیاں خاموشی سے سنتی آئی تھی۔ ’’جہاں تم کام نہ آؤ وہاں میں کام آتی ہوں، اور مجھ سے کام لیا بھی جاتا ہے۔ جہاں تلوار کام نہ دے وہاں سوئی کام آتی ہے۔ میری ضرورت تھی اور رہے گی۔‘‘

’’کیا کہا تم نے؟‘‘ سڑک چراغ پا ہو کر بولی، ’’جہاں میں کام نہ آؤں وہاں تم کام آتی ہو؟ میری برابری کرنے چلی ہو؟ اپنی شکل تو دیکھو۔‘‘

اسی وقت ایک بڑی لاری سڑک پر آکر رک گئی۔ دراصل سامنے سڑک پر ایک پل تھا جس کی مرمت کا کام چل رہا تھا اور وزنی ٹرکوں اور بسوں کی اس پل پر سے گزرنے کی ممانعت کا بورڈ لگا ہوا تھا۔ ڈرائیور اور کنڈکٹر لاری سے نیچے اترے، ان کے پیچھے تمام مسافر۔ دیکھتے دیکھتے تمام مسافروں نے پگڈنڈی کا رخ کیا۔ پگڈنڈی پل کے نیچے سے گزر کر پکی سڑک سے مل جاتی تھی۔ مسافروں کے نیچے اترتے ہی ڈرائیور لاری کو سنبھال کر پل کے پار لے گیا، مسافر پگڈنڈی سے ہو کر لاری تک پہنچے اور لاری آگے روانہ ہو گئی۔

سڑک جو کچھ دیر پہلے بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہی تھی، ندامت سے بولی ’’بہن پگڈنڈی! مجھے معاف کر دو۔‘‘

’’سڑک بہن!‘‘ پگڈنڈی نے خوش دلی سے کہا۔ ’’اس میں معافی کی کیا بات ہے؟ کبھی کبھی معمولی سی بات سمجھ میں دیر سے آتی ہے۔ اس واقعہ نے یہ تو سمجھا دیا کہ پکی سڑک جہاں کام نہ آئے وہاں کچی اوبڑکھابڑ پگڈنڈی کیسے کام آتی ہے۔ اور وہاں میں اتنا ضرور کہوں گی کہ ہر جگہ ہر وقت بڑی بڑی ہی چیزیں کارآمد ثابت ہوں، یہ ضروری نہیں ہے۔ اپنی بساط بھر ہر کوئی دوسروں کے کام آنا چاہتا ہے۔ یہی زندگی ہے۔‘‘

(مصنّف:‌ بانو سرتاج)

جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ

0

اسلام آباد: جج مخالف سوشل میڈیا مہم پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ہائیکورٹ ذرائع کا بتانا ہے کہ جسٹس بابر ستار سے متعلق منفی مہم پر توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ذرائع نے کہا کہ جسٹس بابر ستار کے خط کو توہین عدالت کیس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا جس  کی سماعت کے لیے کل بنچ تشکیل دیے جانے کا امکان ہے۔

جسٹس بابر ستار نے سوشل میڈیا مہم پر چیف جسٹس عامر فاروق کو خط لکھا تھا۔

ماہر قانون شہباز کھوسہ کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، عدالت کے پاس اختیارات ہیں جس کے مطابق کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

شہباز کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے تمام ہائیکورٹ سے بھی رائے مانگی گئی تھی، پیمرا، ایف آئی اے ونگ سے اپ لوڈ میٹریل سے متعلق پوچھا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میٹریل کہاں سے اپ لوڈ ہوا، ایف آئی اے ونگ ٹریس کرسکتا ہے، ججز کی ذاتی زندگی کے بارے میں پروپیگنڈا کیا گیا جو انتہائی غلط تھا۔

 

شمیم حنفی: ادب کی دنیا کا ایک معتبر نام، ایک بہترین استاد

0

اردو کے ممتاز ادیب، نقّاد، ڈرامہ نگار، شاعر اور مترجم پروفیسر شمیم حنفی چھے مئی 2021 کو انتقال کر گئے تھے۔ وہ نئی دہلی میں مقیم تھے۔ آج شمیم حنفی کی تیسری برسی ہے۔

شمیم حنفی کو ان کے وطن بھارت ہی نہیں پاکستان کے علمی و ادبی حلقوں میں بھی بڑی قدر و منزلت حاصل رہی اور ان کی ادبی فکر اور تخلیقات کو ہمیشہ سراہا گیا۔

