دبئی: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نویں جائزہ مذاکرات آج سے دبئی میں شروع ہورہے ہیں، آئی ایم ایف معاشی اصلاحات ، ٹیکس وصولی اور حکومتی اخراجات کے بارے میں بات کرے گا.
عالمی مالیاتی ادارے سے مزید قرضے کے حصول کیلئے پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے مذاکرات آج سے شروع ہورہے ہیں، یہ مزاکرات چار نومبر تک جاری رہیں گے، آئی ایم ایف پاکستان مشن کے سربراہ ہیرلڈ فنگر نے ٹیکسٹائل اور کسان پیکج پر بات کرنے کا عندیہ دیا تھا، اس کے علاوہ حکومتی تحویل میں اداروں کی نجکاری کے بارے میں بھی بات چیت ہوگی ۔
پہلے مرحلے میں تکنیکی مذاکرات ہونگے، جس میں پاکستانی وفد کی سربراہی سیکریٹری خزانہ وقار مسعود کریں گے جبکہ پالیسی مذاکرات میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی شریک ہونگے۔
مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں پاکستان کو پچاس کروڑ ڈالر کی دسویں قسط مل سکے گی، پاکستان کو اب تک آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ساڑھے چار ارب ڈالرز مل چکے ہیں.
بجٹ خسارہ پورا کرنے اور زرمبادلہ ذخائر میں بہتری کیلئے قرضے پر قرضہ لئے جارہی ہے، نون لیگ کے ڈھائی سالہ دور میں مقامی قرضوں میں تین ہزار دو سو ستر ارب روپے کا اضافہ ہوا جب کہ بین الاقوامی قرضوں میں بھی نو ارب انیس کروڑ ڈالرز کا اضافہ ہوا۔ اکتوبر میں پاکستان کے بیرونی قرضوں کاحجم پندرہ ارب بیس کروڑ ڈالرز تک جاپہنچے ہیں۔
پاکستان نے آئی ایم ایف سے ساڑھے چار ارب ڈالرز اور عالمی بانڈز مارکیٹ سے ساڑھے تین ارب ڈالر کا قرضہ لیا ہے، وفاقی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مجموعی اندرونی قرضوں کی مالیتنو ہزار پانچ سو بیس ارب روپے تھی، جو رواں مالی سال اگست تک بڑھ کر بارہ ہزار سات سو نوئے ارب روپے کی سطح تک پہنچ چکے ہیں.