بحیثیت ادبی ناقد مشرقی شعریات پر ان کی نگاہ بہت گہری تھی۔ خصوصیت کے ساتھ شاعر مشرق علّامہ اقبالؔ کے فکری مباحث کا مطالعہ انھوں نے بہت باریک بینی سے کیا تھا۔ وہ اقبال کی شاعرانہ عظمت کے معترف تھے۔ ان کی کتاب ’اقبال اور عصرِ حاضر کا خزانہ‘ بھی ان کی یادگار ہے۔ پروفیسر شمیم حنفی اردو تنقید کے ساتھ ساتھ شاعری اور فنونِ لطیفہ سے بھی غیر معمولی وابستگی رکھتے تھے۔ شمیم حنفی کی کتابوں میں جدیدیت کی فلسفیانہ اساس، نئی شعری روایت، تاریخ تہذیب اور تخلیقی تجزیہ، اردو ثقافت اور تقسیم کی روایت، خیال کی مسافت اور قاری سے مکالمہ خصوصیت کے ساتھ قابلِ ذکر ہیں۔

وہ بھارت میں‌ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ اردو میں استاد رہے اور پروفیسر ایمریٹس مقرر ہوئے۔ پروفیسر صاحب جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ڈین فیکلٹی آف ہیومنٹیز اینڈ لینگویجز کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ پروفیسر شمیم حنفی فروغِ اردو کے اہم ادارے ’ریختہ‘ اور ’جشنِ ادب‘ کے سرپرست بھی تھے۔ وہ 2010 سے غالب اکیڈمی، نئی دہلی کے صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے تھے۔

شمیم حنفی 17 مئی 1938 کو اتر پردیش کے علاقہ سلطان پور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے 1967 میں الہ آباد یونیورسٹی سے ایم اے، 1972 میں پی ایچ ڈی اور 1976 میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے ڈی لٹ کیا تھا۔

وہ متعدد کتابوں کے مصنف تھے۔ انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کی انگریزی کتاب ’انڈیا ونز فریڈم‘ کا اردو میں ترجمہ بھی کیا۔ ان کی دیگر کتابوں میں منٹو: حقیقت سے افسانے تک‘، ’غالب کی تخلیقی حسیت‘، ’آزادی کے بعد دہلی میں اردو خاکہ‘ اور ’غزل کا نیا منظر نامہ‘ شامل ہیں۔انہوں نے بچوں کے لیے بھی کتابیں لکھیں اور متعدد کتب کے ترجمے بھی کیے۔

کسی صورت ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ نہیں ہونے دینگے، سی اے اے یونینز

0

کراچی: سی اے اے یونینز نے کہا ہے کہ کسی صورت ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ نہیں ہونے دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی ہیڈکوارٹرز میں ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ سی اے اے یونینز نے اجلاس میں ایئرپورٹس آؤٹ سورسنگ کی کھل کر مخالفت کی۔

سی اے اے یونین عہدیداروں سے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن آفیشلز نے مختلف سوالات کیے، سی اے اے یونینز کا جواب میں کہنا تھا کہ کسی صورت ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ نہیں ہونے دیں گے۔

آئی ایف سی نے اجلاس کے دوران سوال کیا کہ کیا آپ لوگ نے ایئرپورٹس آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے ہڑتالیں بھی کیں؟ یونینز عہدیدارن نے کہا کہ آؤٹ سورسنگ کا آئیڈیا 2016 میں سامنے آیا تب سے احتجاج کررہے ہیں۔

سی اے اے یونین عہدیداران کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ ملک اور ادارے کے مفاد میں نہیں ہے، حکومت ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کرنا چاہتی ہے لیکن اسکی مزاحمت کرینگے۔

اس اجلاس میں یونین عہدیداران، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن حکام کے علاوہ ڈاریکٹر ایچ آر سی اے اے بھی شریک تھے۔

’مجھے علم ہے مذاکرات کس سے کرنے ہیں اور کس کے ہاتھ میں حکومت ہے‘

0
علی امین گنڈا پور

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مجھے علم ہے کہ مذاکرات کس سے کرنے ہیں اور کس کے ہاتھ میں حکومت ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہہ چکے ڈیل نہیں پاکستان کے لیے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، بانی پی ٹی آئی کا شروع سے مؤقف رہا ہے کہ پاکستان کے لیے مذاکرات کے لیے تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت جب شروع کریں گے تو بانی پی ٹی آئی سے ہدایت لوں گا۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پارٹی کاز کو جو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کو نہیں چھوڑیں گے، اشاروں سے چلنے والوں سے مذاکرات میں کوئی فائدہ نہیں۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ بات چیت میں پہلی چیز آئین اور پھر قانون کی بالادستی ہوگی۔

گزشتہ دنوں ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا صوبہ ہمیشہ سے قربانیاں دیتا رہا ہے جس کی وجہ کچھ اضلاع بہت تعلیم، صحت اور روزگار کی صورت میں پیچھے رہ گئے ہیں، ہمیں ان اضلاع کے لوگوں کو آگے لے کر آنا ہے۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا تھا کہ ہمارا بہت بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی ہے، جس کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہوگی ہم اس کا ساتھ دیں گے، ہمارے صوبے کا حق ہمیں ملنا چاہیے اور میں حق لے کر رہوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو حق دیے بغیر آرام سے حکومت کرنے کا مت سوچیں کیونکہ عوام کا حق لینے کیلیے پوری عوام کو لے کر نکلوں گا، مجھے اس کیلیے کوئی بھی قربانی دینی پڑی اس کیلیے تیار ہوں۔

’’وٹامن ای‘‘ کے کیپسول کب اور کیسے کھانے چاہیئں؟

0

قوت مدافعت کو مستحکم اور مضبوط رکھنے کے لیے وٹامنز اور منرلز کو بنیادی اجزا کی حیثیت حاصل ہے، تاہم اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ کون سا وٹامن کب اور کیسے استعمال کیا جائے۔

آج کل خواتین جلد اور بالوں سمیت بہت سے مسائل کے حل کیلیے وٹامن ای کے کیپسول کا استعمال کررہی ہیں جو بعض اوقات نہایت مضر اور خرابی صحت کا باعث بن رہا ہے۔

سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ کسی بھی قسم کے وٹامنز اور ادویات اپنے معالج کے مشورے کے بغیر ہرگز استعمال نہ کریں۔

وٹامن

اس قسم کے کیپسول آپ کے لئے ہے یا نہیں ؟ یا آپ کے جسمانی یا جلدی امراض کیلئے کہاں تک مفید ہے یہ بات معالج سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔

اگر یہ کیپسولز غیرضروری طور پر آپ نے اپنی خوراک میں شامل کیا تو یہ آپ کی جان کے لئے خطرہ بھی بن سکتا ہے لہٰذا اس کے استعمال میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔

مذکورہ کیپسول کن حالات میں لیا جائے اور اس کے کیا فوائد ہیں اور اس کو کتنہ مقدار میں کھانا چاہیے؟ ماہر صحت کے مشوروں کی روشنی میں آج کے مضمون میں ہم اس کا احاطہ کریں گے۔

غذائیں

ویسے تو وٹامن ای بہت شاندار وٹامن ہے لیکن اس کے استعمال میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے، یہ وٹامن دل، گردوں، جگر، دماغ اعصاب اور مردوں اور عورتوں کی جنسی صحت کے لئے بہت ضروری ہے تاہم اس کی زیادتی بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ وٹامن ویجیٹیبل آئل، سبز پتوں والی سبزیوں، انڈے، مچھلی، نٹس اور بینز وغیرہ میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ جس طرح کسی بھی وٹامن کی کمی جسم کے لئے اچھی نہیں ہوتی اسی طرح اس کی زیادتی بھی آپ کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق ایک بالغ مرد و عورت کیلئے اس کی یومیہ خوراک 15 ملی گرام ہے، اس کے کیپسول عام طور پر 200 یا 400 ملی گرام میں دستیاب ہیں جبکہ ہماری جسمانی ضرورت روزانہ 14 سال یا اس سے زیادہ کی عمر میں 15 ملی گرام ہے۔

جب ہم یہ کیپسول کھاتے ہیں تو یہ چھوٹی آنت میں پہنچ کر بہت کم مقدار اپنے اندر جذب کرتا ہے۔ تقریباً 15 سے 20 ملی گرام ہی اپنے اندر جذب کرتا ہے لیکن پھر بھی اگر آپ 200 ملی گرام والا کیپسول کھا رہے ہیں تو ایک دن چھوڑ کر کھائیں تاکہ اوور ڈوز نہ ہو جائے۔

وٹامن ای کے فوائد

ویسے تو یہ وٹامن دل اور شوگر کے مریضوں کے لئے فائدہ مند ہے لیکن اگر دل کے مریض اس کا باقاعدہ اور مسلسل استعمال کریںگے تو اس سے ان کے ہارٹ فیل ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

یاد رکھیں کہ کسی بھی وٹامن کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہیں لینا چاہیے کیونکہ آپ کو نہیں پتہ ہوتا کہ کون سا وٹامن آپ کو آپ کی جسمانی ضروریات کے حساب سے ضروری ہے اور کون سا آپ کے لئے خطرناک ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